یہ ہیں کشمیری زبان کے معروف شاعر گلاب سیفی۔ کشتواڑ سے تعلق رکھنے والے گلاب سیفی نے کشمیری شعر و ادب کی آبیاری کرتے ہوئے نہ صرف متاثرکن شعر گوئی کی ہیں بلکہ کئی ایسی غزلیں بھی لکھی ہیں جو ساز و آواز پر پیرونے کے بعد کافی مشہور بھی ہوئیں۔
وہیں گلاب سیفی نے شعر و ادب کی بہترین خدمت انجام دینے کے ساتھ ساتھ اپنی تخلیقی ہنر کو ادبی دنیا تک پہنچانے کے لئے شاعری کی ایک نئی صنف 'تریوت' کو متعارف کیا ہے۔ عام شاعری کے علاوہ کچھ الگ کرنے کی چاہ نے ہی گلاب سیفی کو شاعری کی نئی صنف سے لوگوں کو روشناس کرانے پر مجبور کیا۔
شاعری کی اس نئی صنف 'تریوت' کو سنسکرت کے لفظ 'تر' سے لیا گیا ہے، جس کا معنی تین کے ہیں۔ جبکہ 'تریوت' صنف کی یہی خاصیت ہے کہ اس میں بھی ایک مصرعے میں تین الفاظ ضروری آنے چاہیے۔ کشمیر شاعری کے وجود میں لائی گئی اس نئی صنف کو اردو اور انگریزی شاعری میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'معروف شاعر غلام محمد شاد کی خدمات ناقابل فراموش'
شاعری کی نئی صنف کو متعارف کرنے پر گلاب سیفی کی کافی ستائش کی جا رہی ہے جبکہ 'تریوت' کے حوالے سے ادبی حلقوں میں کافی چرچے بھی ہیں۔ نئی صنف کی طرز پر گلاب سیفی نے صنف نازک کے گلے میں سجے موتی کے ہار کی داستان یوں بیان کی۔
وادی کشمیر کے کئی نامور شعراء حضرات نے اپنی شاعری کے ذریعے یہاں کے آپسی بھائی چارے، میل ملاپ اور مذہبی رواداری کی خوب عکاسی کی ہے تاہم گلاب سیفی بھی اپنی شاعری میں نئے تجربات کے علاوہ صدیوں پرانے بھائی چارے کو اپنی شاعری میں خاص جگہ دیے ہوئے ہیں۔