سالانہ عرس کی مناسبت سے سب سے بڑی تقریب پائین شہر کے خانیار میں واقع دستگیر صاحب کے آستان عالیہ منعقد ہوئی، تاہم سردی اور دھند کے باعث تقریب میں عقیدتمندوں کی تعداد میں کمی بھی دیکھی گئی اور روایتی جو ش و خروش بھی ناپید ہی رہا۔
شب خوانی میں بھی عقیدت مندوں کی کمی محسوس کی گئی اور بعد ازاں دن میں بھی عقیدت مندوں کی کمی دیکھی گئی۔
سالانہ عرس کے موقع پر آستان کے اندر اور صحن میں ہی نماز ادا کی گئی اور تبرکات کا دیدار کرنے کے لیے بھی عقیدت مندوں کو صحن کے اندر ہی محدود دیکھا گیا جبکہ ماضی میں سالانہ عرس کے موقع پر لوگوں کا اس قدر جم غفیر ہوتا تھا کہ سڑکوں پر بھی نماز اداکی جاتی تھی اور تبرکات کے دیدار کے لیے تل دھرنے کی بھی جگہ میسر نہیں ہوتی تھی۔
اس عرس کی مناسبت سے ہر برس 9 ربیع الثانی کو میرواعظ مولوی عمر فاروق خصوصی خطبہ دیتے تھے جس سے عقیدت مندوں کی بھاری تعداد فیضیاب ہوتی تھی تاہم امسال میرواعظ عمر فاروق پانچ اگست سے مسلسل نظر بند ہونے کی وجہ سے متذکرہ خطبہ نہیں دے سکے۔
واضح رہے کہ وادی میں گزشتہ زائد از چار ماہ سے جاری غیر یقینی صورتحال کے باعث مذہبی تقریبات مسلسل متاثر ہیں امسال عید میلاد النبی (ص) کے موقع پر بھی بڑی تقریبات اور اس مناسبت سے منعقد کیے جانے والے جلسہ وجلوس مفقود ہی رہے اور محرم کے جلوس ہائے عزا پر بھی پابندی عائد رہی علاوہ ازیں حال ہی میں حضرت بہائو الدین نقشبند صاحب کے سالانہ عرس کے سلسلے میں خانقاہ نقشبندیہ نقشبند صاحب میں سالانہ و تاریخی 'خوجہ دگر' کی ادائیگی پر بھی قدغن رہی۔
شہر سرینگر کے پائین و بالائی تمام علاقوں میں شدید سردی اور گہری دھند کے باوصف بھی نصف دن تک ہی بازار کھلے رہے جبکہ ٹرانسپورٹ کی بھر پور نقل وحمل میں دن بھر کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔
وادی کے دیگر اضلاع و قصبہ جات میں بھی کہیں نصف دن تک، کہیں نصف دن کے بعد تو کہیں بیشتر دکانیں دن بھر تک کھلی رہنے کی اطلاعات ہیں۔