ETV Bharat / state

ULB Elections In Kashmir سرینگر، جموں میونسپل کارپوریشنز کی پانچ سالہ مدت ختم

سرینگر اور جموں شہروں کی میونسپل کارپوریشنز کی پانچ سالہ مدت آج اختتام ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ76 میونسپل کمیٹیز اور کونسلز کی انتخابی مدت اکتوبر میں ختم ہوچکی ہے۔اس مدت کے اختتام سے ان کمیٹیز میں سابقہ صدور، چئرپریسنز اور کونسلز کے سرکاری مراعات بشمول تنخواہ، سکیورٹی اور رہائش بھی ختم ہوئی ہے۔

ex-corporators-of-srinagar-municipal-corporation-demand-ulb-elections
Etv Bharatسرینگر، جموں میونسپل کارپوریشنز کی پانچ سالہ مدت ختم
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 5, 2023, 3:50 PM IST

سرینگر، جموں میونسپل کارپوریشنز کی پانچ سالہ مدت ختم

سرینگر: جموں کشمیر کے سرینگر اور جموں شہروں کی میونسپل کارپوریشنز کی پانچ سالہ مدت آج اختتام ہوئی ہے۔ اس ضمن میں سابقہ کارپوریٹرز نے انتظامیہ سے انتخابات منعقد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔اگرچہ ان اداروں کی مدت ختم ہوئی ہے، لیکن سرکار نے بلدیاتی انتخابات کو موخر کردیا ہے تاکہ ان مونسپل کارپوریشنز کے واڈز میں حدبندی کرنے اور درجہ فہرست ذات آبادی کو ریزرویشن دینے کے عمل کو پہلے مکمل کیا جاسکے۔
پانچ سالہ مدت ختم ہوتی ہی ایس ایم سی کے میئر جنید اعظم متو اور ڈپٹی میئر سمیت دیگر 71 کارپوریٹرز کی مدت بھی ختم ہوگی۔ جنید متو کو گزشتہ روز ایس ایم سی کمشنر اور دیگر ملازمین نے الوداعی تقریب میں خیرباد کیا۔ جنید متو اب اسمبلی انتخابات کی تیاری کریں گے۔جنید متو کو پانچ برسوں میں کارپوٹیرز نے تین مرتبہ عدم اعتماد لا کر ان کو عہدے سے بے دخل کیا تھا، تاہم تیسرے عدم اعتماد میں وہ جیت گئے تھے اور دو برس سے زائد عرصے تک سرینگر کے میئر رہے۔
جنید متو نے اپنے کام پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دور میں شہر کہ جدید تعمیر ہو پائی۔وہیں ایس ایم سی کے سابق ڈپٹی مئیر پرویز قادری اور چند سابق کارپوریٹرز نے سرکار سے مطالبہ کیا کہ جموں کشمیر میں بلدیاتی انتخابات کو تاخیر کرنا لوگوں کے ساتھ جمہوری کھلواڑ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکار کو مونسپل انتخابات کرانے چاہئے تاکہ شہریوں کو منتخب کارپویٹرز ملے جو ان کے تعمیری کام کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کرنے کے بجائے سرکار نے حدبندی اور درجہ فہرست ذات کو ریزرویشن دینے کا آغاز کیا ہے، جو انتخابات میں تاخیر کرنے کا محض بہانہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرکار گزشتہ پانچ برسوں میں یہ حدبندی اور ریزرویشن کے معاملات حل کرسکتے تھے، لیکن انہوں اب انتخابات کو موخر کرنے کا یہی بہانہ بنایا جو لوگوں کے حق میں نہیں ہے۔
غور طلب ہے کہ جموں اور سرینگر مونسپل کارپوریشنز کے علاوہ جموں کشمیر کے 76 میونسپل کمیٹیز اور کونسلز کی انتخابی مدت اکتوبر میں ختم ہوچکی ہے۔اس مدت کے اختتام سے ان کمیٹیز میں سابقہ صدور، چئرپریسنز اور کونسلز کے سرکاری مراعات بشمول تنخواہ، سکیورٹی اور رہائش بھی ختم ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں:


یاد رہے کہ سنہ 2018 نومبر-دسمبر میں جموں کشمیر میں بلدیاتی انتخابات منعقد ہوئے تھے۔ انتخابات اور میونسپل قوانین کے مطابق ان اداروں کی مدت کے خاتمے سے قبل یا بعد میں جلد انتخابات منعقد ہونے چاہئے، لیکن جموں کشمیر میں ان انتخابات کو موخر کردیا گیا ہے۔ ایس ایم سی کے سابق ڈپٹی مئیر پرویز قادری نے کہا کہ سرکار خود قانون کی خلاف ورزی کر رہی ہے اور جمہوری نظام کو کمزور کررہی ہے۔


غور طلب ہے کہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے اس سے پہلے ان انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا، جس سے بی جے پی اور ان کے پراکسی امیدواروں کو کامیابی ملی تھی، لیکن دونوں جماعتیں کے مطابق آئندہ وہ ایسی غلطی نہیں دہرائیں گے۔

سرینگر، جموں میونسپل کارپوریشنز کی پانچ سالہ مدت ختم

سرینگر: جموں کشمیر کے سرینگر اور جموں شہروں کی میونسپل کارپوریشنز کی پانچ سالہ مدت آج اختتام ہوئی ہے۔ اس ضمن میں سابقہ کارپوریٹرز نے انتظامیہ سے انتخابات منعقد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔اگرچہ ان اداروں کی مدت ختم ہوئی ہے، لیکن سرکار نے بلدیاتی انتخابات کو موخر کردیا ہے تاکہ ان مونسپل کارپوریشنز کے واڈز میں حدبندی کرنے اور درجہ فہرست ذات آبادی کو ریزرویشن دینے کے عمل کو پہلے مکمل کیا جاسکے۔
پانچ سالہ مدت ختم ہوتی ہی ایس ایم سی کے میئر جنید اعظم متو اور ڈپٹی میئر سمیت دیگر 71 کارپوریٹرز کی مدت بھی ختم ہوگی۔ جنید متو کو گزشتہ روز ایس ایم سی کمشنر اور دیگر ملازمین نے الوداعی تقریب میں خیرباد کیا۔ جنید متو اب اسمبلی انتخابات کی تیاری کریں گے۔جنید متو کو پانچ برسوں میں کارپوٹیرز نے تین مرتبہ عدم اعتماد لا کر ان کو عہدے سے بے دخل کیا تھا، تاہم تیسرے عدم اعتماد میں وہ جیت گئے تھے اور دو برس سے زائد عرصے تک سرینگر کے میئر رہے۔
جنید متو نے اپنے کام پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دور میں شہر کہ جدید تعمیر ہو پائی۔وہیں ایس ایم سی کے سابق ڈپٹی مئیر پرویز قادری اور چند سابق کارپوریٹرز نے سرکار سے مطالبہ کیا کہ جموں کشمیر میں بلدیاتی انتخابات کو تاخیر کرنا لوگوں کے ساتھ جمہوری کھلواڑ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکار کو مونسپل انتخابات کرانے چاہئے تاکہ شہریوں کو منتخب کارپویٹرز ملے جو ان کے تعمیری کام کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کرنے کے بجائے سرکار نے حدبندی اور درجہ فہرست ذات کو ریزرویشن دینے کا آغاز کیا ہے، جو انتخابات میں تاخیر کرنے کا محض بہانہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرکار گزشتہ پانچ برسوں میں یہ حدبندی اور ریزرویشن کے معاملات حل کرسکتے تھے، لیکن انہوں اب انتخابات کو موخر کرنے کا یہی بہانہ بنایا جو لوگوں کے حق میں نہیں ہے۔
غور طلب ہے کہ جموں اور سرینگر مونسپل کارپوریشنز کے علاوہ جموں کشمیر کے 76 میونسپل کمیٹیز اور کونسلز کی انتخابی مدت اکتوبر میں ختم ہوچکی ہے۔اس مدت کے اختتام سے ان کمیٹیز میں سابقہ صدور، چئرپریسنز اور کونسلز کے سرکاری مراعات بشمول تنخواہ، سکیورٹی اور رہائش بھی ختم ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں:


یاد رہے کہ سنہ 2018 نومبر-دسمبر میں جموں کشمیر میں بلدیاتی انتخابات منعقد ہوئے تھے۔ انتخابات اور میونسپل قوانین کے مطابق ان اداروں کی مدت کے خاتمے سے قبل یا بعد میں جلد انتخابات منعقد ہونے چاہئے، لیکن جموں کشمیر میں ان انتخابات کو موخر کردیا گیا ہے۔ ایس ایم سی کے سابق ڈپٹی مئیر پرویز قادری نے کہا کہ سرکار خود قانون کی خلاف ورزی کر رہی ہے اور جمہوری نظام کو کمزور کررہی ہے۔


غور طلب ہے کہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے اس سے پہلے ان انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا، جس سے بی جے پی اور ان کے پراکسی امیدواروں کو کامیابی ملی تھی، لیکن دونوں جماعتیں کے مطابق آئندہ وہ ایسی غلطی نہیں دہرائیں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.