ETV Bharat / state

Grand Mufti Announces Sadaqat ul Fitr صدقہ فطر فی کس 65 روپے مقرر، مفتی ںاصر الاسلام - صدقہ فطر کی اہمیت

صدقہ فطر ایک طرف جہاں روزہ داروں کے لیے رمضان کی کوتاہی اور لغزشوں کا کفارہ بن کر گناہوں سے پاک کرتا ہے تو دوسری جانب غریب، مجبور، بے سہارا اور مساکین کی امداد کا بھی ذریعہ ہے۔ واضح رہے کہ صدقہ فطر نوزائد بچے سے لیکر ہر بالغ، عمر رسیدہ اور ہر آزاد شخص پر واجب ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Apr 1, 2023, 4:35 PM IST

صدقہ فطر فی کس 65 روپے مقرر، مفتی ںاصر الاسلام

سرینگر: جموں وکشمیر کے مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام نے کہا کہ اس برس صدقہ فطر 65 روپے فی کس مقرر کیا گیا ہے،تاہم انہوں نے کہا کہ مالی استطاعت کے لحاظ سے زیادہ صدقہ فطر ادا کرنے میں کوئی بھی حرج نہیں یے۔مفتی اعظم نے کہا کہ صدقہ فطر کی رقم کشمیر اور جموں خطے کے علماء کرام کے ساتھ مکمل مشاورت اور اتفاق رائے سے طے کی گئی ہے۔انہوں نے صدقہ فطرت کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ صدقہ فطر مقدس رمضان المبارک کے اختتام اور رخصت ہونے پر ہر ایک مسلمان مرد اور عورت پر ادا کرنا واجب ہے جبکہ ہر شیر خوار بچہ پر صدقہ فطر واجب ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدقہ فطر کی مقدار ہر ایک کی طرف سے صاع شرعی مقرر ہے یعنی پونے دو سیر گیہوں کا آٹا جو درمیانی قسم کا آٹا ہے۔ پوری تحقیق کے بعد فی کلو 35روپے جبکہ جدید اعشاریہ اوزان ایک کلو سات سو ساٹھ گرام ہے۔ایک کلو کی قیمت 35 روپے اور 760 گرام کی قیمت 26.60 روپے ۔البتہ احتاطا فی کس 65 روپے ادا کرنے کا حکم دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدقہ فطر اپنے شہر اور بستی کے محتاجوں کے علاوہ اپنے آس پڑوس کے غریب ،مفلس ،یتیموں ، مسکینوں اور مسافروں کو دیا جانا چاہیے، تاکہ وہ بھی عید کی خوشیوں میں شامل ہوسکیں ۔تاہم انہوں نے کہا کہ مساجد خانقاہوں اور زیارت گاہوں پر مصدقہ فطر صرف کرنا ہرگز جائز نہیں ہے اور نہ ہی کسی سیاسی یا مذہبی تنظیموں کو یہ صدقہ دیا جاسکتا ہے۔

واضح رہے فطرے کی رقم جموں اور کشمیر صوبے کے جن علمائے کرام سے اتفاق رائے سے طے پائی گئی ان میں متحدہ مجلس عمل کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق، دارالعلوم رحیمیہ بانڈی پورہ کے سرپرست، مولانا رحمت اللہ قاسمی، دارالعلوم سے تعلق رکھنے والے مولانا رحمت اللہ قاسمی بھی شامل ہیں۔ بانڈی پورہ مفتی نذیر احمد قاسمی، مفتی مظفر، مفتی عبدالرحیم براستہ بارہمولہ۔ حضرت نقشبند صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے مزار پر خطیب پروفیسر محمد طیب کاملی، چیئرمین کاروانی اسلامی غلام رسول حامی، ساؤت الاولیاء فیاض احمد رضوی، شیعہ علماء آغا سید الحسن موسوی، آغا سید ہادی اور مسرور عباس انصاری، محمد رسول اللہ یاسین کرمانی، جنرل سیکرٹری مسلم پرسنل لا بورڈ، مفتی ہمایوں، شبیر احمد گیلانی، عبدالحمید نعیمی، مولانا یونس اور عبدالرحمن اشرفی قاضی گنڈ سے۔ جموں سے جن علمائے کرام نے اتفاق رائے کا حصہ بنایا ان میں مفتی نذیر احمد، مفتی شبیر احمد نوری، قاری علی حسین، حاجی محمد شفیع ناصری، مفتی لیاقت علی راجوری، کٹھوعہ سے ماسٹر اشرف، جموں سے مولانا مظفر حسین رضوی، جموں سے مولانا شفیع رضوی شامل ہیں۔ سانبہ، پونچھ سے مفتی محمد اقبال، ادھم پور سے حافظ سید یاسر، بشیر احمد قادری اور ریاسی اور جموں سے حاجی محمد طارق کے نام قابل ذکر ہیں

مزید پڑھیں: ہر مسلمان پر صدقہ فطر ادا کرنا واجب ہے: نیاز احمد قاسمی

صدقہ فطر فی کس 65 روپے مقرر، مفتی ںاصر الاسلام

سرینگر: جموں وکشمیر کے مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام نے کہا کہ اس برس صدقہ فطر 65 روپے فی کس مقرر کیا گیا ہے،تاہم انہوں نے کہا کہ مالی استطاعت کے لحاظ سے زیادہ صدقہ فطر ادا کرنے میں کوئی بھی حرج نہیں یے۔مفتی اعظم نے کہا کہ صدقہ فطر کی رقم کشمیر اور جموں خطے کے علماء کرام کے ساتھ مکمل مشاورت اور اتفاق رائے سے طے کی گئی ہے۔انہوں نے صدقہ فطرت کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ صدقہ فطر مقدس رمضان المبارک کے اختتام اور رخصت ہونے پر ہر ایک مسلمان مرد اور عورت پر ادا کرنا واجب ہے جبکہ ہر شیر خوار بچہ پر صدقہ فطر واجب ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدقہ فطر کی مقدار ہر ایک کی طرف سے صاع شرعی مقرر ہے یعنی پونے دو سیر گیہوں کا آٹا جو درمیانی قسم کا آٹا ہے۔ پوری تحقیق کے بعد فی کلو 35روپے جبکہ جدید اعشاریہ اوزان ایک کلو سات سو ساٹھ گرام ہے۔ایک کلو کی قیمت 35 روپے اور 760 گرام کی قیمت 26.60 روپے ۔البتہ احتاطا فی کس 65 روپے ادا کرنے کا حکم دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدقہ فطر اپنے شہر اور بستی کے محتاجوں کے علاوہ اپنے آس پڑوس کے غریب ،مفلس ،یتیموں ، مسکینوں اور مسافروں کو دیا جانا چاہیے، تاکہ وہ بھی عید کی خوشیوں میں شامل ہوسکیں ۔تاہم انہوں نے کہا کہ مساجد خانقاہوں اور زیارت گاہوں پر مصدقہ فطر صرف کرنا ہرگز جائز نہیں ہے اور نہ ہی کسی سیاسی یا مذہبی تنظیموں کو یہ صدقہ دیا جاسکتا ہے۔

واضح رہے فطرے کی رقم جموں اور کشمیر صوبے کے جن علمائے کرام سے اتفاق رائے سے طے پائی گئی ان میں متحدہ مجلس عمل کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق، دارالعلوم رحیمیہ بانڈی پورہ کے سرپرست، مولانا رحمت اللہ قاسمی، دارالعلوم سے تعلق رکھنے والے مولانا رحمت اللہ قاسمی بھی شامل ہیں۔ بانڈی پورہ مفتی نذیر احمد قاسمی، مفتی مظفر، مفتی عبدالرحیم براستہ بارہمولہ۔ حضرت نقشبند صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے مزار پر خطیب پروفیسر محمد طیب کاملی، چیئرمین کاروانی اسلامی غلام رسول حامی، ساؤت الاولیاء فیاض احمد رضوی، شیعہ علماء آغا سید الحسن موسوی، آغا سید ہادی اور مسرور عباس انصاری، محمد رسول اللہ یاسین کرمانی، جنرل سیکرٹری مسلم پرسنل لا بورڈ، مفتی ہمایوں، شبیر احمد گیلانی، عبدالحمید نعیمی، مولانا یونس اور عبدالرحمن اشرفی قاضی گنڈ سے۔ جموں سے جن علمائے کرام نے اتفاق رائے کا حصہ بنایا ان میں مفتی نذیر احمد، مفتی شبیر احمد نوری، قاری علی حسین، حاجی محمد شفیع ناصری، مفتی لیاقت علی راجوری، کٹھوعہ سے ماسٹر اشرف، جموں سے مولانا مظفر حسین رضوی، جموں سے مولانا شفیع رضوی شامل ہیں۔ سانبہ، پونچھ سے مفتی محمد اقبال، ادھم پور سے حافظ سید یاسر، بشیر احمد قادری اور ریاسی اور جموں سے حاجی محمد طارق کے نام قابل ذکر ہیں

مزید پڑھیں: ہر مسلمان پر صدقہ فطر ادا کرنا واجب ہے: نیاز احمد قاسمی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.