سرینگر: جموں و کشمیر کے سرینگر میں این سی ای آر ٹی دہلی اور حامدی کشمیری میموریل ڈگری کالج عیدگاہ کے باہمی اشتراک سے جاری پانچ روزہ ورکشاپ جمعہ کا اختتام پذیر ہوا۔ اس ورکشاپ میں کشمیری،اردو، ڈوگری اور ہندی ماہرین نے شرکت کی جب کہ ماہر لسانیات، این سی ای آر ٹی اور کشمیری میموریل ڈگری کالج عیدگاہ کے پروفیسرز اور عہدیداران کے علاوہ دیگر مہمانوں نے بھی ورکشاپ میں حصہ لیا۔ Five Day Workshop Conducted by NCERT
اس موقع پر این سی ای آر ٹی کی پروگرام کوآرڈینیٹر ڈاکٹر چمن آرا نے ورکشاپ کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس ورکشاپ میں اردو، ڈوگری اور کشمیری زبانوں کو اپنی ہیت میں رائج کرنا ہے۔ وہیں 15 سے 80 سال یا اس سے زائد عمر کے لوگوں کو ان زبانوں کے لکھنے اور پڑھنے کی طرف متوجہ کرنا ہے جبکہ 2022 سے کر 2027 تک 100 فیصد خواندگی کو ممکن بنانا ہے۔ NCERT Workshop In Srinagar
اس موقع پر ماہرین لسانیات نے کہا کہ ہر زبان قوم کی پہنچان اور شناخت ہوتی ہے، جو قوم اپنی زبان سے دور ہوتا ہے کہ ان کی شناخت بھی ختم ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی سطح پر زبانوں کے تحفظ کے بارے میں سوچا جارہا ہے اور ورکشاپ منعقد کئے جارہے ہیں جس سے ایک امید نظر آرہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Workshop on New Education Policy نئی تعلیمی پالیسی وقت کی اہم ضرورت ہے
ماہرین نے کہا کہ مقامی زبانوں کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنا اور اڈلٹ ایجوکیشن کو فروغ دینے ایک کامیاب کوشش ثابت ہوگی اور یہ وقت کی اہم ضرورت بھی ہے۔ واضح رہے 27 ستمبر کے پلے سیشن میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا، جس کی صدارت کلسٹر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر قیوم حسین نے کی تھی جب کہ ایوان صدارت میں معروف اسکالر اور ماہر لسانیات پروفیسر مجروح رشید، این سی ای آر ٹی کی کواڈنیٹر ڈاکٹر چمن آرا اور حامدی میموریل کالج کے پرنسپل محمد یعقوب بابا بھی موجود تھے۔