سرینگر (جموں و کشمیر): جہاں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی سربراہ اور جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ہفتے کے روز دعویٰ کیا کہ ’’سپریم کورٹ سے دفعہ 370 کے بارے میں ایسا فیصلہ آنے والا ہے جو جموں کشمیر یا ملک کے حق میں نہیں ہے۔‘‘ وہیں اُن کی پارٹی کے ترجمان رؤف بٹ کا دعویٰ ہے کہ ’’سپریم کورٹ نے دفعہ 370 کے حوالے سے پہلے بھی اپنے تین فیصلے جموں و کشمیر کی عوام کے حق میں دئے اور اس بار بھی (فیصلہ) ہمارے حق میں ہی ہوگا۔‘‘
بٹ کا کہنا تھا کہ ’’اگر معاملے کی قانونی اور آئینی حدود دیکھیں تو اس میں کوئی پرووِیژن ہے ہی نہیں کی سپریم کورٹ کا فیصلہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے خلاف ہو۔ آئیں اور قانوں صاف صاف کہتا ہے کہ دفعہ 370 اور 35 اے آئین کا حصہ ہے۔ سپریم کورٹ نے تین بار فیصلہ اس (جموں کشمیر) کے حق میں دیا ہے۔ تیسرے فیصلے میں سپریم کورٹ کی پانچ رکنی بینچ نے واضح کر دیا تھا کہ اس دفعہ کے ساتھ نہ تو چھیڑ چھاڑ ہو سکتی ہے اور نہ تو ختم کیا جا سکتا ہے۔‘‘
مزید پڑھیں: دفعہ 370 پر کہیں میچ فکسنگ تو نہیں ہوئی؟ محبوبہ مفتی
پی ڈی پی لیڈر کا مزید کہنا ہے کہ ’’پارلیمنٹ یا سپریم کورٹ میں کوئی فیصلہ لیا جاتا ہے تو وہ عوام کے حق میں ہی ہوتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اگر اس حوالے سے کسی کو فیصلہ کرنے کا حق تھا تو وہ ہماری قانون ساز اسمبلی کو تھا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پانچ اگست 2019 کو ناانصافی ہوئی، جو بھی اس دن ہوا غیر قانونی طور ہوا اور غیر آئینی تھا۔ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نے آئین کی پاسداری کرنے کا حلف لیا ہے، لیکن اس فیصلے سے آئین کی پاسداری نہیں ہوئی۔ ہم کو اُمید ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ انصاف پر مبنی ہوگا۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: دعا کرتے ہیں کہ دفعہ 370 کے متعلق عدالت عظمیٰ کا فیصلہ ہمارے حق میں ہو: عمر عبداللہ