ETV Bharat / state

'حکومت جموں و کشمیر کے عوام کو بے اختیار کرنے میں مصروف'

نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے الزام لگایا ہے کہ حکمرانوں کی توجہ لوگوں کے مسائل و مشکلات دور کرنے پر نہیں بلکہ جموں وکشمیر کے عوام کو ہر لحاظ سے بے اختیار کرنا ان کی اولین ترجیح ہے اور تمام سرکاری مشینری اسی کام میں لگی ہوئی ہے کہ کس طرح سے کشمیریوں کو محتاج بنایا جائے۔

حکومت جموں و کشمیر کے عوام کو بے اختیار کرنے میں مصروف
حکومت جموں و کشمیر کے عوام کو بے اختیار کرنے میں مصروف
author img

By

Published : Nov 2, 2020, 10:05 PM IST

علی محمد ساگر نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز پارٹی ہیڈ کوارٹر پر سرینگر، بڈگام، اننت ناگ، گاندربل، پلوامہ، شوپیان اور کولگام سے آئے پارٹی عہدیداروں، کارکنوں اور عوامی وفود کے ساتھ تبادلہ خیالات کرتے ہوئے کیا۔

عوامی وفود نے اپنے اپنے علاقوں کے مسائل و مشکلات بیان کئے اور کہا کہ لوگ اس وقت گوناگوں مسائل اور مشکلات سے دور ہیں، بجلی اور پانی کی سپلائی ہر گزرتے دن کے ساتھ بدتر ہوتی جا رہی ہے، تعمیر و ترقی کا کہیں نام و نشان نہیں، مہنگائی اور دیگر عوامی مسائل عروج پر ہیں، اعلیٰ حکام کے نوٹس میں لانے کے باوجود بھی مسائل و مشکلات کا حل نہیں ہو رہا ہے۔

وفد نے بتایا کہ کئی علاقوں میں گذشتہ 10 رو زسے بجلی نایاب ہے بیشتر آبادیوں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ بہت سارے علاقوں میں ٹرانسفارمر بے کار ہوگئے ہیں لیکن حکام کی طرف سے ان ٹرانسفارمروں کی مرمت یا انہیں تبدیل کرنے کی زحمت گوارا نہیں کیا جارہا ہے اور آبادیوں کو گھپ اندھیروں میں رہنے کے لئے مجبور کیا جا رہا ہے۔

سابق اراضی قوانین عوام دشمن: جموں و کشمیر انتظامیہ


علی محمد ساگر نے اس موقعے پر کہا کہ 'جموں وکشمیر میں اس وقت براہ راست مرکز کی حکمرانی ہے اور یہاں کے لوگوں کو افسر شاہی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا، نئی دلی سے لیکر سری نگر سے تک حکمران اسی کوشش میں ہیں کہ کس طرح سے جموں و کشمیر کے عوام کو بے اختیار کیا جائے اور تمام سرکاری مشینری اسی عمل میں لگا دی گئی ہے، آئے روز نت نئے فیصلے لیکر جموں و کشمیر کو اندھیروں کی طرف دھکیلا جا رہا ہے جبکہ دوسری جانب ذرائع ابلاغ میں لوگوں کو سبز باغ دکھائے جارہے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ کبھی 'بیک ٹو ولیج'، کبھی 'میرا قصبہ میرا غرور' تو کبھی 60 ہزار بھرتیاں عمل میں لانے شوشے دکھائے جارہے ہیں لیکن زمینی سطح پر عوام کی راحت رسانی کے لئے کوئی بھی اقدام نہیں ہورہا ہے۔ 60 ہزار بھرتیاں عمل میں لانا تو دور کی بات یہاں جبری لوگوں کا روزگار چھینا جا رہا ہے۔

علی محمد ساگر نے کہا کہ ایک طرف سمارٹ میٹروں کی تنصیب کا کام شروع کیا گیا لیکن دوسری جانب بجلی نایاب ہے۔ حکمران پہلے بجلی کی سپلائی یقینی بنائے سمارٹ میٹر بعد میں بھی نصب کئے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سرما نے ابھی دستک بھی نہیں دی ہے کہ بجلی کی سپلائی پوزیشن بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے، شہر کے علاقوں میں پانی پانی کی ہاہا کار ہے جبکہ دیہات میں پانی کی سپلائی کا اندازہ خود لگایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عارضی ملازمین کئی کئی ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں۔ آئے روز سڑکوں پر احتجاج کے باوجود بھی انہیں ماہانہ مشاہرہ نہیں دیا جا رہا ہے۔

علی محمد ساگر نے کہا کہ انتظامیہ صرف اور صرف ذرائع ابلاغ میں موجود ہے جبکہ زمینی سطح پر انتظامیہ نام کی کوئی چیز نہیں۔ افسر شاہی لوگوں کے لئے وبال جان بن گئی ہے ۔

علی محمد ساگر نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز پارٹی ہیڈ کوارٹر پر سرینگر، بڈگام، اننت ناگ، گاندربل، پلوامہ، شوپیان اور کولگام سے آئے پارٹی عہدیداروں، کارکنوں اور عوامی وفود کے ساتھ تبادلہ خیالات کرتے ہوئے کیا۔

عوامی وفود نے اپنے اپنے علاقوں کے مسائل و مشکلات بیان کئے اور کہا کہ لوگ اس وقت گوناگوں مسائل اور مشکلات سے دور ہیں، بجلی اور پانی کی سپلائی ہر گزرتے دن کے ساتھ بدتر ہوتی جا رہی ہے، تعمیر و ترقی کا کہیں نام و نشان نہیں، مہنگائی اور دیگر عوامی مسائل عروج پر ہیں، اعلیٰ حکام کے نوٹس میں لانے کے باوجود بھی مسائل و مشکلات کا حل نہیں ہو رہا ہے۔

وفد نے بتایا کہ کئی علاقوں میں گذشتہ 10 رو زسے بجلی نایاب ہے بیشتر آبادیوں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ بہت سارے علاقوں میں ٹرانسفارمر بے کار ہوگئے ہیں لیکن حکام کی طرف سے ان ٹرانسفارمروں کی مرمت یا انہیں تبدیل کرنے کی زحمت گوارا نہیں کیا جارہا ہے اور آبادیوں کو گھپ اندھیروں میں رہنے کے لئے مجبور کیا جا رہا ہے۔

سابق اراضی قوانین عوام دشمن: جموں و کشمیر انتظامیہ


علی محمد ساگر نے اس موقعے پر کہا کہ 'جموں وکشمیر میں اس وقت براہ راست مرکز کی حکمرانی ہے اور یہاں کے لوگوں کو افسر شاہی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا، نئی دلی سے لیکر سری نگر سے تک حکمران اسی کوشش میں ہیں کہ کس طرح سے جموں و کشمیر کے عوام کو بے اختیار کیا جائے اور تمام سرکاری مشینری اسی عمل میں لگا دی گئی ہے، آئے روز نت نئے فیصلے لیکر جموں و کشمیر کو اندھیروں کی طرف دھکیلا جا رہا ہے جبکہ دوسری جانب ذرائع ابلاغ میں لوگوں کو سبز باغ دکھائے جارہے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ کبھی 'بیک ٹو ولیج'، کبھی 'میرا قصبہ میرا غرور' تو کبھی 60 ہزار بھرتیاں عمل میں لانے شوشے دکھائے جارہے ہیں لیکن زمینی سطح پر عوام کی راحت رسانی کے لئے کوئی بھی اقدام نہیں ہورہا ہے۔ 60 ہزار بھرتیاں عمل میں لانا تو دور کی بات یہاں جبری لوگوں کا روزگار چھینا جا رہا ہے۔

علی محمد ساگر نے کہا کہ ایک طرف سمارٹ میٹروں کی تنصیب کا کام شروع کیا گیا لیکن دوسری جانب بجلی نایاب ہے۔ حکمران پہلے بجلی کی سپلائی یقینی بنائے سمارٹ میٹر بعد میں بھی نصب کئے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سرما نے ابھی دستک بھی نہیں دی ہے کہ بجلی کی سپلائی پوزیشن بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے، شہر کے علاقوں میں پانی پانی کی ہاہا کار ہے جبکہ دیہات میں پانی کی سپلائی کا اندازہ خود لگایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عارضی ملازمین کئی کئی ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں۔ آئے روز سڑکوں پر احتجاج کے باوجود بھی انہیں ماہانہ مشاہرہ نہیں دیا جا رہا ہے۔

علی محمد ساگر نے کہا کہ انتظامیہ صرف اور صرف ذرائع ابلاغ میں موجود ہے جبکہ زمینی سطح پر انتظامیہ نام کی کوئی چیز نہیں۔ افسر شاہی لوگوں کے لئے وبال جان بن گئی ہے ۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.