سرینگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے چھوٹی سیاسی جماعتوں کو ’’گرینڈ الائنس‘‘ میں شامل ہونے سے قبل ’’بڑی جماعتوں کو متحد ہونے کا مشورہ‘‘ دیا ہے۔ عمر عبد اللہ نے پارٹی ہیڈکوارٹر، سرینگر، میں جموں و کشمیر میں منشیات کے بڑھتے رجحان سے معاشرے پر مرتب ہونے والے اثرات پر تبادلہ خیال کے بعد میڈیا نمائندوں کے ساتھ خطاب کرتے ہوئے ان باتوں کا اظہار کیا۔
میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے لیفٹیننٹ گونر انتظامیہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ عمر عبداللہ نے کہا: ’’حکومت ڈیولپمنٹ کے دعوے کرتی ہے، جی 20کے نام پر ہمیں ناچ گانے دکھائے گئے تاہم منشیات کے بڑھتے رجحان پر کوئی بات کرنے کو تیار نہیں، حکومت اس حساس معاملے پر خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔‘‘ سرحد پار سے ڈرگس کی سپلائی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا: ’’یہ بات مسلم ہے کہ سرحد پار سے یہاں ڈرگس آ رہی ہے جو حکومتی دعووں کی قلعی کھول دیتی ہے۔‘‘ عمر عبداللہ نے طنزیہ انداز میں کہا: ’’حکومت کا دعویٰ ہے کہ سرحد پر پرندہ بھی پر نہیں مار سکتا، تو پھر یہ ڈرگس کیسے یہاں پہنچ رہی ہے، یقیناً اینٹی انفلٹریشن گرڈ کمزور ہے۔‘‘
پارلیمانی انتخابات اور کل جماعتی میٹنگ سے متعلق عمر عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس 23 جون کو پٹنہ، بہار میں ہونے والی میٹنگ میں شرکت کرے گی، تاہم میٹنگ میں نیشنل کانفرنس محض خاموش تماشائی بنی رہے گی۔ عمر عبداللہ نے کہا: ’’ ہم یہ سننے کے لیے پٹنہ جائیں گے کہ بڑی پارٹیوں کا عظیم اتحاد (گرینڈ الائنس) کے بارے میں کیا کہنا ہے۔ ہم (نیشنل کانفرنس) ایک چھوٹی پارٹی ہے اور یہاں تک کہ اگر ہم جموں و کشمیر بشمول لداخ کی سبھی چھ پارلیمانی سیٹیں بھی حاصل کر لیں (جموں و کشمیر میں 5 اور لداخ میں 1)، تو بھی حکومت سازی میں ہمارا زیادہ اثر نہیں پڑے گا۔‘‘
مزید پڑھیں: BJP not ready to face elections in JK بی جے پی جموں و کشمیر میں انتخابات کے لیے تیار نہیں، عمر عبداللہ
انہوں نے مزید کہا: ’’پہلے اُن بڑی سیاسی جماعتوں کو متحد ہونا پڑے گا جو پچاس، سو یا دو سو سیٹوں پر انتخابات میں شرکت کر ہی ہیں، اور چھوٹی پارٹیوں کو اتحاد میں شامل ہونے سے قبل ان بڑی جماعتوں کو خود متحد ہونا چاہئے۔‘‘ نام لیے بغیر عمر عبد اللہ نے ٹی ایم سی، ڈی ایم کے اور دیگر جماعتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’جب ہم حزب اختلاف سیاسی جماعتوں کے اتحاد کی بات کرتے ہیں تو بنگال کی پارٹی گوا میں اور تمل ناڈو کی جماعت دہلی میں کیونکر الیکشن لڑ رہی ہیں؟ کچھ پارٹیاں ایسی ہیں جن کا جموں و کشمیر میں کوئی بھی کارکن نہیں ہے اور وہ بھی یہاں الیکشن میں کود پڑنے کی خواہاں ہیں۔‘‘ عمر عبداللہ کے مطابق ’’اس طرح کی حرکتوں سے کسی بھی جماعت کو فائدہ نہیں ہوتا۔‘‘
جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد میں مسلسل تاخیر پر عمر عبداللہ نے کہا: ’’یونین ٹیریٹری جموں و کشمیر میں سب کچھ بحران کا شکار ہے اور حکومت یہ اچھی طرح سے جانتی ہے، اسی لیے وہ جموں و کشمیر میں انتخابات منعقد نہیں کرانا چاہتی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’اگر جموں و کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہوتا تو حکومت کو یقین ہوتا کہ انہوں نے خطے کی ترقی کی ہے اور وہ ضرور انتخابات منعقد کراتے۔‘‘ حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ نے کہا: ’’اگر وہ (بی جے پی) جو دعویٰ کر رہے ہیں سچ ہے تو جموں و کشمیر میں پارلیمانی انتخابات کے ساتھ ساتھ اسمبلی الیکشن بھی منعقد کرائے، دنیا حقیقت کو خود دیکھے گی۔‘‘