وادی کشمیر کی سب سے بڑی عبادت گاہ مرکزی جامع مسجد سرینگر Jamia Masjid Srinagar کو مسلسل 19ویں جمعہ کو بھی مسلمانان کشمیر کیلئے نماز جمعہ جیسے اہم فریضے کی ادائیگی کئے لئے بند رکھنے Friday Prayer Restriction in Jamia Masjid Srinagar کی کارروائی پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے غیرجمہوری اقدام قرار دیا ہے۔
انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر Anjuman e Auqaf Jamia Masjid Srinagarکی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’حسب سابق آج ایک بار پھر علی الصبح حکام اور پولیس نے اوقاف کے ملازمین کو جامد مسجد کے دروازے کھولنے سے روک دیا جس سے مقامی اور دور دراز علاقوں سے نماز جمعہ ادا کرنے والے لوگوں کو اپنے مذہبی فریضے کی ادائیگی سے محروم Friday Prayer not Allowed in Jamia Masjid Srinagar رہنا پڑا۔‘‘
انجمن اوقاف نے حکام کی جانب سے مرکزی جامع مسجد Jamia Masjid Srinagarکے ساتھ روا رکھی جارہی پالیسی پرفکر و تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’طاقت کے بل پر عوام کے مذہبی حقوق سمیت جملہ حقوق سلب کئے جا رہے ہیں جو مسلمانان کشمیر کیلئے سخت بے چینی اور اضطراب کا باعث ہے۔‘‘
مزید پڑھیں: میرواعظ کی مسلسل نظربندی کے خلاف جامع مسجد سرینگر میں احتجاج
دریں اثناء، انجمن نے میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروقMirwaiz Kashmir Molvi Umar Farooq، جنہیں ’’گزشتہ ڈھائی سال سے غیر قانونی و غیر جمہوری طور گھر میں مسلسل نظر بند‘‘ رکھا گیا ہے کے خلاف احتجاج بلند کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’’کشمیر کے سب سے بڑے مذہبی قائد کو اپنی منصبی ذمہ داریوں کی ادائیگی اور پر امن سرگرمیوں سے روکنا عوام کے تمام طبقوں کے لئے نا قابل قبول اور حد درجہ افسوس ناک ہے۔‘‘
واضح رہے کہ تیرہ دسمبر 2021ء کو کشمیر کی مقتدر دینی، ملی، سماجی، اور سول سوسائٹی تنظیموں نے متحدہ مجلس علماء کے پلیٹ فارم سے بیک زبان ایک بار پھر جامع مسجد سرینگر کو نماز جمعہ کے لئے کھولے جانے اور میرواعظ کشمیر کی رہائی یقینی بنانے کی اپیل کی تھی۔