ETV Bharat / state

انتخابات نہ کرانے پر الیکشن کمیشن کو کشمیری عوام سے معافی مانگنی چاہئے، عمر عبداللہ

Omar Abdullah returns Kashmir عمر عبداللہ نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’اگر بھارت جمہوریت کی ماں ہے تو جموں کشمیر میں جمہوریت کا گلا کیوں گھونٹا جا رہا ہے۔‘‘

انتخابات نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو کشمیری عوام سے معافی مانگنی چاہئے، عمر عبداللہ
انتخابات نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو کشمیری عوام سے معافی مانگنی چاہئے، عمر عبداللہ
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 10, 2024, 3:18 PM IST

Updated : Jan 10, 2024, 5:52 PM IST

عمر عبداللہ

سرینگر: جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبد اللہ نے کہا کہ جموں کشمیر میں اسمبلی، پنچایتی اور بلدیاتی انتخابات کو منعقد نہ کرنا جمہوریت کا قتل ہے۔ عمر عبداللہ نے بدھ کے روز کہا کہ ’’ہم دنیا میں بھارت کو جمہوریت کی ماں کے نام سے پکارتے ہیں لیکن معلوم نہیں کہ جموں کشمیر میں ہم کیوں اپنے ہاتھوں سے اپنی ہی ماں کا قتل کرتے ہیں۔ اگر بھارت جمہوریت کی ماں ہے تو جموں کشمیر میں (جمہوریت) کیوں نہیں؟‘‘

عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ ’’پنچایتی اور بلدیاتی اداروں کی نئی حدبندی چھ مہینے پہلے کرنی چاہئے تھی، سٹیٹ الیکشن کمیشن نے ایسا کیوں نہیں کیا اور اب انہیں کیوں خیال آیا کہ حدبندی کی جائے۔‘‘ انہوں نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا: ’’الیکشن کمیشن کو شرم کے مارے سر جھکانا چاہئے۔ انکو لوگوں سے معافی مانگنی چاہئے کیونکہ جو فیصلہ انکو خود کرنا تھا وہ فیصلہ سپریم کوٹ آف انڈیا کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔‘‘

قریب چار ماہ کے ’سیاسی سنیاس‘ کے بعد سرینگر میں پارٹی دفتر پر میڈیا نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا: ’’جموں کشمیر میں الیکشن منعقد کرنے کا فیصلہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کا ہے جس میں مرکزی حکومت کو مدد کرنی ہے لیکن بد قسمتی سے دونوں نے اپنے ہاتھ کھڑے کئے اور عدالت عظمیٰ کو اس میں فیصلہ کرنا پڑا کہ 31 ستمبر سے قبل یہاں الیکشن منعقد کیے جائیں۔‘‘

غور طلب ہے کہ آج عمر عبداللہ کی بیرون سے واپسی کے بعد یہ پہلا بیان تھا جس میں انہوں نے الیکشن کو موخر کرنے پر مرکزی سرکار کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ دفعہ 370 کی منسوخی پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد عمر عبداللہ نے کہا تھا کہ وہ کچھ ایام کے لئے کشمیر سے باہر جا رہے ہیں اور واپس آنے پر وہ پارلیمنٹ اور اسمبلی انتخابات کی تیاریاں کریں گے۔

مزید پڑھیں: Omar Abdullah On LAHDC Elections پانچ اگست کے فیصلے کا جواب کرگل کے لوگ ووٹ کے ذریعے دیں گے، عمر عبداللہ

واضح رہے کہ جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات پر اپوزیشن سیاسی جماعتیں کافی ناراض ہے اور ہر روز وہ مرکزی سرکار سے یہاں انتخابات منعقد کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ جموں کشمیر میں سنہ 2014 میں اسمبلی انتخابات منعقد ہوئے تھے اور سنہ 2018 سے یہاں صدر راج نافذ ہے۔ وہیں پنچایت اور بلدیاتی اداروں کی پانچ سالہ مدت ختم ہوئی ہے اور اسٹیٹ الیکشن کمیشن ووٹر فہرستوں کے جائزے، او بی سی زمرے کو ریزرویشن اور حدبندی کے لئے تیاریاں کر رہا ہے جبکہ ان وجوہات سے پنچایت و بلدیاتی انتخابات موخر کئے جا رہے ہیں۔

عمر عبداللہ

سرینگر: جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبد اللہ نے کہا کہ جموں کشمیر میں اسمبلی، پنچایتی اور بلدیاتی انتخابات کو منعقد نہ کرنا جمہوریت کا قتل ہے۔ عمر عبداللہ نے بدھ کے روز کہا کہ ’’ہم دنیا میں بھارت کو جمہوریت کی ماں کے نام سے پکارتے ہیں لیکن معلوم نہیں کہ جموں کشمیر میں ہم کیوں اپنے ہاتھوں سے اپنی ہی ماں کا قتل کرتے ہیں۔ اگر بھارت جمہوریت کی ماں ہے تو جموں کشمیر میں (جمہوریت) کیوں نہیں؟‘‘

عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ ’’پنچایتی اور بلدیاتی اداروں کی نئی حدبندی چھ مہینے پہلے کرنی چاہئے تھی، سٹیٹ الیکشن کمیشن نے ایسا کیوں نہیں کیا اور اب انہیں کیوں خیال آیا کہ حدبندی کی جائے۔‘‘ انہوں نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا: ’’الیکشن کمیشن کو شرم کے مارے سر جھکانا چاہئے۔ انکو لوگوں سے معافی مانگنی چاہئے کیونکہ جو فیصلہ انکو خود کرنا تھا وہ فیصلہ سپریم کوٹ آف انڈیا کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔‘‘

قریب چار ماہ کے ’سیاسی سنیاس‘ کے بعد سرینگر میں پارٹی دفتر پر میڈیا نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا: ’’جموں کشمیر میں الیکشن منعقد کرنے کا فیصلہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کا ہے جس میں مرکزی حکومت کو مدد کرنی ہے لیکن بد قسمتی سے دونوں نے اپنے ہاتھ کھڑے کئے اور عدالت عظمیٰ کو اس میں فیصلہ کرنا پڑا کہ 31 ستمبر سے قبل یہاں الیکشن منعقد کیے جائیں۔‘‘

غور طلب ہے کہ آج عمر عبداللہ کی بیرون سے واپسی کے بعد یہ پہلا بیان تھا جس میں انہوں نے الیکشن کو موخر کرنے پر مرکزی سرکار کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ دفعہ 370 کی منسوخی پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد عمر عبداللہ نے کہا تھا کہ وہ کچھ ایام کے لئے کشمیر سے باہر جا رہے ہیں اور واپس آنے پر وہ پارلیمنٹ اور اسمبلی انتخابات کی تیاریاں کریں گے۔

مزید پڑھیں: Omar Abdullah On LAHDC Elections پانچ اگست کے فیصلے کا جواب کرگل کے لوگ ووٹ کے ذریعے دیں گے، عمر عبداللہ

واضح رہے کہ جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات پر اپوزیشن سیاسی جماعتیں کافی ناراض ہے اور ہر روز وہ مرکزی سرکار سے یہاں انتخابات منعقد کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ جموں کشمیر میں سنہ 2014 میں اسمبلی انتخابات منعقد ہوئے تھے اور سنہ 2018 سے یہاں صدر راج نافذ ہے۔ وہیں پنچایت اور بلدیاتی اداروں کی پانچ سالہ مدت ختم ہوئی ہے اور اسٹیٹ الیکشن کمیشن ووٹر فہرستوں کے جائزے، او بی سی زمرے کو ریزرویشن اور حدبندی کے لئے تیاریاں کر رہا ہے جبکہ ان وجوہات سے پنچایت و بلدیاتی انتخابات موخر کئے جا رہے ہیں۔

Last Updated : Jan 10, 2024, 5:52 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.