جموں وکشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے ایک سال سے زیادہ وقفے کے بعد پیر کو نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبد اللہ نے پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں شرکت کی۔
فاروق عبد اللہ جموں و کشمیر کے ان مختلف رہنماؤں میں شامل ہیں جنہیں گذشتہ برس 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کی منسوخی کے بعد حراست میں رکھا گیا تھا۔ حالانکہ حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ فاروق عبداللہ 'آزاد' ہیں تاہم فاروق عبداللہ نے مرکز کے اس دعوے کو متعدد بار مسترد کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد فاروق عبداللہ پہلی بار پارلیمان میں قدم رکھیں گے
جموں وکشمیر کی حیثیت تبدیل ہونے کے بعد جموں و کشمیر میں کچھ رہنماؤں کو نظربند رکھا گیا تھا اس پس منظر میں عبداللہ اس اجلاس میں توجہ کا مرکز رہے۔ کانگریس کے ششی تھرور اور منیش تیواری، این سی پی کی سپریہ سولے، ڈی ایم کے کے، کے اے راجہ اور متھویل کرونانیدھی کنی موزھی اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اسد الدین اویسی سمیت متعدد رہنماؤں نے ان کا استقبال کیا۔
گذشتہ برس آرٹیکل 370 کی منسوخی سے متعلق بحث کے دوران، حزب اختلاف کے متعدد رہنماؤں نے مطالبہ کیا تھا کہ ایک تجربہ کار رکن پارلیمان، عبداللہ کو پارلیمنٹ جانے کی اجازت دی جائے۔ فاروق عبداللہ نے سری نگر میں ایک جذباتی انٹرویو میں میڈیا کو بتایا تھا کہ انہیں نظربندی سے باہر آنے کے لئے اپنے گھر کا دروازہ توڑنا پڑا ہے اور انہوں نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کے اس دعوے کو مسترد کردیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ فاروق عبداللہ 'آزاد' ہیں۔