مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں انتظامیہ کے اعلیٰ افسران کے مابین ٹھن گئی ہے۔ سول سیکریٹریٹ میں محکمہ صنعت اور کامرس کے کمشنر سیکریٹری منوج کمار دیویدی دس روز کی چٹھی پر چلے گئے ہیں۔ تاہم منوج کمار دیویدی کا چھٹی پر جانا معمول کا واقعہ نہیں بلکہ یہ ان کی احتجاجی چھٹی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دیویدی کا مبینہ طور جموں و کشمیر کے چیف سیکریٹری بی وی آر سبرامنیم کے ساتھ تلخ رویہ اپنایا گیا ہے جس کے بعد وہ 10 روز کی احتجاجی چھٹی پر چلے گئے ہیں۔
منوج کمار دیویدی نے اس معاملے پر ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرنے سے انکار کیا لیکن ان کا کہنا تھا کہ کام کاج کے دوران ایسے معاملات پیش آتے رہتے ہیں۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ دیویدی اور سبرامنیم اس واقع سے قبل بھی آپسی تلخی میں ملوث تھے۔
جموں و کشمیر میں کئی ہفتوں سے سول سیکریٹریٹ عوام اور سیاسی حلقوں میں بحث کا مرکز بنا ہوا ہے جب سے یہ معاملہ سامنے آیا ہے کہ اس بڑے سرکاری دفتر میں اعلیٰ افسران چیف سیکریٹری اور لیفٹیننٹ گورنر کے آفس کی طرف داری میں تقسیم ہوئے ہیں۔
سول سیکریٹریٹ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی افسران چیف سیکریٹری کے رویے اور کام کے طریقے سے خوش نہیں دکھائی دے رہے اور انہوں نے متعدد بار لیفٹیننٹ گورنر جی سی مرمو کے سامنے یہ شکایتیں کی ہیں۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ سبرامنیم اور مرمو کے مابین بھی تلخ تعلقات ہیں جس سے سول سیکریٹریٹ میں بیشتر بار سرکاری کام متاثر ہوا ہے۔
گزشتہ ہفتے سابق رکن اسمبلی اور ’جموں و کشمیر اپنی پارٹی‘ کے لیڈر رفیع میر نے اس بات کی شکایت کی کہ سول سیکریٹریٹ میں اعلیٰ افسران راج بھون اور چیف سیکریٹری کے طرف دار بن گئے ہیں اور گروہ بندی میں تقسیم ہوگئے ہیں۔
رفیع میر نے مرکزی سرکار سے تلقین کی تھی کہ فوری مداخلت کرکے افسران کے مابین گروہ بندی کو ختم کیا جائے۔
رفیع میر کا مزید کہنا تھا کہ اس گروپ بندی کی وجہ سے جموں و کشمیر میں سرکاری کام کاج متاثر ہو گیا ہے جس سے لوگوں کے مصائب بھی بڑھ رہے ہیں اور کووڈ19 وبا کو روکنے کیلئے کیے جارہے اقدامات بھی اثر انداز ہو رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مرکزی سرکار نے اس گروہ بندی کا سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے اور متوقع ہے کہ جموں و کشمیر میں سیول سیکریٹریٹ کے افسران اور اضلاع میں تعینات پولیس اور سیول انتظامیہ کا بڑے پیمانے پر تبادلہ کیا جائے گا جس کے لئے تیاریاں کی جا رہی ہیں۔