ETV Bharat / state

حکومت اپنے پروگرامز کا نام 'آتم نر بھر بھارت' کے بجائے 'ریلائنس انڈیا' رکھے: محمد یوسف تاریگامی

سی پی آئی (ایم ) کے سینیئر رہنما محمد یوسف تاریگامی کا کہنا ہے کہ جموں کے شہروں میں ریلائنس کے شو روم کھلنے سے یہاں کے دکاندار بے روزگار ہوجائیں گے۔ حکومت نے یہاں ریلائنس کو لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنے پروگروامز کا نام'آتم نر بھر بھارت' کے بجائے 'ریلائنس انڈیا' رکھے۔

محمد یوسف تاریگامی
محمد یوسف تاریگامی
author img

By

Published : Sep 24, 2021, 6:42 PM IST

محمد یوسف تاریگامی کا کہنا ہے کہ حکومت نے یہاں ریلائنس لانے کا فیصلہ کیا گیا اور حکومت کو چاہئے کہ وہ اپنے پروگروامز کا نام'آتم نر بھر بھارت' کے بجائے 'ریلائنس انڈیا' رکھے۔

ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے آشا ورکروں، آنگن واڑی ورکروں اور دیگر ورکروں کے ساتھ جو وعدے کئے تھے انہیں پورا نہیں کیا گیا۔محمد یوسف تاریگامی نے ان باتوں کا اظہار آشا ورکروں کے احتجاج کے دوران کیا۔

آشا ورکرس اپنے مطالبات خاص طور پر منیم ویجز ایکٹ لاگو کرنے کو لے احتجاج کر رہی تھیں۔

تاریگامی نے کہا کہ 'پورے ملک میں اسکیموں میں کام کرنے والی آشا ورکرس، آنگن واڑی ورکرس نے کورونا صورتحال میں اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر فرنٹ ورکرس کے بطور کام کیا،جس کو عوام اور حکومت بھی تسلیم کر رہی ہے۔'

ان کا کہنا ہے کہ 'حکومت نے ان فرنٹ لائن ورکرس کے ساتھ کچھ وعدے کئے تھے،لیکن ان کو پورا نہیں کیا گیا جبکہ 45 ویں لیبر کانفرنس نے بھی ان ورکرں کو ورکرس کا درجہ دینے کی سفارش کی تھی۔'

محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ ان ورکروں کو موت واقع ہونے کی صوت میں کچھ مخصوص رقم دینے کا بھی وعدہ کیا گیا تھا لیکن زمینی سطح پر حکومت نے آج تک ان کا کوئی کام نہیں کیا۔

موصوف لیڈر نے کہا کہ کم سے کم ایک ہزار آنگن واڑی ہلپروں کو نوکریوں سے نکالا گیا جو غریبوں کی روزی روٹی پر شب خون مارنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر انتظامیہ دعوی کر رہی ہے کہ پانچ اگست 2019 کے فیصلوں کے بعد جموں، کشمیر اور لداخ میں ترقی اور روزگار کے دروازے کھل جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:'عسکریت پسندوں کے ساتھ رابطے کے بہانے کشمیریوں کی توہین کی جا رہی ہے'


انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ آج تک کتنے نوجوانوں کو روزگار دیا، انتظامیہ وائٹ پپر جاری کرے کہ اس نے کتنے نئے پروجیکٹ بنائے اور کتنے پرانے پروجیکٹوں کو مکمل کیا۔محمد یوسف تایگامی نے کہا کہ لوگ سڑکوں پر نہیں آنا چاہتے ہیں لیکن ان کا کوئی سننے والا ہی نہیں ہے۔

مزید پڑھیں:او آئی سی کا مطالبہ، بھارت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ واپس لے


دربار مو کے سلسلے میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے بیان کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ دربار مو کی بحالی سے جن لوگوں کے مفادات وابستہ ہیں ان کو بے نقاب کیا جانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ دربار مو کی بحالی سے جموں اور سری نگر کے دکانداروں کو روزگار ملے گا اور ان ہی کے اس میں مفادات ہیں جس پر ہمیں فخر ہے۔
(یو این آئی )

محمد یوسف تاریگامی کا کہنا ہے کہ حکومت نے یہاں ریلائنس لانے کا فیصلہ کیا گیا اور حکومت کو چاہئے کہ وہ اپنے پروگروامز کا نام'آتم نر بھر بھارت' کے بجائے 'ریلائنس انڈیا' رکھے۔

ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے آشا ورکروں، آنگن واڑی ورکروں اور دیگر ورکروں کے ساتھ جو وعدے کئے تھے انہیں پورا نہیں کیا گیا۔محمد یوسف تاریگامی نے ان باتوں کا اظہار آشا ورکروں کے احتجاج کے دوران کیا۔

آشا ورکرس اپنے مطالبات خاص طور پر منیم ویجز ایکٹ لاگو کرنے کو لے احتجاج کر رہی تھیں۔

تاریگامی نے کہا کہ 'پورے ملک میں اسکیموں میں کام کرنے والی آشا ورکرس، آنگن واڑی ورکرس نے کورونا صورتحال میں اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر فرنٹ ورکرس کے بطور کام کیا،جس کو عوام اور حکومت بھی تسلیم کر رہی ہے۔'

ان کا کہنا ہے کہ 'حکومت نے ان فرنٹ لائن ورکرس کے ساتھ کچھ وعدے کئے تھے،لیکن ان کو پورا نہیں کیا گیا جبکہ 45 ویں لیبر کانفرنس نے بھی ان ورکرں کو ورکرس کا درجہ دینے کی سفارش کی تھی۔'

محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ ان ورکروں کو موت واقع ہونے کی صوت میں کچھ مخصوص رقم دینے کا بھی وعدہ کیا گیا تھا لیکن زمینی سطح پر حکومت نے آج تک ان کا کوئی کام نہیں کیا۔

موصوف لیڈر نے کہا کہ کم سے کم ایک ہزار آنگن واڑی ہلپروں کو نوکریوں سے نکالا گیا جو غریبوں کی روزی روٹی پر شب خون مارنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر انتظامیہ دعوی کر رہی ہے کہ پانچ اگست 2019 کے فیصلوں کے بعد جموں، کشمیر اور لداخ میں ترقی اور روزگار کے دروازے کھل جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:'عسکریت پسندوں کے ساتھ رابطے کے بہانے کشمیریوں کی توہین کی جا رہی ہے'


انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ آج تک کتنے نوجوانوں کو روزگار دیا، انتظامیہ وائٹ پپر جاری کرے کہ اس نے کتنے نئے پروجیکٹ بنائے اور کتنے پرانے پروجیکٹوں کو مکمل کیا۔محمد یوسف تایگامی نے کہا کہ لوگ سڑکوں پر نہیں آنا چاہتے ہیں لیکن ان کا کوئی سننے والا ہی نہیں ہے۔

مزید پڑھیں:او آئی سی کا مطالبہ، بھارت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ واپس لے


دربار مو کے سلسلے میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے بیان کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ دربار مو کی بحالی سے جن لوگوں کے مفادات وابستہ ہیں ان کو بے نقاب کیا جانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ دربار مو کی بحالی سے جموں اور سری نگر کے دکانداروں کو روزگار ملے گا اور ان ہی کے اس میں مفادات ہیں جس پر ہمیں فخر ہے۔
(یو این آئی )

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.