گزشتہ برس گورنر انتظامیہ کی جانب سے وادی کشمیر کی سیر کے لیے آئے سیاح اور امرناتھ یاتریوں کو واپس اپنے گھروں کی جانب لوٹنے کی ایڈوائزری کے بعد جہاں عام زندگی کئی مہینوں تک مفلوج ہو کر رہ گئی تھی، وہیں سیاحت کے شعبے کو بھی شدید نقصان سے دوچار ہونا پڑا تھا۔
یوں تو وادی کشمیر ہر موسم میں سیاحوں کی دلچسپی کا باعث بنتی ہے۔ تاہم بہار کی آمد کے ساتھ ہی کثیر تعداد میں سیاح وادی کا رخ کرتے تھے۔
ڈل جھیل کے کنارے اور زبرون پہاڑی سلسلے کے دامن میں واقع ٹیولپ گارڈن میں گل لالہ کھلتے ہی یہ باغ نہ صرف مقامی بلکہ بیرونی سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز بھی بنتا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے باغبانوں نے امید ظاہر کی کہ 'اس برس کثیر تعداد میں سیاح وادی کا رخ کر کے یہاں کی خوبصورتی خصوصاً باغ گل لالہ کے نظاروں سے لطف اندوز ہوں گے۔'
سیاحوں کو راغب کرنے کی غرض سے سرینگر میں واقع ایشیاء کے سب سے بڑے ٹولپ گارڈن (باغ گلہ لالہ) کو باغبان سجانے میں مصروف ہیں۔
باغبانوں کا مزید کہنا تھا کہ اگلے دو ہفتوں میں باغ گل لالہ کا پھول کھِلے گا اور امسال انہوں نے مزید ایک لاکھ پودے اگائے ہیں۔
گزشتہ برس دفعہ 370 کی منسوخی اور غیر یقینی صورتحال کے بعد سیاحوں کی وادی آمد میں کافی کمی واقع ہوئی تھی، کیا رواں برس پہلے کی طرح سیاح کشمیر کا رخ کریں گے، یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔