سرینگر: سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں اگرچہ آج نماز جمعہ ادا کرنے پر کوئی پابندی نہیں رہی۔ البتہ میر واعظ محمد عمر فاروق کو آج بارہویں جمعہ بھی جامع مجسد میں خطبہ دینے کی اجازت نہیں دی گئی اور وہ اپنے ہی گھر میں نظر بند رہے۔
قابل ذکر ہے کہ انتظامیہ نے گزشتہ جمعہ یعنی دس ہفتے بعد جامع مسجد سرینگر میں نمازیوں کو جمعہ ادا کرنے اجازت دی۔ ایسے میں جامع کو کافی عرصے بعد دوبارہ کھولنے پر نہ صرف شہر سرینگر بلکہ دیگر علاقوں کے لوگوں خوشی اور مسرت کا اظہار کیا۔
ادھر میر واعظ محمد عمر فاروق جوکہ چار سال کے طویل عرصے کے بعد رواں برس سمتر کے آخری ہفتے میں رہا کئے گئے تھے کو جامع واعظ وتبلیغ کی اجازت نہیں ہے اور انہیں اپنے گھر واقع نگین سرینگر سے جامع مسجد جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔
اگرچہ اس حوالے سے حکام کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا تاہم فلسطینی اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کے پیش نظر اسرائیل کے خلاف احتجاج اور فلسطینی کے تئیں یکجہتی کے طور مظاہرے ہونے کے خدشے پس منظر میں اس طرح کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ ایسے میں امن وقانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے ضلع انتظامیہ نے یہ فیصلہ کیا۔
انجمن اوقات جامع مسجد اپنے بیان میں میرواعظ کی مسلسل نظر بندی پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کی منصبی اور مذہبی فرائض پر عائد قدغن مداخلت فی الدین قرار دیا ہے اور حکومت کا اس طرح کا رویہ ہر لحاظ سے نہ صرف افسوسناک ہے بلکہ انتقام گیرانہ پالیسی کا مظہر بھی ہے۔
مزید پڑھیں:
واضح رہے میر واعظ عمر فاروق کشمیر کے ممتاز مذہبی رہنما میں شمار ہرتےہیں۔ زمانہ قدیم سے میرواعظ خاندان کی مرکزی جامع مسجد سے وابستگی رہی ہے۔ والد کے قتل کے بعد عمر فاروق میرواعظ بنے، تب سے وہ جامع میں جمعہ کا خطبہ دے رہے ہیں۔