سرینگر (جموں و کشمیر): اسمبلی انتخابات کے بعد یونین ٹیریٹری جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کیے جانے کے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے سرپرست اور رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبد اللہ نے کہا کہ ’’وہ (بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت) انتخابات کے بعد ایک جزوی ریاست کا درجہ بحال کریں گے۔‘‘ یاد رہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ دینے کا معاملہ اسمبلی انتخابات کے بعد سامنے آئے گا اور جموں و کشمیر میں انتخابات (کب منعقد ہونگے، اس) کا فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا۔
مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پیر کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ’’میں نے واضح طور پر کہا کہ جموں و کشمیر میں انتخابات کے بعد ہی ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا۔ یونین ٹیریٹری میں ووٹر لسٹ کی تیاری کا عمل مکمل ہونے کے قریب ہے۔ اب، الیکشن کمیشن کو انتخابات کے بارے میں فیصلہ کرنا ہوگا۔‘‘ امیت شاہ کے اس بیان پر جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ مرکزی حکومت جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنا چاہتی ہے۔ فاروق عبداللہ نے کہا: ’’وہ انتخابات کے بعد جزوی ریاستی درجہ بحال کریں گے۔‘‘
فاروق عبد اللہ نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ یونین ٹیریٹری میں حد بندی کی مشق کا مقصد آبادیاتی تناساب کو تبدیل کرکے جموں و کشمیر کو ہندو اکثریتی ریاست میں تبدیل کرنا ہے۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ ’’وہ سمجھتے ہیں کہ ہم بے وقوف ہیں، جو کہ ہم نہیں ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ ان کی نیت کیا ہے۔ اگر یہ ان کی نیت نہ ہوتی تو وہ حد بندی بھی نہ کراتے، جیسا کہ انہوں نے کیا۔ وہ چاہتے ہیں کہ اسے (جموں و کشمیر کو) ہندو اکثریتی ریاست میں تبدیل کر دیا جائے۔‘‘
مزید پڑھیں: Amit Shah On JK Statehood انتخابات کے بعد جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ دیا جائے گا، امت شاہ
یہ بھی پڑھیں: Farooq Abdullah on Various Issues دل جیتے کے بجائے یہاں عوام کو دکھ دیا جارہا ہے، ڈاکٹر فاروق عبداللہ
قبل ازیں، اے این آئی کے ساتھ ایک انٹرویو میں امیت شاہ نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’جموں و کشمیر سے متعلق دفعہ 370، (جسے 2019 میں بی جے پی کی قیادت والی حکومت نے منسوخ کر دیا تھا) نے ملک کو نقصان پہنچایا تھا۔‘‘ امیت شاہ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جس طرح جموں و کشمیر میں تیزی سے ترقی ہو رہی ہے، دہشت گردی بھی آہستہ آہستہ ختم ہو رہی ہے۔ امیت شاہ نے کہا کہ ’’(آپ) تمام اعداد و شمار کا جائزہ لیں، جموں و کشمیر میں کافی تبدیلی آئی ہے۔‘‘ یاد رہے کہ فاروق عبداللہ سمیت کشمیر کے کئی مین اسٹریم سیاسی رہنماؤں بشمول سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی بی جے پی کو جموں و کشمیر کا آبادیاتی تناسب تبدیل کرکے اسے ہندو ریاست میں تبدیل کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے حد بندی کی سخت مخالفت کی تھی۔