جب پوری دنیا کووڈ19 وبا سے لڑ رہی ہے، سڑکیں ویران ہیں، ہوٹلوں اور ریستوراں میں کاروبار نہیں ہے۔ اس بیچ آوارہ جانور بھی بھوک سے مر رہے ہیں۔ یہ صرف وبائی مرض کے دوران کہی سنی باتیں نہیں ہیں بلکہ حقیقت ہے۔
اِدھر کشمیر میں آوارہ جانوروں کی حالت پر رحم کھا کر کچھ لوگوں نے جانوروں کے کھانے پینے کا بھیڑا اٹھایا ہے۔ ان کا واحد مقصد عالمی وبا کورونا وائرس کے دوران سڑکوں پر جانوروں کو فاقہ کشی سے بچانا ہے۔
وزیر باغ کے رہائشی داؤد محمد نے بتایا ’’ہم انسان ہیں، ہم تکلیف محسوس کرتے ہیں لیکن زیادہ تر وقت ہم جانوروں کی تکلیف کو نظرانداز کرنے کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ وہ شکایت نہیں کر سکتے۔ لیکن اس بار ہم نے اس سلسلے میں فیصلہ کیا۔ ہم نے آوارہ جانوروں کے کھانے پینے کا بندوبست کیا اور اس کام سے ہمیں سکون محسوس ہو رہا ہے۔‘‘
دائود محمد ہیلنگ پیٹ (ایچ پی) کے بانی ہے۔ یہ تنظیم سن 2016 سے وادی میں جانوروں کے حقوق اور باز آباد کاری کے لئے کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا ’’ہم دراصل آوارہ جانوروں کی بازیابی اور باز آباد کاری کے مشن پر ہیں۔ بعض اوقات ہم کامیاب ہوتے ہیں جبکہ کبھی کبھی ہمیں مایوسی کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ کشمیر میں وبائی مرض پھیلنے کے بعد جانور بھوک سے مر رہے تھے، ہم نے ایک پہل کی اور فیصلہ کیا کہ جانوروں کو صحت بخش غذا فراہم کی جائے۔‘‘
دائود محمد نے مزید کہا ’’جانوروں کو چکن کے سکریپ، پیڈیگری، دودھ اور دیگر غذائیت سے بھر پور چیزیں دی جاتی ہیں۔‘‘
دائود محمد کی تنظیم ہیلنگ پیٹ واحد تنظیم نہیں ہے جو اس کام میں مشغول ہے بلکہ نگہت لون کی سربراہی میں کشمیر اینیمل ویلفیئر فاؤنڈیشن (کے اے ڈبلیو ایف) بھی پچھلے چار برس سے آوارہ جانوروں کو نئی زندگی دے رہی ہے۔
نگہت لون نے کہا ’’ہم زیادہ تر چھوٹے اور بڑے جانوروں کی باز آبادکاری کرتے ہیں۔ ہماری پوری توجہ انہیں کھانا کھلانے پر ہے۔ ہم نے حال ہی میں دو گھوڑوں کو بچایا اور اب ان کا علاج جاری ہے۔‘‘ لون نے مزید کہا ’’جموں وکشمیر میں کیناین (کتوں) کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے اور لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد ہماری تنظیم کتوں کی نس بندی کے عمل پر کام کرے گی۔‘‘
واضح رہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے نہ صرف انسان بلکہ دوسری نباتات بھی متاثر ہوئی ہیں۔ دنیا بھر کے کئی چڑيا گھروں میں جانوروں کی ہلاکت کی خبریں بھی آئی ہیں۔ جبکہ 3.50 لاکھ افراد کی موت اور 55 لاکھ سے زائد متاثر ہوئے ہیں۔