دلباغ سنگھ نے کہا کہ ابھی تک وادی کشمیر کے مختلف اضلاع میں 40 سے زائد عسکریت پسندوں کے معاون کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ جو نہ صرف عسکریت پسندوں کو مدد فراہم کر رہے تھے بلکہ وہ خود بھی گرینیڈ داغنے اور کئی افراد کو ہلاک کرنے میں ملوث تھے۔
انہوں نے کہا کہ رواں برس ابھی تک 12 عسکریت پسند مخالف کارروائیوں میں 25 عسکریت پسند ہلاک کیے گئے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ڈی جی پی نے کہا کہ اگرچہ وادی کشمیر میں 2جی انٹرنیٹ خدمات کو بحال کیا جا چکا ہے تاہم شر پسند عناصر وی پی این کے ذریعے سوشل میڈیا تک رسائی حاصل کر کے سے یہاں کے امن امان میں بگاڑ پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس حوالے سے گزشتہ دنوں پولیس کی سائبر سیل نے باضابطہ طور ایک ایف ای ار بھی درج کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ علحیدگی پسند نظریے کو سماجی رابطہ سائٹس کے ذریعے پھیلانے کی اجازت کسی بھی صورت میں نہیں دی جائے گی۔
بین الاقوامی سرحد اور ایل او سی پر پاکستان کی جانب سے دراندازی کے کاروائیوں میں اگرچہ کئی مہینوں سے اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے لیکن فوج اس حوالے سے بڑی چوکس ہے اور دراندازی کے واقعات پر بروقت کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔
بات چیت کے آخر پر دلباغ سنگھ نے کہا کہ پولیس کو عوام کی طرف تعاون ملنے سے وادی کشمیر میں امن و امان قائم ہوگا۔
مہاجر کشمیری پنڈتوں کے ایک گروپ کے سرینگر میں مجوزہ مارچ کے بارے میں پوچھے جانے پر پولیس سربراہ نے کہا کہ ایسے کسی بھی مارچ کے لئے سول انتظامیہ سے اجازت حاصل کرنا ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا: ایسے کسی بھی مارچ کے لیے سول انتظامیہ سے اجازت حاصل کرنا ضروری ہے۔ اگر مارچ کے لئے سول انتظامیہ سے اجازت ملتی ہے تو ہم سیکورٹی کے معقول انتظامات کریں گے۔