کہتے ہیں کہ جب آپ کے حوصلے بلند ہوں تو ہر مشکل آسان ہو جاتی ہے اور آپ کا خواب تعبیر بھی ہو جاتا ہے۔ ایسا ہی کچھ کر دکھایا ہے سرینگر شہر کی رہنے والی 21 برس سکیر حیا مظفر نے۔ حیا اگرچہ سات سال کی عمر سے ہی گلمرگ کی ڈھلانوں پر اسکینگ کرتی رہی ہیں اور ابھی تک کے کیریئر میں سکینگ کے میدان میں ریاستی اور قومی سطح کے مقابلوں میں تمغے جیت چکی ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کے دوران حیا کا کہنا تھا کہ "اسکینگ کا شوق مجھے اپنے والد سے حاصل ہوا۔ وہ ہم کو گلمرگ لے جایا کرتے تھے جہاں میں نے سکینگ کے کچھ کورس کیے اور اس کے بعد میری دلچسپی بڑھتی چلی گئی۔ میں اپنے والدین کی شکر گزار ہوں جنہوں نے ہر وقت میری حوصلہ افزائی کی اور ساتھ دیا جس وجہ سے میں گزشتہ برس دبئی میں بھارت کی نمائندگی بھی کر چکی ہوں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "سرینگر کے رہنے والوں کے لیے ونڈر اسپورٹس کو پیشہ وارانہ طور پر اپنانا اتنا آسان نہیں کیونکہ گلمرگ سرینگر سے کافی دور ہے۔ میں اکثر سوچتی ہوں کی کاش میں گلمرگ کے آس پاس رہتی تو موسم کے آغاز سے ہی مشق کرتی اور اپنے کھیل کو بہتر کرتی۔" گلمرگ میں کھلاڑیوں کو مہیا سہولیات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "اولمپین آنچل ٹھاکر نے ایک گفتگو کے دوران مجھے کہا تھا کہ آپ بہت خوش قسمت ہیں کہ آپ کے پاس گلمرگ ہے۔ اگر ہمارے پاس ہوتا تو بات الگ ہوتی۔ یہ بات کافی حد تک سچ ہے۔ لیکن یہاں کے نظام کو مزید بہتر کیا جا سکتا ہے۔ اس وقت اسکیرز کے لیے صرف ایک لفٹ ہے جس وجہ سے کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مجھے یقین ہے مستقبل میں انتظامیہ کی جانب سے اس ضمن میں اقدامات اٹھائے جائیں گے۔"
یہ پوچھے جانے پر وادی کشمیر میں اکثر خواتین اسکینگ ہی کیوں چنتی ہیں، اُن کا کہنا تھا کہ یہاں لڑکیاں خود کچھ نہیں کرنا چاہتی اور اکثر دوسروں کے نقشے قدم پر چلنا چاہتی ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ ہوسکتی ہے اور دوسری اسنو بورڈنگ میں اکثریت لڑکوں کی ہے تو ہو سکتا ہے کی لڑکیاں خود کو بہتر محسوس نہ کرتی ہو۔" وہ کہتی ہیں دبئی میں کافی کچھ سیکھنے کو ملا۔ میں خوش قسمت تھی کی عارف اور آنچل میری ٹیم میں تھے۔ اس کے علاوہ پوری دنیا سے کھلاڑی وہاں آئے تھے۔ سب سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ اب میری نظر 2024 میں ہونے والے یوتھ اولمپکس پر ہے۔ اور ساتھ ہی ساتھ اگلے مہینے ہونے والے کھیلو انڈیا سرمائی کھیل گلمرگ 2023 اور قومی کھیلوں میں شاندار کارکردگی کے لیے محنت کر رہی ہوں۔"
حیا ایک بہترین سکیئر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک آرٹسٹ، بکر اور ٹریکر بھی ہیں اور خود کو تندرست رکھنے کے لیے جم بھی کرتی ہیں۔
مزید پڑھیں:Meet Indian skier Arif Khan: سرمائی کھیلوں میں اپنا کیریئر بناننے والوں کے لیے عارف خان ایک تحریک
Skier Haya Muzaffer مشہور اسکائر حیا مظفر سے خاص بات چیت - حیا مظفر کئی تمغے حاصل کر چکی ہیں
حیا مظفر کا ماننا ہے کہ گزشتہ 5 برس ان کے کریئر کے لیے بہترین رہے۔ سنہ 2021 میں حیا نے ضلع اور ریاستی سطح مقابلوں میں چاندی، سونا اور کانسی کے تمغے جیتے ہیں، وہیں 2022 میںاتراکھنڈ میں منعقد الپائن اسکیئنگ نیشنل میں انہوں نے جموں و کشمیر کو چاندی کا تمغہ دلایا، اور اسی برس انہیں دبئی میں عارف محمد خان اور آنچل ٹھاکر کے علاوہ سینئرس اسکیر وسیم بٹ کے ہمراہ بھارت کی نمائندگی کرنے کا موقع ملا۔
کہتے ہیں کہ جب آپ کے حوصلے بلند ہوں تو ہر مشکل آسان ہو جاتی ہے اور آپ کا خواب تعبیر بھی ہو جاتا ہے۔ ایسا ہی کچھ کر دکھایا ہے سرینگر شہر کی رہنے والی 21 برس سکیر حیا مظفر نے۔ حیا اگرچہ سات سال کی عمر سے ہی گلمرگ کی ڈھلانوں پر اسکینگ کرتی رہی ہیں اور ابھی تک کے کیریئر میں سکینگ کے میدان میں ریاستی اور قومی سطح کے مقابلوں میں تمغے جیت چکی ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کے دوران حیا کا کہنا تھا کہ "اسکینگ کا شوق مجھے اپنے والد سے حاصل ہوا۔ وہ ہم کو گلمرگ لے جایا کرتے تھے جہاں میں نے سکینگ کے کچھ کورس کیے اور اس کے بعد میری دلچسپی بڑھتی چلی گئی۔ میں اپنے والدین کی شکر گزار ہوں جنہوں نے ہر وقت میری حوصلہ افزائی کی اور ساتھ دیا جس وجہ سے میں گزشتہ برس دبئی میں بھارت کی نمائندگی بھی کر چکی ہوں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "سرینگر کے رہنے والوں کے لیے ونڈر اسپورٹس کو پیشہ وارانہ طور پر اپنانا اتنا آسان نہیں کیونکہ گلمرگ سرینگر سے کافی دور ہے۔ میں اکثر سوچتی ہوں کی کاش میں گلمرگ کے آس پاس رہتی تو موسم کے آغاز سے ہی مشق کرتی اور اپنے کھیل کو بہتر کرتی۔" گلمرگ میں کھلاڑیوں کو مہیا سہولیات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "اولمپین آنچل ٹھاکر نے ایک گفتگو کے دوران مجھے کہا تھا کہ آپ بہت خوش قسمت ہیں کہ آپ کے پاس گلمرگ ہے۔ اگر ہمارے پاس ہوتا تو بات الگ ہوتی۔ یہ بات کافی حد تک سچ ہے۔ لیکن یہاں کے نظام کو مزید بہتر کیا جا سکتا ہے۔ اس وقت اسکیرز کے لیے صرف ایک لفٹ ہے جس وجہ سے کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مجھے یقین ہے مستقبل میں انتظامیہ کی جانب سے اس ضمن میں اقدامات اٹھائے جائیں گے۔"
یہ پوچھے جانے پر وادی کشمیر میں اکثر خواتین اسکینگ ہی کیوں چنتی ہیں، اُن کا کہنا تھا کہ یہاں لڑکیاں خود کچھ نہیں کرنا چاہتی اور اکثر دوسروں کے نقشے قدم پر چلنا چاہتی ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ ہوسکتی ہے اور دوسری اسنو بورڈنگ میں اکثریت لڑکوں کی ہے تو ہو سکتا ہے کی لڑکیاں خود کو بہتر محسوس نہ کرتی ہو۔" وہ کہتی ہیں دبئی میں کافی کچھ سیکھنے کو ملا۔ میں خوش قسمت تھی کی عارف اور آنچل میری ٹیم میں تھے۔ اس کے علاوہ پوری دنیا سے کھلاڑی وہاں آئے تھے۔ سب سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ اب میری نظر 2024 میں ہونے والے یوتھ اولمپکس پر ہے۔ اور ساتھ ہی ساتھ اگلے مہینے ہونے والے کھیلو انڈیا سرمائی کھیل گلمرگ 2023 اور قومی کھیلوں میں شاندار کارکردگی کے لیے محنت کر رہی ہوں۔"
حیا ایک بہترین سکیئر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک آرٹسٹ، بکر اور ٹریکر بھی ہیں اور خود کو تندرست رکھنے کے لیے جم بھی کرتی ہیں۔
مزید پڑھیں:Meet Indian skier Arif Khan: سرمائی کھیلوں میں اپنا کیریئر بناننے والوں کے لیے عارف خان ایک تحریک