بین الاقوامی بازار میں کشمیر سے درآمد ہونے والے ہاتھ سے تیار کردہ چیزوں میں 80 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔
قالین، شال ,پیپر ماشی، وڈ کارونگ کے علاوہ اخروٹ اور دیگر لکڑی سے تیار کی جانے والی اشیاء میں ملکی اور بیرونی ممالک کے بازاروں میں خریداری کے تعلق سے لوگوں کی عدم دلچسپی دیکھی جارہی ہے جس کے باعث ان گھریلوں صنعتوں سے ابھی تک جڑے بچے کچے دستکار,کارخانہ دار اور دیگر کاروباری بھی اب دن بدن مایوسی کا شکار ہوتے جارہے ہیں .
ایک جانب یہاں کی قدیم قالین بافی,شال بافی,غبہ سازی , اور وڈکارنگ وغیرہ صنعتوں کا وجود دھیرے دھیرے مکمل طور ختم ہونے جارہا ہے. دوسری
جانب اب مقامی طور نوجوان نسل چلائی جارہی ان صنعتوں سے دوربھاگ رہے ہیں.
بازاروں میں کشمیری ہنڈی کرافٹ اشیاء کی گرتی مانگ کے بڑھتےرجحان کے کئی وجوہات کار فرما سمجھے جاتے ہیں. گزشتہ 5 اگست سے وادی کشمیر کی غیر یقینی اور اضطرابی صورتحال کو جہاں ایک وجہ مانا جارہا ہے وہیں دوسری وجوہات کے طور گزشتہ 6 ماہ کےزائد عرصے سے انٹرنیٹ کی معطلی کو ہنڈی کرافٹ میں ملکی اور بین القوامی بازاروں میں بکری کے اعتبار سے رکاوٹ سمجھا جارہا ہے .
بھارتی بازاروں میں کشمیری ہنڈی کرافٹ کی مانگ آجکل ناکے برابر ہونے کی اہم وجہ یہاں کی گرتی معیشت کو بھی گردانا جاتایے.برآمد کرنے والےافراد کا ماننا ہے کہ کشمیر کی اس قدیم صنعت کو مزید زوال پزیر ہونے سے بچانے کے لیے حکومتی سطح پر ٹھوس اور کارگر اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے.
واضح رہے کشمیر کی تاریخی گھریلوں دستکاریاں گزشتہ تین دیائیوں سے مسلسل دم توڑرہی ہے لیکن اب بازار میں خریدار نہ ہونے کی وجہ سے بچی کچی چند صنعتوں کا وجود بھی خطرے میں نظرآرہا ہے.