سرینگر (جموں و کشمیر) : جموں و کشمیر انتظامیہ نے جموں ضلع میں سنجواں علاقے میں ہاؤسنگ بورڈ کی جانب سے تعمیر کیے گئے 336 رہائشی فلیٹس کو غیر مقامی افراد کو کرایہ پر دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ کرایہ دار ان فلیٹس میں پچیس برسوں تک رہائش اختیار کر سکتے ہیں جس کے بعد اس (تاریخ) میں مزید توسیع ہوگی۔ انتظامیہ کے مطابق ہاؤسنگ بورڈ نے پردھان منتری آواس یوجنا (پی ایم اے وائی) کے تحت ملک کے مختلف علاقوں سے عارضی یا مستقل طور جموں میں رہنے والے بے گھر افراد، مزدور، رکشا چلانے والے اور طلباء وغیرہ کو ان فلیٹس کو الاٹ کیا جائے گا۔
ہاؤسنگ بورڈ کی نوٹس کے مطابق ’’سستی رینٹل ہائوسنگ کمپلیکس‘‘ کے نام سے ان فلیٹس کو الاٹ کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے اور 15 مئی تک آن لائن درخواست جمع کی جا سکتی ہے۔ پہلے مرحلے میں 96 فلیٹس الاٹ کئے جائیں گے۔ ماہ اکتوبر میں پی ایم اے وائی اسکیم کے تحت ضرورتمندوں کو مزید 240 فلیٹ الاٹ کئے جائیں گے۔ ان فلیٹس کا کرایہ 2200 روپیے ماہانہ طے کیا گیا تاہم کرایہ دار کو پانی، بجلی کا فیس علیحدہ ادا کرنا ہوگا۔
ایل جی انتظامیہ کے اس فیصلے پر مقامی سیاسی جماعتوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’انتظامیہ نے غیر مقامی افراد کو جموں و کشمیر کے آبادیاتی تناسب تبدیل کرنے کی شروعات جموں سے کی ہے۔‘‘ نیشنل کانفرنس کے صدر اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’وہ سیاسی لیڈران کہاں ہیں جو ’جموں‘ اور ’ڈوگرہ‘ چلا رہے تھے لیکن اب جموں کے ڈوگرہ کو ہی سب سے پہلے نقصان پہنچانے کی شروعات کی جا رہی ہے۔‘‘
پی ڈی پی ترجمان ڈاکٹر ہربخش سنگھ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخی کرنے کا واحد مقصد جموں وکشمیر کا آبادیاتی تناسب تبدیل کرنا تھا اور اس کی شروعات جموں سے ہوئی ہے۔‘‘ سنگھ کا مزید کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو ان اقدام سے ہوشیار ہونا چاہئے اور لداخ کے لوگوں کی طرح اپنے حقوق کے لئے متحد ہونا چاہئے۔ جموں کے ایک سیاسی کارکن، سنیل ڈمپل، نے بتایا کہ ’’بی جے پی سرکار اور ایل جی انتظامیہ جموں کے لوگوں کو اب گھروں سے محروم کرنے جا رہی ہے۔‘‘
سنیل ڈمپل کا کہنا ہے کہ ’’ایل جی انتظامیہ نے جموں کشمیر کے لوگوں سے زمین چھین لی ہے اور اس (چھینی ہوئی اراضی) پر غیر مقامی افراد کو آباد کرنے کی شروعات کی ہے۔‘‘ سیاسی جماعتیں اس خدشے کا اظہار کر رہی ہیں کہ کشمیر میں بھی جموں کے طرز پر غیر مقامی افراد کو فلیٹس الاٹ کیے جائیں گے۔