نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کے کشمیر میں متعدد چھاپوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انسانی حقوق کی عالمی نگہداشت تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 'حکومت سے اتفاق نہ رکھنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن بند کرے'۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب این آئی اے نے دو دن میں وادی میں 16 مقامات پر چھاپے مارے تھے۔ این آئی اے کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں کچھ تنظیمیں فلاحی سرگرمیوں کے نام پر 'علیحدگی پسندی' کی کارروائیوں کو انجام دیتی ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سیکریٹری جنرل جولی ویرہار نے اپنے بیان میں کہا 'یہ چھاپے اس بات کی عکاسی ہے کہ بھارتی حکومت جموں و کشمیر میں ہر طرح کی اختلاف رائے کو ختم کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ حکام ان سول سوسائٹیوں اور میڈیا گروپوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جو جموں و کشمیر کی عوام کے حقوق کے لئے آواز بلند کرتے ہیں۔'
بیان میں کہا گیا ہے کہ 'حکومت کے اقدامات آزادی اظہار کی خلاف ورزی ہیں۔ حکومت یو اے پی اے اور غیر ملکی مالی اعانت کے قانون کا بار بار غلط استعمال کر کے سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو ہراساں کرتی ہے۔'
واضح رہے کہ این آئی اے کے ذریعہ جن افراد کے گھروں اور دفتروں پر چھاپہ مارا گیا ان میں جموں و کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی (جے کے سی سی ایس) کی کوآرڈینیٹر خرم پرویز اور لاپتہ افراد کے والدین کی ایسوسی ایشن کی چیئرپرسن پروینہ آہنگر شامل ہیں۔ ان انجمنوں نے بھارتی حکومت کی طرف سے کشمیر میں بنیادی حقوق کی پامالیوں کے واقعات کو منظر عام پر لانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
ان کے علاوہ آتھر روٹ اور گریٹر کشمیر ویلفیئر ٹرسٹ کے دفاتر اور سینئر کشمیری صحافی پرویز کی رہائش گاہ پر بھی چھاپے مارے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارت میں اپنی سرگرمیاں معطل کیں
یاد رہے کہ یکم اکتوبر کو حکومت کی جانب سے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے بینک کھاتوں کو منجمد کیا گیا تھا جس کے بعد ایمنسٹی انڈیا نے بھارت میں اپنی کارروائیاں معطل کر دی تھیں۔