ETV Bharat / state

'مالی پیکیج ایک بھونڈا مذاق'

بٹہ مالو ٹریڈرس ایسوسی ایشن کے صدر ابرار احمد نے بتایا کہ 'حکومت دعویٰ کر رہی تھی کہ 5 اگست کے بعد کشمیر میں ترقی کے سوتے پھوٹ پڑھیں گے، لیکن ترقی کے نام پر ہمارے ساتھ مذاق ہو رہا ہے'۔

مالی پکیج پر کشمیری تاجروں کا ردعمل
مالی پکیج پر کشمیری تاجروں کا ردعمل
author img

By

Published : Sep 19, 2020, 8:37 PM IST

جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کووڈ 19 لاک ڈاؤن کے دوران کاروباری شعبے کو ہوئے نقصان اور اس کی بحالی کے لیے 1350 کروڑ روپے پکیج کا اعلان کیا ہے، تاہم وادی کشمیر کے تاجر اس پکیج سے کافی مایوس نظر آرہے ہیں۔

مالی پکیج پر کشمیری تاجروں کا ردعمل

تاجروں کا کہنا ہے کہ کہ گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران ایک لاکھ کروڑ روپے سے زائد نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے اور 1350 کروڑ روپے کا مالی پیکیج اس وسیع نقصان کی بھرپائی کیسے کرسکتا ہے۔

شہر خاص ٹریڈرس کے صدر نظیر احمد نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ لیفٹیننٹ گورنر نے آج جو مالی پکیج کا اعلان کیا، وہ بہت مایوس کن لگ رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہاں کی ٹریڈرس کمیونٹی میں ایک امید کی لہر تھی، تاہم آج ان ساری امیدوں پر پانی پھیر گیا۔ 1350 کروڑ روپیے کے پکیج کا جو اعلان کیا ہے ہمیں اس میں مذاق کے علاوہ کچھ نظر نہیں آیا'۔

نظیر احمد نے بتایا کہ وادی کشمیر میں ڈیڑھ لاکھ کروڑ روپیے سے زائد کا نقصان ہوا ہے اور 1350 کروڑ روپے کا مالی پیکیج اس وسیع نقصان کی بھرپائی کیسے کرسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کاروباری شعبے کی بحالی کے لئے 1350 کروڑ روپئے کے پیکیج کا اعلان


انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ 'اگر حکومت اترپردیش کے گنا کسانوں کا 40 ہزار کا قرضہ معاف کر سکتی ہے تو کیا ہمارا قرضہ معاف کیوں نہیں کیا جاسکتا ہے'۔

بٹہ مالو ٹریڈرس ایسو سی ایشن کے صدر ابرار احمد نے بتایا کہ لیفٹیننٹ گورنر نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ ایک 'ہینڈ سم' پکیج دیا جائے گا، لیکن آج 1350 کروڑ روپیے کا مالی پکیج کا اعلان کیا وہ تاجروں کے ساتھ ایک مذاق ہے'۔

انہوں نے بتایا کہ 5 اگست کے بعد وادی کشمیر میں ہر شعبہ متاثر ہوا ہے اور 1350 کروڑ روپیے کہاں کہاں تقسیم کریں گے، جبکہ ہمیں مہینے میں ساڑھے 13 سو کروڑ روپیے بطور سود بینک کو دینا پڑتا ہے۔

ابرار احمد نے بتایا کہ حکومت دعویٰ کر رہی تھی کہ 5 اگست کے بعد کشمیر میں ترقی کے سوتے پھوٹ پڑھیں گے، لیکن زمینی سطح پر کئی نظر نہیں آ رہے ہیں۔ ترقی کے نام پر ہمارے ساتھ مذاق ہو رہا ہے۔

وہیں محمد یاسین خان نے بتایا تاجروں نے وقتاً فوقتاً اپنے مسائل اور کووڈ19 لاک داؤن سے ہونے والے نقصان کا معاملہ مرکزی اور یو ٹی انتظامیہ کے ساتھ اٹھایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ تاجروں نے سرکار سے 1500 کروڑ روپے مالی پکیج کا مطالبہ کیا تھا، تاہم انتظامیہ کا یہ اعلان ایک اچھی شروعات ہے۔

غور طلب ہے کہ جموں و کشمیر لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے آج سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس پکیج کا اعلان کیا ہے جس میں انکا کہنا تھا یہ پکیج تین ماہ کے اندر اندر لاگو کیا جائے گا۔

جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کووڈ 19 لاک ڈاؤن کے دوران کاروباری شعبے کو ہوئے نقصان اور اس کی بحالی کے لیے 1350 کروڑ روپے پکیج کا اعلان کیا ہے، تاہم وادی کشمیر کے تاجر اس پکیج سے کافی مایوس نظر آرہے ہیں۔

مالی پکیج پر کشمیری تاجروں کا ردعمل

تاجروں کا کہنا ہے کہ کہ گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران ایک لاکھ کروڑ روپے سے زائد نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے اور 1350 کروڑ روپے کا مالی پیکیج اس وسیع نقصان کی بھرپائی کیسے کرسکتا ہے۔

شہر خاص ٹریڈرس کے صدر نظیر احمد نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ لیفٹیننٹ گورنر نے آج جو مالی پکیج کا اعلان کیا، وہ بہت مایوس کن لگ رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہاں کی ٹریڈرس کمیونٹی میں ایک امید کی لہر تھی، تاہم آج ان ساری امیدوں پر پانی پھیر گیا۔ 1350 کروڑ روپیے کے پکیج کا جو اعلان کیا ہے ہمیں اس میں مذاق کے علاوہ کچھ نظر نہیں آیا'۔

نظیر احمد نے بتایا کہ وادی کشمیر میں ڈیڑھ لاکھ کروڑ روپیے سے زائد کا نقصان ہوا ہے اور 1350 کروڑ روپے کا مالی پیکیج اس وسیع نقصان کی بھرپائی کیسے کرسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کاروباری شعبے کی بحالی کے لئے 1350 کروڑ روپئے کے پیکیج کا اعلان


انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ 'اگر حکومت اترپردیش کے گنا کسانوں کا 40 ہزار کا قرضہ معاف کر سکتی ہے تو کیا ہمارا قرضہ معاف کیوں نہیں کیا جاسکتا ہے'۔

بٹہ مالو ٹریڈرس ایسو سی ایشن کے صدر ابرار احمد نے بتایا کہ لیفٹیننٹ گورنر نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ ایک 'ہینڈ سم' پکیج دیا جائے گا، لیکن آج 1350 کروڑ روپیے کا مالی پکیج کا اعلان کیا وہ تاجروں کے ساتھ ایک مذاق ہے'۔

انہوں نے بتایا کہ 5 اگست کے بعد وادی کشمیر میں ہر شعبہ متاثر ہوا ہے اور 1350 کروڑ روپیے کہاں کہاں تقسیم کریں گے، جبکہ ہمیں مہینے میں ساڑھے 13 سو کروڑ روپیے بطور سود بینک کو دینا پڑتا ہے۔

ابرار احمد نے بتایا کہ حکومت دعویٰ کر رہی تھی کہ 5 اگست کے بعد کشمیر میں ترقی کے سوتے پھوٹ پڑھیں گے، لیکن زمینی سطح پر کئی نظر نہیں آ رہے ہیں۔ ترقی کے نام پر ہمارے ساتھ مذاق ہو رہا ہے۔

وہیں محمد یاسین خان نے بتایا تاجروں نے وقتاً فوقتاً اپنے مسائل اور کووڈ19 لاک داؤن سے ہونے والے نقصان کا معاملہ مرکزی اور یو ٹی انتظامیہ کے ساتھ اٹھایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ تاجروں نے سرکار سے 1500 کروڑ روپے مالی پکیج کا مطالبہ کیا تھا، تاہم انتظامیہ کا یہ اعلان ایک اچھی شروعات ہے۔

غور طلب ہے کہ جموں و کشمیر لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے آج سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس پکیج کا اعلان کیا ہے جس میں انکا کہنا تھا یہ پکیج تین ماہ کے اندر اندر لاگو کیا جائے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.