جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے حزب المجاہدین اور جیش محمد نامی عسکریت پسند تنظیموں کے مبینہ معاون کے خلاف عائد پبلک سیفٹی ایکٹ کے معاملے کو مسترد کر دیا ہے۔
جسٹس رجنیش اوسوال اور جسٹس سنجیو کمار کی ڈویژن بینچ نے 28 مئی 2018 کے سنگل بینچ کے فیصلے کو ایک طرف رکھتے ہوئے ریکارڈ کیا کہ سنگل جج نے ان حقائق کی وضاحت نہیں کی ہے کہ نظربندی کے خلاف موثر نمائندگی کرنے کے لئے درخواست گزار کو متعلقہ دستاویزات فراہم نہیں کیے گئے۔
گزشتہ روز جسٹس رجنیش اوسوال اور جسٹس سنجیو کمار پر مبنی ہائی کورٹ کی ڈویژن بینچ نے سنہ 2018کے مئی کے مہینے کی 28 تاریخ کو عدالت کی جانب سے دیے گئے فیصلے کو کالعدم قرار دیا ہے۔
بینچ کا ماننا تھا کہ اس وقت درخواست گزار کو اپنا مؤقف اچھے طریقے سے پیش کرنے کا موقع فراہم نہیں کیا گیا تھا۔ اس لئے ان کو زیر حراست رکھنا قانونی ہے۔
عدالت نے کہا کہ نظربندی کی بنیاد پر بات کرنے کا سب سے اہم مقصد یہ ہے کہ جلد سے جلد نظر بند افراد کو اپنی نظربندی کے خلاف موثر اور معنی خیز نمائندگی کرنے کا اہل بنانا ہے۔
عدالت نے ہدایت دی کہ 'اگر عرضی گزار (سہیل احمد واگے) کی کسی اور معاملے میں ضرورت نہ ہے تو اسے نظر بندی سے رہا کیا جائے۔'