سرینگر (جموں و کشمیر) : کشمیر کی تجارتی انجمن ’’فیڈریشن آف کامرس اینڈ انڈسٹریز‘‘ نے جموں و کشمیر ایل جی انتظامیہ سے اس بات پر ناراضگی ظاہر کی ہے کہ صنعتی بورڈ میں کسی بھی تاجر کو بطور ممبر شامل نہیں کیا گیا ہے۔ ایف سی آئی کے نے کہا ہے کہ منگل کو جموں کشمیر انتظامیہ نے سیکاپ (SICOP) اور سڈکو (SIDCO) بورڈ - جو سرکار کی صنعتی کارپوریشنز ہیں - از سر نو تشکیل کی ہیں جن میں سبھی دس ممبران سرکاری افسران ہیں۔
ایف سی آئی کے نے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ تجارتی انجمن کے کسی بھی ممبر کو ان کارپوریشنز کے بورڈ کا رکن نہیں بنایا گیا ہے جو باعث تشویش اور غصہ کا بھی باعث ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ماضی کی روایت اور صنعت کو فروغ دینے کے لئے ایف سی آئی کے ممبران بورڈ میں شامل کئے جاتے تھے تاکہ انکے فیڈ بیک اور تجاویز سے جموں کشمیر میں صنعت کو فروغ ملے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سرکار کا یہ حیران کن فیصلہ محض ایک روز بعد اُس وقت آیا ہے جب جموں کشمیر کے چیف سیکریٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے ایک میٹنگ میں اس بار پر زور دیا تھا کہ صنعت کو فروغ دینے کے لئے شعبہ صنعت کے متعلقین کے ساتھ رابطہ رکھا جائے اور ان کی جانب پیش کی گئی تجویز/تجاویز پر غور کیا جائے۔
ایف سی آئی کے نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ منگل کو تشکیل دئے گئے بورڈ کو منسوخ کرے اور اس میں ایف سی آئی کے کے ارکان کو بطور ممبر شامل کرے۔ ایف سی آئی کے کے مطابق جموں و کشمیر انتظامیہ کو مرکزی سرکار کے صنعتی محکمات کے طرز پر بورڈ اور کمیٹیوں میں شعبہ صنعت سے منسلک افراد کو ان کا حصہ بنانا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل بورڈ فار ایم ایس ایم ایسز میں 47 ممبران میں سے محض 18 سرکار سے ہیں اور بقیہ ممبران شعبہ صنعت سے منسلک ہیں۔
مزید پڑھیں: FCIK Election Officer Visits Pulwama ایف سی آئی الیکشن آفیسر کا دورہ پلوامہ
انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ جموں کشمیر میں محکمہ صنعت و کامرس کی پالیسی یہ ہے کہ مستقبل کے انٹرپرونر پر زیادہ توجہ دی جا رہی ہے اور ان صنعت کاروں کو فراموش کیا جا رہا ہے جنہوں نے کروڑں روپئے خرچ کرکے یہاں کے صنعت میں جان ڈالی ہے۔