جموں و کشمیر اپنی پارٹی (جے کے اے پی) کے سینئر رہنما اور سابق وزیر محمد دلاور میر نے جے کے بینک کے ذریعہ شروع کی گئی نئی بھرتی مہم کا خیر مقدم کیا ہے، وہیں انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اس مہم میں گزشتہ برس کے امیدواروں کے لئے کچھ ترجیحات شامل کی جائے اور ان کو اس عمل میں اضافی پوئنٹس فراہم کئے جائیں کیونکہ حکومت کے گزشتہ بھرتی مہم کو کالعدم قرار دینے سے جموں و کشمیر کے سارے خطوں سے اچھے امیدواروں کو کافی نقصان ہوا ہے- انہوں نے کہا ہے کہ اس مرتبہ جموں و کشمیر بینک میں مشتہر اس بھرتی عمل کو شفاف طریقے سے منعقد کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے بینک انتظامیہ پر بھی زور دیا کہ وہ ملازمت کے خواہشمند اُمیدواروں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ پیش کرنے کے لئے اصرار نہ کریں بلکہ اس کے بجائے ان کے پاس مستقل رہائشی اسناد (پی آر سی) کو ہی رہائشی ثبوت کے طور پر قبول کریں۔
میڈیا کے نام جاری ایک بیان میں میر نے کہا ہے کہ خواہشمند امیدواروں سے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ طلب نہیں کیے جاسکتے ہیں کیونکہ ان کے پاس پہلے سے پی آر سی اسناد موجود ہیں جو انتظامیہ کے ہی ذریعہ وقتاً فوقتاً حقیقی رہائشی ثبوت کے طور پر جاری کی جاتی ہیں۔
جے کے اے پی کے سینئر رہنما نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بھرتی عمل کے شرائط و ضوابط پر دوبارہ غور کرنے کی ضرورت ہے اور اس میں روزگار کے خواہشمند افراد پر کووڈ 19 سے پیداشدہ صورتحال کو بھی ملحوظ نظر رکھنے کی ضرورت ہے-
میر نے اپنے بیان میں کہا 'اگرچہ یہ ایک قابل تعریف عمل ہے کہ جے کے بینک نے 1800 سے زیادہ آسامیوں کی بھرتی کے لئے درخواستیں طلب کی ہیں، لیکن بینک انتظامیہ سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ ان اُمیدواروں کے لئے اس میں کچھ ترجیحات کو شامل رکھیں جو اس سے قبل اس بھرتی میں شامل ہوئے تھے لیکن بعد میں اس میں ہوئی بدعنوانی کی وجہ سے سارا بھرتی عمل کالعدم قرار دیا گیا- تاہم ان امیدواروں کے لئے کچھ ترجیحات کو شامل کرکے یہ عمل مناسب ومنصفانہ بن جائے گا۔
'سابق جے کے بینک اُمیدواروں کے ساتھ انصاف کیا جائے'
دلاور میر نے کہا ہے کہ خواہشمند امیدواروں سے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ طلب نہیں کیے جاسکتے ہیں کیونکہ ان کے پاس پہلے سے پی آر سی اسناد موجود ہیں جو انتظامیہ کے ہی ذریعہ وقتاً فوقتاً حقیقی رہائشی ثبوت کے طور پر جاری کی جاتی ہیں۔
جموں و کشمیر اپنی پارٹی (جے کے اے پی) کے سینئر رہنما اور سابق وزیر محمد دلاور میر نے جے کے بینک کے ذریعہ شروع کی گئی نئی بھرتی مہم کا خیر مقدم کیا ہے، وہیں انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اس مہم میں گزشتہ برس کے امیدواروں کے لئے کچھ ترجیحات شامل کی جائے اور ان کو اس عمل میں اضافی پوئنٹس فراہم کئے جائیں کیونکہ حکومت کے گزشتہ بھرتی مہم کو کالعدم قرار دینے سے جموں و کشمیر کے سارے خطوں سے اچھے امیدواروں کو کافی نقصان ہوا ہے- انہوں نے کہا ہے کہ اس مرتبہ جموں و کشمیر بینک میں مشتہر اس بھرتی عمل کو شفاف طریقے سے منعقد کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے بینک انتظامیہ پر بھی زور دیا کہ وہ ملازمت کے خواہشمند اُمیدواروں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ پیش کرنے کے لئے اصرار نہ کریں بلکہ اس کے بجائے ان کے پاس مستقل رہائشی اسناد (پی آر سی) کو ہی رہائشی ثبوت کے طور پر قبول کریں۔
میڈیا کے نام جاری ایک بیان میں میر نے کہا ہے کہ خواہشمند امیدواروں سے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ طلب نہیں کیے جاسکتے ہیں کیونکہ ان کے پاس پہلے سے پی آر سی اسناد موجود ہیں جو انتظامیہ کے ہی ذریعہ وقتاً فوقتاً حقیقی رہائشی ثبوت کے طور پر جاری کی جاتی ہیں۔
جے کے اے پی کے سینئر رہنما نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بھرتی عمل کے شرائط و ضوابط پر دوبارہ غور کرنے کی ضرورت ہے اور اس میں روزگار کے خواہشمند افراد پر کووڈ 19 سے پیداشدہ صورتحال کو بھی ملحوظ نظر رکھنے کی ضرورت ہے-
میر نے اپنے بیان میں کہا 'اگرچہ یہ ایک قابل تعریف عمل ہے کہ جے کے بینک نے 1800 سے زیادہ آسامیوں کی بھرتی کے لئے درخواستیں طلب کی ہیں، لیکن بینک انتظامیہ سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ ان اُمیدواروں کے لئے اس میں کچھ ترجیحات کو شامل رکھیں جو اس سے قبل اس بھرتی میں شامل ہوئے تھے لیکن بعد میں اس میں ہوئی بدعنوانی کی وجہ سے سارا بھرتی عمل کالعدم قرار دیا گیا- تاہم ان امیدواروں کے لئے کچھ ترجیحات کو شامل کرکے یہ عمل مناسب ومنصفانہ بن جائے گا۔