حقوقِ جنگلات ایکٹ 2006 کے تحت ملک بھر میں جنگل کے مکینوں کو ان کے حقوق کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ یہ مرکزی ایکٹ گذشتہ 14 برسوں میں جموں و کشمیر میں نافذ نہیں تھا۔ اس کا اطلاق جموں و کشمیر میں 31 اکتوبر 2019 کے بعد ہوا لہذا مرکزی زیر انتظام اس خطے میں پہلی بار جنگل میں آباد رہائشی برادریوں کے حقوق کو منظوری مل گئ۔
یہ فیصلہ کیا گیا کہ جنگل میں آباد مکینوں اور قبائلی طبقوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے کمیٹی یہاں درپیش مسائل کے حوالے سے ایک سروے رپورٹ تیار کرکے متعلقہ سب ڈویژنل کمیٹیوں میں 15جنوری2021 تک مکمل کرکے پیش کریں گی۔ سب ڈویژنل کمیٹیاں بعد میں اس کی جانچ پڑتال کا عمل 31 جنوری2021 تک یا اس سے پہلے مکمل کریں گی۔ اسی طرح ضلعی سطح کی کمیٹیاں 1 مارچ201 تک ریکارڈ کو منظوری دیدی گی۔
بتایا گیا کہ اس ایکٹ کے تحت جنگل میں رہنے والے شیڈیول قبائل اور دیگر روایتی جنگل میں رہنے والے رہائشیوں کو جنگل کی زمین پر حقوق فراہم کئے جائیں گے اس ایکٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ گرام سبھا کی سفارش پر اسکولوں اسپتالوں، پیشہ ورانہ تربیتی مراکز ، غیر سرکاری بشمول سرکاری سہولیات کی ترقی کے مقصد کے لئے ایک ہیکٹر تک جنگل کی زمین استعمال میں لائی جاسکتی ہے۔
مزید پڑھیں:
اننت ناگ: بجلی کی عدم دستیابی سے عوام پریشان
چیف سکریٹری نے محکمہ جنگلات پر زور دیا کہ فوری طور پر چار درجے کی کمیٹیاں تشکیل دی جائے جن میں ریاستی سطح کی مانیٹرنگ کمیٹی، ضلعی سطح کی کمیٹی، سب ڈویژن سطح کی کمیٹی، اور جنگل حقوق کمیٹی شامل ہیں۔ تاکہ اسکا نفاذ بحسن خوبی انجام دیا جاسکے