جموں و کشمیر میں کورونا وائرس کے مثبت معاملات میں چند ہفتوں سے کمی درج کی جا رہی ہے وہیں گزشتہ 69 دنوں میں دوسری مرتبہ کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 4 ریکارڈ کی گئی۔ اس سے قبل 15 اپریل کو کورونا سے مرنے والوں کی تعداد پانچ سے کم دیکھنے کو ملی تھی۔
اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ جموں وکشمیر میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کافی حد تک قابو میں آئی ہے۔ جس کے چلتے لاک ڈاون میں نرمی کے ساتھ ہی بازاروں میں کچھ تک رونق لوٹنے لگی ہے۔ لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ کورونا وائرس کی وبائی بیماری مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے اور ہم احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا چھوڑ دے۔
کورونا وائرس ہمارے آس پاس تاک لگائے بیٹھا ہے اور یہ وائرس اپنے بدلتے روپ میں پھر سے سرگرم ہو سکتا ہے۔ دنیا کے کئی ممالک میں کورونا کی تیسری لہر نے نہ صرف دستک دی ہے بلکہ کافی تباہی مچائی ہے۔ ملک کی دیگر ریاستوں کی طرح جموں و کشمیر میں بھی تیسری لہر سے بچاؤ کی خاطر تیاریاں کی جا رہی ہیں اور اس حوالے سے باضاباطہ طور ایک مشاورتی کمیٹی کو بھی تشکیل دیا گیا ہے جوکہ اپنی وائرس کے مزاج پر نظر رکھنے کے علاوہ کرونا مخالف ٹیکہ کاری پر زور دے رہی ہے۔
تیسری لہر سے متعلق ماہرین کہتے ہیں کہ یہ 18 برس سے کم عمر کے افراد کو زیادہ متاثر کر سکتی ہیں۔ جس سے تعلیمی اور صنعتی شعبہ مزید اثر انداز ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاک ڈاؤن کو روزگار کا موقع بنانے والی خاتون
اگرچہ 18 برس سے کم عمر افراد کے لیے ابھی کورونا کی ویکسین دستیاب نہیں البتہ ماہرین کی رائے میں تیسری لہر کی شدت کو کم کرنے کے لیے 18 برس سے زیادہ عمر کے ہر شخص کو ٹیکہ لگانا بے حد ضروری ہے۔ وہیں والدین ویکسینیشن کراکے بچوں کو متاثر ہونے سے بچا سکتے ہیں۔
کورونا وائرس کی دوسری لہر پہلے کے مقابلے میں کافی خطرناک اور جان لیوا ثابت ہوئی۔ وہیں اب ماہرین کورونا کی تیسری لہر کو دوسری لہر سے بھی زیادہ بھیانک ہونے کے خدشات ظاہر کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ جموں صوبے میں ڈیلٹا پلس ویریئنٹ نامی وائرس کے پہلے کیس کی تصدیق ہو چکی ہے۔