سری نگر: مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کی پہاڑی آبادی کو درج فہرست طبقہ (شیڈول ٹرائب) دینے کے منصوبے پر گجر بکروال گزشتہ کئی مہینوں سے اس کی سخت مخالفت کرتے آرہے ہیں تاہم اب وہ اس کے خلاف سڑکوں پر آنے کا ارادہ کرچکے ہیں۔ چار نومبر سے گجر و بکروال آبادی کے کارکنان بارہمولہ سے کھٹوہ احتجاجی مارچ شروع کر رہے ہیں۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر ایل جی انتظامیہ نے پہاڑیوں کو ریزرویشن دینے کی تجویز پر سابق جسٹس جی ڈی شرما کمیشن کا قیام کیا جس نے سرکار کو عبوری رپورٹ پیش کرتے ہوئے پہاڑیوں کو درجہ فہرست طبقہ اور بعض لوگوں کو درجہ فہرست ذاتوں میں شامل کیا ہے۔ Gujjar Bakerwals will Start Protest March against Hill Reservation
یہ بھی پڑھیں:
- Reaction on Amit Shah's Statement امت شاہ کے بیان پر گجر بکروال اور پہاڑی آبادی کے رہنماؤں کا ردعمل
تاہم ریزرویشن کے فیصلے پر گجر بکروال اور پہاڑی آپس میں تقسیم ہوگئے ہیں اور آئے روز ان کے مابین لفظی جنگ سنگین ہوتی جارہا ہے۔ اگرچہ اپنے کشمیر دورے کے دوران مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ پہاڑی آبادی کو طبقے کا درجہ دیا جائے گا تاہم گجر بکروال سے ایک فیصد کم نہیں کیا جائے گا تاہم گجر آبادی اس سے مطمئن نہیں ہوئی۔ پہاڑی آبادی کو نوکریوں اور دیگر معاملات میں چار فی صد ریزرویشن پہلے سے ہی دیا گیا ہے لیکن اب ان کا مطالبہ درج فہرست طبقہ کا ہے۔
تاہم اس فیصلے سے گجر اور پہاڑی آبادیوں کے مابین تلخیاں بڑھ گئی ہیں کیونکہ گجر آبادی کا کہنا ہے کہ پہاڑیوں کو طبقہ کا درجہ نہیں دینا چاہیے۔ گجر آبادی کے نوجوان لیڈر طالب چودھری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اس پہاڑی آبادی کو طبقے کا درجہ نہیں دینا چاہیے کیونکہ پہاڑی گجر بکروال سے اقتصادی و تعلیمی لحاظ سے کافی آگے ہیں۔ حاجی محمد یوسف گرسی نے بتایا کہ انتظامیہ کو اس فیصلے سے انحراف کرنا چاہیے جس میں وہ گجر آبادی کا حق چھین رہے ہیں اور اس کے خلاف وہ چار نومبر سے "لانگ مارچ" شروع کر رہے ہیں۔
گجر خاتون اور بی جے پی کی پہلگام قصبہ سے میونسپل کونسل عالیہ چودھری نے بتایا کہ خواتین بھی اس مارچ میں شامل ہوں گی۔۔ جموں و کشمیر میں تقریباً 24 لاکھ گجر اور پہاڑی آبادی ہے اور تاحال گجر آبادی کو طبقے کا درجہ دے کر دس فیصد ریزرویشن دیا جاچکا ہے۔ واضح رہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد انتظامیہ نے پہاڑی آبادی کو بھی ریزرویشن دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے کارروائی جارہی ہے۔