میڈیا رپورٹس کے مطابق، شاہ فیصل کو سرینگر واپس بھیج کر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بند رکھا گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ شاہ فیصل ترکی کے استنبول جا رہے تھے۔
مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت فراہم کیے گئے آرٹیکل 370 کو ہٹانے پر شاہ فیصل نے حکومت پر سخت نکتہ چینی کی تھی۔
شاہ فیصل نے ریاست میں سیاست کا خاتمہ بتاتے ہوئے کہا کہ 'میں اس فیصلے کو ہماری اجتماعی تاریخ میں ایک خوفناک موڑ کی طرح دیکھتا ہوں۔ ایک ایسا روز جب ہر کوئی محسوس کر رہا ہے کہ ہماری شناخت، ہماری تاریخ، ہماری زمین، ہمارے حقوق اور ہمارے وجود کو لے کر ہمارے حقوق کا خاتمہ کیا گیا ہے۔ 5 اگست سے ایک نئے غصے کی شروعات ہوئی۔'
واضح رہے کہ سنہ 2009 میں شاہ فیصل آئی اے ایس کے مقابلاجاتی امتحان میں کامیاب ہونے والے پہلے کشمیری ہیں۔ انہوں نے رواں برس 9 جنوری کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور سیاست میں شمولیت اختیار کر کے جموں اینڈ کشمیر پیپلز مومنٹ پارٹی کی تشکیل دی۔
بتا دیں کہ دفعہ 370 کے خاتمے سے قبل ہی جموں و کشمیر انٹر نیٹ، برانڈ بینڈ، کیبل ٹیلی ویژن اور تمام مواصلاتی رابطے بند کر دیے گئے اور جموں و کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ، فاروق عبداللہ، محبوبہ مفتی سمیت 400 سیاسی رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا۔