محبوبہ مفتی نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ نعیم اختر کی ایک سرکاری عمارت جہاں سردی سے لڑنے کا کوئی انتظام نہیں ہے غیر قانونی حراست میں رکھنے سے اس کی صحت متاثر کر رہی ہے-
انکا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت کے جبری روئیے سے یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ حکومت ہند یہاں سیاسی مخالفین کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے-
محبوبہ مفتی نے ان باتوں کا اظہار جمعے کے روز اپنے ایک ٹویٹ میں کیا جو انہوں نے نعیم اختر کی دوران نظر بندی طبیعت ناساز ہونے کے بعد ہسپتال منتقلی کرنے کے رد عمل میں کیا۔
آرمی ڈے 2021 کی تقریبات: اعلی شخصیات کا بہادر جوانوں کو سلام
پی ڈی پی کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر نعیم اختر کی جمعرات کے روز ایم ایل اے ہوسٹل میں دوران نظر بندی طبیعت ناساز ہوئی جس کے پیش نظر انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ نعیم اختر کو انتظامیہ نے ڈی ڈی سی انتخابات کے نتائج کے اعلان سے ایک روز قبل 21 دسمبر کو حراست میں لے کر انکو سرینگر کے ایم ایل اے ہاسٹل میں رکھا ہے-
تاہم نعیم اختر کے اہل خانہ اور پی ڈی پی نے انکی حراست کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ انتطامیہ نے انکی حراست کے کوئی وجوہات یا قانونی جواز پیش نہیں کیا ہے۔ نعیم اختر کو دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل انتظامیہ نے پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرکے دس ماہ قید رکھا تھا-