سرینگر: شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس صورہ میں فنڈز کے خوربرد کا معاملہ سامنے آیا ہے، جس میں 3 ملازمین کو معطل کردیا گیا جبکہ کرائم برانچ نے اس حوالے سے تحقیقات شروع کر دی ہے۔Funds Embezzlement Scandal in SKIMS
کرائم برانچ نے اسکمز صورہ کے ان تین ملازمین کے خلاف مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کی ہے جنہوں نے مبینہ 1.40 کروڑ روپیوں کا غلط استعال اور ایک کروڑ روپے کی اس ادویات کی اجازت دی تھی جن کی معیاد چند برسوں میں ختم ہونے والی تھی۔ اس حوالے سے دو ملازمین سے 28 لاکھ اور 5 لاکھ کی رقم برآمد کر کے سرکاری خزانے میں جمع کی جاچکی ہے،جبکہ اس گھپلے میں ملوث تیسرے شخص نے ابھی رقم وصول نہیں کی ہے۔ان تینوں ملازمین کو پہلے ہی نوکری سے معطل کیا گیا ہے۔ اسکمز صورہ کے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ کے مطابق معاملے کے تناظر میں کراہم برانچ نے ایک مقدمہ درج کر لیا یے اور تینوں ملازمین کے خلاف مزید تحقیقات شروع کی گئی ہے۔
دراصل یہ معاملہ چند ماہ قبل کرائم برانچ کی نوٹس میں لیا گیا۔جب ہسپتال کے اندرنی تحقیقیات کمیٹی کو 1.40 کروڑ روپے کی مبینہ گھپلے کی رپورٹ ملی۔ بعد میں کرایم برانچ کی پوچھ گچھ کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ تین مشتبہ افراد میں سے ایک نے 1.10کروڑ روپے سے زائد فنڈز کا غلط استعمال کیا ہے جوکہ مریضوں کے لیے ادویات اور دیگر سرجیکل چیزیں خریدتے تھے۔ تحقیقات کے دوران اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ مذکورہ ملازمین کی لاپرواہی کی وجہ سے ایک کروڑ روپے مالیت کی ادویات کی معیاد بغیر استعمال کے ختم ہوچکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
بتادیں کہ 1982 میں قائم کیے گئے وادی کشمیر کے سب سے بڑے ہسپتال سکمز صورہ میں مریضوں کا کافی رش رہتا پے اور روزانہ ہزاروں کی تعداد مریض علاج کے لیے اس ہسپتال کا رخ کرتے ہیں۔