ETV Bharat / state

سرینگر: مظفر احمد کا غریب کنبہ کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور

author img

By

Published : Oct 25, 2021, 4:50 PM IST

مظفر احمد گاسی اور ان کا کنبہ اس وقت بے گھر ہے۔ گاسی کنبہ کے ساتھ اپنے ہاؤس بوٹ میں ہنسی خوشی زندگی بسر کررہا تھا لیکن ان کو کیا پتہ تھا کہ ان کے آشیانے کو پانی اس قدر تباہ کردے گا۔

سرینگر: مظفر احمد کا غریب کنبہ کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور
سرینگر: مظفر احمد کا غریب کنبہ کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور

دراصل گاسی کے ہاؤس بوٹ کے اندر گزشتہ بدھ کی صبح پانی اچانک داخل ہونا شروع ہوگیا، جس کے نتیجے میں بوٹ پانی سے بھر گئی۔ چیخ و پکار اور مدد کی فریاد کرتے ہوئے اگرچہ سی آر پی ایف اور پولیس نے مظفر احمد اور ان کے کنبہ کی جان بچالی لیکن ہاؤس میں موجود سارا گھریلو سازوسامان پانی کی نذر ہوگیا۔

سرینگر: مظفر احمد کا غریب کنبہ کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور

سرینگر کے آبی گزر بنڈ کے نزدیک جہلم کے کنارے پر واقع ان کی یہ ہاؤس بوٹ اب استعمال کے لائق نہیں رہی ہے۔ یہ غریب کنبہ اپنے رشتہ داروں کے یہاں رہنے پر مجبور ہے۔ غریبی کی وجہ سے مظفر گاسی اپنی اس ہاؤس بوٹ کی مرمت بھی نہیں کراسکتے ہیں۔ مظفر کہتے ہیں کہ ان کے پاس دوسری ایسی کوئی جگہ بھی نہیں ہے، جس میں یہ موسم سرما میں رہ پاتے۔ جب کہ وہ عارضی کمرے کا ماہانہ کرایہ بھی برداشت نہیں کرسکتے ہیں۔

پانی میں ڈوب چکی اس ہاؤس بوٹ کی مرمت کرنے میں کم از کم ایک لاکھ روپے کا خرچہ آسکتا ہے۔ مرمت میں استعمال ہونے والی خاص لکڑی کی قیمت بھی کافی زیادہ ہے، جو کہ اس کنبے کی خرید سے باہر ہے۔ ایسے میں ایل جی انتظامیہ سے یہ درمندانہ اپیل کررہے ہیں کہ ان کی مدد کی جائے تاکہ انہیں سر چھپانے کے لیے چھت مل سکے۔

واضح رہے کہ ڈل جھیل، نگین اور دریائے جہلم میں گزشتہ برس سے اب تک ایک درجن سے زائد ہاؤس بوٹ پانی کے سبب ڈوب چکے ہیں۔ ہاؤس اونرس ایسوسی ایشن کے ترجمان غلام قادر کا کہنا ہے کہ سنہ 2014 کے سیلاب کی وجہ سے بیشتر ہاؤس بوٹ خستہ ہوچکی ہیں۔ دہائیوں سے مرمت پر رہی پابندی کی وجہ سے ہاؤس بوٹس اب آہستہ آہستہ پانی کی نذر ہوتے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہم کشمیریوں سے بات کرنا چاہتے ہیں: امیت شاہ

انہوں نے کہا کہ مرمت کی خاطر استعمال ہونے والی لکڑی کی قیمت اس وقت آسمان چھورہی ہے، جس کو خریدنا ہر ہاؤس بوٹ مالک کے بس کی بات نہیں ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ مظفر احمد گاسی کی مدد کی جائے تاکہ یہ اپنی خستہ ہوچکی ہاؤس بوٹ کی مرمت کرکے شدید سردی کے ایام شروع ہونے سے قبل اپنے بچوں کو رہنے کے لیے چھت فراہم کرسکیں۔

دراصل گاسی کے ہاؤس بوٹ کے اندر گزشتہ بدھ کی صبح پانی اچانک داخل ہونا شروع ہوگیا، جس کے نتیجے میں بوٹ پانی سے بھر گئی۔ چیخ و پکار اور مدد کی فریاد کرتے ہوئے اگرچہ سی آر پی ایف اور پولیس نے مظفر احمد اور ان کے کنبہ کی جان بچالی لیکن ہاؤس میں موجود سارا گھریلو سازوسامان پانی کی نذر ہوگیا۔

سرینگر: مظفر احمد کا غریب کنبہ کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور

سرینگر کے آبی گزر بنڈ کے نزدیک جہلم کے کنارے پر واقع ان کی یہ ہاؤس بوٹ اب استعمال کے لائق نہیں رہی ہے۔ یہ غریب کنبہ اپنے رشتہ داروں کے یہاں رہنے پر مجبور ہے۔ غریبی کی وجہ سے مظفر گاسی اپنی اس ہاؤس بوٹ کی مرمت بھی نہیں کراسکتے ہیں۔ مظفر کہتے ہیں کہ ان کے پاس دوسری ایسی کوئی جگہ بھی نہیں ہے، جس میں یہ موسم سرما میں رہ پاتے۔ جب کہ وہ عارضی کمرے کا ماہانہ کرایہ بھی برداشت نہیں کرسکتے ہیں۔

پانی میں ڈوب چکی اس ہاؤس بوٹ کی مرمت کرنے میں کم از کم ایک لاکھ روپے کا خرچہ آسکتا ہے۔ مرمت میں استعمال ہونے والی خاص لکڑی کی قیمت بھی کافی زیادہ ہے، جو کہ اس کنبے کی خرید سے باہر ہے۔ ایسے میں ایل جی انتظامیہ سے یہ درمندانہ اپیل کررہے ہیں کہ ان کی مدد کی جائے تاکہ انہیں سر چھپانے کے لیے چھت مل سکے۔

واضح رہے کہ ڈل جھیل، نگین اور دریائے جہلم میں گزشتہ برس سے اب تک ایک درجن سے زائد ہاؤس بوٹ پانی کے سبب ڈوب چکے ہیں۔ ہاؤس اونرس ایسوسی ایشن کے ترجمان غلام قادر کا کہنا ہے کہ سنہ 2014 کے سیلاب کی وجہ سے بیشتر ہاؤس بوٹ خستہ ہوچکی ہیں۔ دہائیوں سے مرمت پر رہی پابندی کی وجہ سے ہاؤس بوٹس اب آہستہ آہستہ پانی کی نذر ہوتے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہم کشمیریوں سے بات کرنا چاہتے ہیں: امیت شاہ

انہوں نے کہا کہ مرمت کی خاطر استعمال ہونے والی لکڑی کی قیمت اس وقت آسمان چھورہی ہے، جس کو خریدنا ہر ہاؤس بوٹ مالک کے بس کی بات نہیں ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ مظفر احمد گاسی کی مدد کی جائے تاکہ یہ اپنی خستہ ہوچکی ہاؤس بوٹ کی مرمت کرکے شدید سردی کے ایام شروع ہونے سے قبل اپنے بچوں کو رہنے کے لیے چھت فراہم کرسکیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.