بدھ کے روز سرینگر کے بنڈ لال چوک میں پارٹی لیڈران کے ایک اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بخاری نے کہا کہ اپنی پارٹی جموں و کشمیر کے مستقل باشندگان کے لیے اراضی پر اقامتی قانون کے لئے بھر پور کوشش کرے گی۔
انہوں نے کہا: 'اپنی پارٹی جموں و کشمیر کے سبھی مستقل شہریوں کو جامع ڈومیسائل قانون کی صورت میں ہر قسم کی اراضی اور غیر منقولہ جائیداد پر مکمل حقوق یقینی طور پر دلانے کے وعدہ کی پابند ہے'۔
اس اجلاس میں سینئر نائب صدر غلام حسن میر، نائب صدر ظفر اقبال منہاس، جنرل سیکریٹری رفیع احمد میر، صوبائی صدر کشمیر محمد اشرف میر، ترجمان جاوید بیگ، صوبائی نائب صدر جگموہن سنگھ رینہ، ضلع صدر سری نگر نور محمد شیخ، ضلع صدر اننت ناگ عبدالرحیم راتھر اور ضلع صدر بارہمولہ شعیب احمد لون کے علاوہ پارٹی کے دیگر لیڈران نے بھی شرکت کی۔
جموں و کشمیر کے لوگوں کو درپیش مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے بخاری نے کہا کہ انتظامیہ اور عوام کے درمیان بہت زیادہ دوری ہے، چونکہ کوئی منتخب حکومت نہیں ہے جو کہ عوام کے تئیں جوابدہ ہوتی، بیشتر بیوروکریٹس کو عوامی مشکلات کی کوئی پرواہ نہیں اور وہ غیر سنجیدہ رویہ اپنائے ہوئے ہیں، لوگوں کو احساس ہوگیا ہے کہ عوامی حکومت کتنی بھی بری ہو، وہ گورنر رول سے حد درجہ بہتر ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مستقل کیمپوں کے لیے سی آر پی ایف نے زمین کا مطالبہ کیا
بخاری نے جموں و کشمیر میں سازگار ماحول تیار کرنے کے لئے ریاستی درجہ کی بحالی اور سبھی سیاسی نظربندوں کی رہائی کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا: 'لوگوں کی مایوسی کو دور کرنے کے لئے ریاستی درجہ کی بحالی ناگزیر ہے جوکہ گورنر رول میں خود کو اجنبی محسوس کر رہے ہیں، حکومت ِ ہند کو نہ صرف ریاستی درجہ بحال کرنا چاہئے بلکہ لوگوں میں بڑھتی مایوسی کو دور کرنے کے لئے جمہوری عمل کا بھی آغاز کرنا چاہئے'۔
انہوں نے مہلک وباء کورونا معاملات اور اموات میں اضافہ پر گہری تشویش ظاہر کی اور حکومت جموں و کشمیر پر زور دیا کہ خاص کر صوبہ جموں کے اسپتالوں میں مریضوں کی بدانتظامی کو دور کیا جائے، حکومت کو چوبیس گھنٹے آکسیجن سپلائی یقینی بنانی چاہئے کیونکہ آکسیجن کی کمی کے سبب زیادہ اموات کی اطلاعات ہیں۔
الطاف بخاری نے حالیہ اعلان کردہ 1350 کروڑ روپے کے مالی پیکیج کو اچھی شروعات قرار دیا۔ تاہم جموں و کشمیر میں تباہ حال معیشت کی بحالی کے لئے فراخدلانہ رقومات دینے کی مانگ کی۔
انہوں نے سابقہ حکومتوں کی طرف سے مختلف سرکاری محکمہ جات میں بھرتی کئے گئے ڈیلی ویجرز، عارضی ملازمین، کنسالیڈیٹڈ، سی پی ورکرز، آئی ٹی آئی تربیت یافتہ، این ایچ یم، این وائی سی، ایچ ڈی ایف اور اڈہاک ملازم کی مستقلی کے لئے حکومتی پالیسی کی فوری عمل آوری کا مطالبہ کیا ہے۔