ETV Bharat / state

Trend of Swimming in Kashmir: کشمیر میں تیراکی کا بڑھتا رجحان - کشمیر تیراکی کا رجحان

وادی کشمیر میں دیگر ریاستوں کے مقابلے میں انتہائی کم سویمنگ پول ہیں، تاہم اس کے باوجود یہاں کے نواجوانوں سمیت بچوں میں تیراکی کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

a
a
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 4, 2023, 1:54 PM IST

کشمیر میں تیراکی کا بڑھتا رجحان

سرینگر (جموں و کشمیر) : جموں کشمیر کی گرمائی دارالحکومت سرینگر میں موسم کے بدلتے مزاج اور گرمیوں کے دوران ندی نالوں، جھیلوں اور دریاؤں میں نہانے کا عام چلن ہے تاہم اب یہاں کے بچے اور نوجوان تیراکی کی جانب راغب ہو رہے ہیں۔ والدین بھی بچوں میں تیراکی کے بڑھتے رجحان کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔

آبی ذخائر سے مالا مال ہونے اور باقاعدہ سویمنگ پول نہ ہونے کے پیش نظر چند مقامی باشندوں نے کشمیر کے نوجوانوں، بچوں کو باضابطہ طور تیراکی سکھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔ اور اس کے لئے انہوں نے ’’سویمر اینڈ سروائول‘‘ نام سے ایک سوسائٹی کی تشکیل دی ہے جس میں بچوں، نوجوانوں کو تیراکی تقریباً مفت سکھائی جاتی ہے۔ ٹرینرز کے مطابق نہ صرف تیراکی بلکہ طلبہ کو سیکھنے کے بعد مختلف مقابلوں میں شرکت کے لیے بھی پلیٹ فارم مہیا کیا جاتا ہے جبکہ تیراکی کے ساتھ ساتھ ہنگامی صورتحال کے دوران بچاؤ کارروائی کے لئے بھی تیار کیا جاتا ہے۔

مخصوص جغرافیائی صورتحال کے پیش نظر وادی کشمیر میں اکثر و بیشتر سیلاب کے خدشہ لاحق رہتا ہے۔ سنہ 2014 کے تباہ کن سیلاب نے نہ صرف رہائشی ڈھانچوں اور دیگر عمارتوں کو نقصان پہنچایا بلکہ لوگوں کی زندگی بھر کی کمائی بھی اپنے ساتھ لے گیا۔ اس سیلاب کے دوران جہاں ایک طرف مالی نقصان ہو رہا تھا وہیں چند عام شہری ایسے بھی تھے جو اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال کر لوگوں کی جانیں بچانے میں لگے ہوئے تھے۔ 2014کے سیلاب کے بعد لوگوں کو ایسی آفات سے نپٹنے کے لیے چند تجاویز پیش کی گئیں جن میں سویمنگ یعنی تیراکی سیکھنے پر زور دیا گیا۔ جس کے بعد سرینگر کے چند تیراکوں نے نے ’’سویمر اینڈ سروائیول‘‘ نام سے ایک سوسائٹی نگین جھیل میں قائم کی۔ تب سے اج تک، ٹرینرز کے مطابق، یہ سوسائٹی 2500 سے زائد سویمرز کو نہ صرف تیراکی بلکہ بچاؤ کاروائی کی تربیت دے چکی ہیں۔

ای ٹی وی بھارت نے نگین جھیل کا دورہ کیا اور سوسائٹی کے بانی، سويمرز سمیت دیگر افراد سے گفتگو کی۔ ایک تیراک کے والد، مظفر احمد، نے کہا: ’’میرا فرزند 13 سال کی عمر سے ہی یہاں تیراکی سیکھ رہا ہے۔ اس کی دلچسپی دیگر کھیلوں میں بھی ہے تاہم تیراکی کی جانب اس کا زیادہ رجحان ہے۔ یہاں کے کوچ کافی سنجیدہ ہیں اور بہتر تربیت فراہم کرتے ہیں۔ یہاں سے تربت پا کر بچے قومی اور بین الاقوامی مقابلوں میں بھی حصہ لے سکتے ہیں۔‘‘ ایک اور نوجوان سویمر نے کہا: ’’یہاں بہترین تربیت فراہم کی جاتی ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ کشمیر میں سیلاب کا خطرہ ہمیشہ منڈلاتا رہتا ہے، ایسے میں ہمیں چاہیے کہ ہم سب اچھے تیراک ہوں، تاکہ نہ صرف ہم خود کو بلکہ دیگر افراد کو بھی بچا سکیں۔ اور یہاں اس سوسائٹی میں ہمیں دونوں قسم کی تربیت فراہم کی جاتی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ تیراکی سے ایک انسان ذہنی و جسمانی طور تندرست رہتا ہے۔

مزید پڑھیں: ڈوبنے والوں کو بچانے والے بشیر احمد

سوسائٹی کے بانی اور انسٹرکٹر ریاض احمد نے کہا: ’’میں خود تراکی چیمپیئن رہ چکا ہوں اور کئی قومی مقابلوں میں انعامات بھی حاصل کیے ہیںَ ایسے میں یہ میری ذمہداری بنتی ہے کہ وادی کے باشندگان کو تیراکی سکھاؤں۔ اس لیے محکمہ ٹورزم کے تعاون سے ہم نے یہ سوسائٹی شروع کی۔ یہاں ہر روز 200 سے زائد بچے تربیت حاصل کرتے ہیں۔ ان کو ہم ہر طرح کی تراکی سکھاتے ہیں اور بچاؤ کارروائی سے بھی روشناس کرتے ہیں۔‘‘

سنہ 2014کے تباہ کن سیلاب کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’’سوسائٹی شروع کرنے کا خیال ہمیں 2014 میں آئے تباہ کن سیلاب کے بعد آیا۔ اور اِس وقت ہمارے پاس 25 انسٹرکٹر ہیں۔ وادی میں تیراکی کی طرف بڑھتا رجحان ایک خوش آئند بات ہے۔‘‘

کشمیر میں تیراکی کا بڑھتا رجحان

سرینگر (جموں و کشمیر) : جموں کشمیر کی گرمائی دارالحکومت سرینگر میں موسم کے بدلتے مزاج اور گرمیوں کے دوران ندی نالوں، جھیلوں اور دریاؤں میں نہانے کا عام چلن ہے تاہم اب یہاں کے بچے اور نوجوان تیراکی کی جانب راغب ہو رہے ہیں۔ والدین بھی بچوں میں تیراکی کے بڑھتے رجحان کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔

آبی ذخائر سے مالا مال ہونے اور باقاعدہ سویمنگ پول نہ ہونے کے پیش نظر چند مقامی باشندوں نے کشمیر کے نوجوانوں، بچوں کو باضابطہ طور تیراکی سکھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔ اور اس کے لئے انہوں نے ’’سویمر اینڈ سروائول‘‘ نام سے ایک سوسائٹی کی تشکیل دی ہے جس میں بچوں، نوجوانوں کو تیراکی تقریباً مفت سکھائی جاتی ہے۔ ٹرینرز کے مطابق نہ صرف تیراکی بلکہ طلبہ کو سیکھنے کے بعد مختلف مقابلوں میں شرکت کے لیے بھی پلیٹ فارم مہیا کیا جاتا ہے جبکہ تیراکی کے ساتھ ساتھ ہنگامی صورتحال کے دوران بچاؤ کارروائی کے لئے بھی تیار کیا جاتا ہے۔

مخصوص جغرافیائی صورتحال کے پیش نظر وادی کشمیر میں اکثر و بیشتر سیلاب کے خدشہ لاحق رہتا ہے۔ سنہ 2014 کے تباہ کن سیلاب نے نہ صرف رہائشی ڈھانچوں اور دیگر عمارتوں کو نقصان پہنچایا بلکہ لوگوں کی زندگی بھر کی کمائی بھی اپنے ساتھ لے گیا۔ اس سیلاب کے دوران جہاں ایک طرف مالی نقصان ہو رہا تھا وہیں چند عام شہری ایسے بھی تھے جو اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال کر لوگوں کی جانیں بچانے میں لگے ہوئے تھے۔ 2014کے سیلاب کے بعد لوگوں کو ایسی آفات سے نپٹنے کے لیے چند تجاویز پیش کی گئیں جن میں سویمنگ یعنی تیراکی سیکھنے پر زور دیا گیا۔ جس کے بعد سرینگر کے چند تیراکوں نے نے ’’سویمر اینڈ سروائیول‘‘ نام سے ایک سوسائٹی نگین جھیل میں قائم کی۔ تب سے اج تک، ٹرینرز کے مطابق، یہ سوسائٹی 2500 سے زائد سویمرز کو نہ صرف تیراکی بلکہ بچاؤ کاروائی کی تربیت دے چکی ہیں۔

ای ٹی وی بھارت نے نگین جھیل کا دورہ کیا اور سوسائٹی کے بانی، سويمرز سمیت دیگر افراد سے گفتگو کی۔ ایک تیراک کے والد، مظفر احمد، نے کہا: ’’میرا فرزند 13 سال کی عمر سے ہی یہاں تیراکی سیکھ رہا ہے۔ اس کی دلچسپی دیگر کھیلوں میں بھی ہے تاہم تیراکی کی جانب اس کا زیادہ رجحان ہے۔ یہاں کے کوچ کافی سنجیدہ ہیں اور بہتر تربیت فراہم کرتے ہیں۔ یہاں سے تربت پا کر بچے قومی اور بین الاقوامی مقابلوں میں بھی حصہ لے سکتے ہیں۔‘‘ ایک اور نوجوان سویمر نے کہا: ’’یہاں بہترین تربیت فراہم کی جاتی ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ کشمیر میں سیلاب کا خطرہ ہمیشہ منڈلاتا رہتا ہے، ایسے میں ہمیں چاہیے کہ ہم سب اچھے تیراک ہوں، تاکہ نہ صرف ہم خود کو بلکہ دیگر افراد کو بھی بچا سکیں۔ اور یہاں اس سوسائٹی میں ہمیں دونوں قسم کی تربیت فراہم کی جاتی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ تیراکی سے ایک انسان ذہنی و جسمانی طور تندرست رہتا ہے۔

مزید پڑھیں: ڈوبنے والوں کو بچانے والے بشیر احمد

سوسائٹی کے بانی اور انسٹرکٹر ریاض احمد نے کہا: ’’میں خود تراکی چیمپیئن رہ چکا ہوں اور کئی قومی مقابلوں میں انعامات بھی حاصل کیے ہیںَ ایسے میں یہ میری ذمہداری بنتی ہے کہ وادی کے باشندگان کو تیراکی سکھاؤں۔ اس لیے محکمہ ٹورزم کے تعاون سے ہم نے یہ سوسائٹی شروع کی۔ یہاں ہر روز 200 سے زائد بچے تربیت حاصل کرتے ہیں۔ ان کو ہم ہر طرح کی تراکی سکھاتے ہیں اور بچاؤ کارروائی سے بھی روشناس کرتے ہیں۔‘‘

سنہ 2014کے تباہ کن سیلاب کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’’سوسائٹی شروع کرنے کا خیال ہمیں 2014 میں آئے تباہ کن سیلاب کے بعد آیا۔ اور اِس وقت ہمارے پاس 25 انسٹرکٹر ہیں۔ وادی میں تیراکی کی طرف بڑھتا رجحان ایک خوش آئند بات ہے۔‘‘

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.