سرینگر: کشمیر کے معروف اداکار اور کامیاب ہدایتکار مشتاق علی احمد خان وادی کے تھیٹر اور دیگر ثقافتی ورثے کو اپنی آنے والی نسلوں کے لیے زندہ رکھنے کے لیے مسلسل کوششیں کر رہے ہیں۔ خان کا ماننا ہے کہ تھیٹر کشمیری ثقافت کا ایک اہم حصہ ہے اور اس نے معاشرے کے روزمرہ کے مسائل کو اجاگر کرنے میں ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے۔Revival of Theater in Kashmir
مشتاق علی احمد خان نے کہا کہ "سنہ 1974 میں بچوں کے تجویز کردہ پروگرام میں حصہ لینے کے لیے پہلی بار دوردرشن گئے اور سروجنی رینا سے ملاقات کی، جو اس وقت کی سب سے باصلاحیت پروڈیوسروں میں سے ایک تھیں۔"Mushtaq Ali Ahmad Khan
اُن کا کہنا ہے کہ انہیں 1981 میں تھیٹر اداکار کے طور پر اپنے کریئر کی شروعات کی اور 1988 تک متعدد ڈراموں میں حصہ لیا۔ انہوں نے مختلف فلم فیسٹیولز، تھیٹر فیسٹیولز، تھیٹر ورکشاپس ،سیمینارز، مباحثے، منعقد کیے جن میں بہت سے لوگوں خاص طور پر نوجوانوں نے شرکت کی۔
سنہ 2005 میں مشتاق علی نے ایکٹرز کری ایٹو تھیٹر کے بینر تلے کشمیر میں تھیٹر فیسٹول کا انعقاد کیا۔ خان کا مقصد نوجوانوں فنکاروں کو ایک پلیٹ فارم فراہم کرنا جو پیشہ ور تھیٹر آرٹسٹ بننے کے مواقع تلاش کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: جموں کشمیر فلم پالسی پر فلم ڈائریکٹر مشتاق کاک کا ردعمل
خان نے وادی کشمیر میں پہلی بار سنہ 2017 میں کشمیر ورلڈ فلم فیسٹیول کا انعقاد کیا اور اب تک اس فیسٹول کے چار ایڈیشن منعقد کیے گئے ہیں۔ تاہم کشمیر میں 2019 کے ناسازگار حالت اور پھر کورونا لاک ڈاؤن نے اس فیسٹول کا منقعد ہونے نہیں دیا۔خان نے ابھرتے ہوئے نوجوان فنکاروں کے لیے کشمیر میں استقبالہ چلہ کلان کے نام سے ایک فیسٹول کا انعقاد بھی کیا اور اس کا دوسرا ایڈیشن 2021 کے چلہ کلان میں منعقد ہوا۔
مشتاق علی احمد خان نے دوردرشن کشیر، ڈی ڈی سرینگر ، ریڈیو ، ڈی ڈی اردو کے لیے بہت سارا کام کیا، اور آج بھی وہ جموں و کشمیر میں ٹھیٹر کو زندہ رکھنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔