واضح رہے کہ مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے 25 سفارتکاروں پر مشتمل تیسرا وفد بدھ کے روز سرینگر پہنچا تھا اور سخت حفاظتی بندوبست اور ڈورن کیمروں کی نگرانی میں شہرہ آفاق جھیل ڈل کی سیر کے بعد گپکار میں واقع للت گرینڈ ہوٹل میں مختلف عوامی وفود کے علاوہ کئی سیاسی رہنماؤں اور صحافیوں کے ساتھ ملاقات کی۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ سفارتکاروں کا وفد جو رات کو سرینگر میں ہی قیام پذیر تھا، جمعرات کی صبح بادامی باغ علاقے میں واقع فوج کی 15 ویں کور کے ہیڈکوارٹر میں جی او سی لیفٹیننٹ جنرل کے جے ایس ڈھلون سے ملاقات کی جنہوں نے وفد کو جموں و کشمیر کی سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی۔
انہوں نے بتایا کہ فوجی افسر کے ساتھ ملاقات کے بعد وفد جموں روانہ ہوا جہاں وہ لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمو، چیف سکریٹری بی وی آر سبرامنیم، جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی خاتون چیف جسٹس گیتا متل کے علاوہ مختلف وفود سے ملاقات کی۔
ذرائع نے بتایا کہ وفد نے لیفٹیننٹ گورنر کو سرینگر میں اپنی سرگرمیوں کے بارے میں معلومات فراہم کی اور موصوف گورنر نے بھی وفد کو جموں و کشمیر کی تعمیر و ترقی کے بارے میں کئے جانے والے اقدام سے باخبر کیا۔ اس موقع پر موصوف گورنر کے مشیران، پولیس سربراہ دلباغ سنگھ کے علاوہ کئی اعلیٰ حکومتی عہدیدار بھی موجود تھے۔
قبل ازیں متذکرہ وفد جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی خاتون چیف جسٹس گیتا متل سے بھی ملاقات کی۔
مرکزی حکومت کی طرف سے جموں و کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے پانچ اگست 2019ء کے فیصلوں کے بعد یہ کسی غیر ملکی وفد کا تیسرا دورہ کشمیر تھا۔
قبل ازیں 23 ارکان پر مشتمل پہلا یورپی وفد 29 اکتوبر 2019 کو وادی کے زمینی حالات کا جائزہ لینے کے لئے وادی پہنچا تھا جبکہ 15 غیر ملکی سفارتکاروں پر مشتمل دوسرا وفد ماہ جنوری کی 9 تاریخ کو وادی پہنچ کر حکومتی چنندہ وفود و صحافیوں سے ملاقات کیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ غیر ملکی سفارتکاروں کے وفد کا یہ دورہ اس وقت ہو رہا ہے جب دو سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی پر حال ہی میں پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا گیا ہے جو سوشل میڈیا، سیاسی گلیاروں اور صحافتی حلقوں میں موضوع بحث بن گیا ہے۔