سرینگر: رمضان کے مبارک مہینے نے بندگانِ توحید کو الوداع کہہ دیا ہے، شوال کا چاند ہفتہ کی شام کو نظر آگیا۔ عیدالفطر آج ملک بھر اور دیگر ممالک میں جوش و خروش اور تزک واحتشام سے منائی جارہی ہے۔جموں وکشمیر میں رمضان المبارک کے 30 روزے جمعہ کو مکمل ہوئےجبکہ ملک میں رمضان المبارک کے 29 روزہ مکلمل ہوئے ہے،ایسے میں ہفتے کے روز یعنی 22 اپریل کو جموں وکشمیر سمیت ملک میں عید سعد کا متبرک دن منایا جارہا ہے۔عید الفطر کے ساتھ ہی اسلامک کیلینڈر کے شوال مہینے کی شروعات ہوتی ہے۔یہ اسلامک کلینڈر کا دسواں مہینہ ہوتا ہے ۔عید واحد ایسا دن ہے جس دن روزہ رکھنا حرام ہے۔عید کے چاند کا دیدار ہونے کے بعد شوال کا مہینہ شروع ہونے کے ساتھ عید منائی جاتی ہے۔اس لئے پوری دنیا میں اس کی تاریخ الگ الگ ہوتی ہے۔
لفظ عید کے لغوی معنی میں "لوٹنا" شامل ہے ۔جہاں ہر سال اس دن کے آنے کی وجہ سے اسے عید سے موسوم کیا جاتا ہے۔ وہیں مہینے بھر کی روحانی ریاضتوں اور نفسیاتی واخلاقی طہارتوں اور پاکیزگیوں کے بعد ایک نئی روحانی زندگی کے "عود" کر آنے کی وجہ سے بھی اس کو عید کہا جاتا ہے،یعنی رحمت،مغفرت اور جہنم سے خلاصی کے عشروں کی سعادتوں سے بہرہ ور ہونے اور گناہوں کی کثافتوں سے پاک و صاف ہو جانے کے بعد دوبارہ ایک نئی پاکیزہ زندگی عطا ہوتی ہے۔جس کی وجہ سے بھی اس تاریخی دن کو عید کہا جاتا ہے۔
عیدالفطر کی "اہمیت و فضیلت" سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے مولانا عبدالرحمان شمس سے خاص بات کی تو انہوں نے قرآن وحدیث کی روشنی میں عید سعد کی فضیلت بیان کرتے ہوئے کہا کہ رحمتوں، برکتوں اور نار جہنم سے نجات کے مہینے رمضان المبارک کے بعد یہ دن ان پرہیز گاروں کو خوشی کی نوید لے کر آتا ہے جنہوں نے فرمان الہی پر من عن عمل رہتے ہوئے ماہ صیام کے روزوں کا اہتمام کیا۔
عید کی صبح اللہ تعالی فرشتوں کو حکم دیتا ہے کہ ہر جگہ پھیل جاؤ،چناچہ سب فرشتے زمین پر اتر کر ہر گلی کوچے میں کھڑے ہوجاتے ہیں اور پکار کہتے ہیں کہ اے امتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رب کی طرف نکلو وہ کچھ تمہیں عطا کرنا چاہتا ہے،وہ تمہارے گناہ کبیرہ بخش دے گا۔
چنانچہ جب لوگ اپنے گھروں سے عید کی نماز کے لیے نکلتے ہیں تو اللہ تعالی فرشتوں کو مخاطت کر کے فرماتا ہےکہ بتاؤ جس مزدور نے اپنا کام پورا کیا اس کی اجرت کیا ہے وہ عرض کرتے ہیں اے ہمارے پروردگار اس مزدور کی پوری اجرت عطا کر۔تب اللہ تبارک وتعالی فرشتوں کو مخاطب کر کے فرماتا ہے ان لوگوں نے جو روزے رکھے ،نمازیں پڑھیں ان کے عوض میں نے ان کی مغفرت کردی ۔فرشت یہ سن کر بہت خوش ہوتے ہیں اور امت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالی جو عطا فرماتا ہے۔فرشتے ہر شخص کو اس کی خوش خبری سناتے۔ ہیں۔
مزید پڑھیں: Moon Sighted in Saudi Arabia سعودی عرب میں عید الفطر کا چاند نظر آگیا، جمعہ کو عید الفطر
مولانا عبدالرحمان شمس نے اپنے بیان میں کہا کہ عید کے بنیادی تقاضوں میں یہ بات شامل ہے کہ اپنی خوشی میں دوسروں کو بھی شامل کیا جائے۔
رسول اللہ ﷺ نے رمضان کو صبر اور مواسات یعنی غم خواری کا مہینہ قرار دیا ہے۔ روزے سے مطلوب ہے کہ انسان کے اندر دوسرے غریب، کمزور، نادار اور پریشان حال بھائیوں کے تعلق سے غم خواری کا جذبہ پیدا ہو۔ ان کے اندر اپنے پڑوسیوں اور اپنے غریب رشتہ داروں کے تعلق سے تعاون اور ہمدردی کا احساس بیدار ہو۔ عید کا دن اس احساس اور جذبے کی آزمائش کا پہلا دن ہوتا ہے۔ اسلام میں اس جذبہ کی پرورش کے لئے ”صدقۃ الفطر“ رکھا گیا ہے۔ جسے عید گاہ جانے سے پہلے غرباء، مساکین، ضرورت مندوں اور مستحقین تک پہنچانا ضروری ہے۔