سرینگر: اڈیشہ کے بالاسور ضلع میں گزشتہ روز ایک خوفناک ٹرین حادثہ پیش آیا۔ اس حوالے سے نیشنل کانفرنس کے صدر اور رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ہفتہ کو کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات ہونی چاہئے کہ کیا اس خوفناک ٹرین حادثے کے راستے پر ٹکر روکنے والا آلہ( انیٹی کلوزین ڈیوائس) نصب کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل مرکزی وزیر ریلوے اشونی وشنو نے اعلان کیا تھا کہ اب ایک اہم آلہ مل گیا ہے، جو مستقبل میں ٹرین حادثات کو روک سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں اس کی تحقیق ہونی چاہیے کہ آیا وہ ڈیوائس موجود تھا اور اگر تھا تو اس ڈیوائس نے کام کیوں نہیں کیا جب ٹرین کا حادثہ پیش آیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ہر کوئی جاننا چاہے گا کہ وہاں کیا ہوا۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ یہ ملک کے لیے انتہائی افسوسناک دن ہے کیونکہ تین ٹرینوں کے تصادم کی وجہ سے 180 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ جب ایک ٹرین پٹری سے اتری تو کیا راستے میں آنے والے دوسری ٹرینوں کے پاس اطلاع دینے کا کوئی طریقہ نہیں تھا؟
مزید پڑھیں: Odisha Train Tragedy اوڈیشہ کے بالاسور پہنچے وزیراعظم مودی، ٹرین حادثہ متاثرین سے کی ملاقات
بتادیں کہ کمشنر آف ریلوے سیفٹی اور ساؤتھ ایسٹرن سرکل کی جانب سے اس حادثہ کی اعلیٰ سطحی انکوائری میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ٹرین کے تصادم کو روکنے والا نظام "کاوچ" ٹریک پر موجود نہیں تھا۔ واضح رہے کہ بھارتی ریلوے کے ترجمان امیتابھ شرما نے کہان اڈیشہ ٹرین حادثہ میں ریسکیو آپریشن ختم ہو گیا ہے اور اب بحالی کا کام شروع ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹریک پر 'کاوچ 'دستیاب نہیں تھا۔"