سرینگر: جموں و کشمیر اور لداخ کے علاقوں میں پیر کے روز ایک گھنٹہ سے زلزلے کے چار جھٹکے محسوس کیے گئے۔زلزلہ کے بعد لوگوں میں خوف وہراس کا ماحول پھیل گیا، تاہم زلزلے سے کوئی جانی و مالی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
-
An earthquake of magnitude 5.5 on the Richter Scale hit Kargil, Ladakh at around 3:48 pm today: National Center for Seismology pic.twitter.com/Z5bBYur7y4
— ANI (@ANI) December 18, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">An earthquake of magnitude 5.5 on the Richter Scale hit Kargil, Ladakh at around 3:48 pm today: National Center for Seismology pic.twitter.com/Z5bBYur7y4
— ANI (@ANI) December 18, 2023An earthquake of magnitude 5.5 on the Richter Scale hit Kargil, Ladakh at around 3:48 pm today: National Center for Seismology pic.twitter.com/Z5bBYur7y4
— ANI (@ANI) December 18, 2023
نیشنل سینٹر فار سیسمالوجی کے مطابق کرگل میں پیر کی سہ پہر3 بجکر 48 منٹوں پر زلزلہ کا جھٹکا پیش آیا، جس کی ریکٹر اسکیل پر شدت 5.5 ریکارڈ کی گئی اور زیر زمین اس کی گہرائی 10 کلو میٹر تھی۔
اسی علاقے میں4 بجکر ایک منٹ پر زلزلہ کا دوسرا جھٹکا پیش آیا اور اس کی شدت ریکٹر اسکیل پر 3.8 تھی۔اسی دوران کشتواڑ علاقے سے ایک اور زلزلے کی اطلاع ملی ہے۔ زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 4.8 تھی۔ وہیں کشتواڑ میں 4 بجکر 16 منٹ پر ایک اور زلزلہ آیا جس کی شدت3.6 تھی۔زلزلے آنے کے بعد مکینوں میں خوف و ہراس کا ماحول پھیل گیا ہے، تاہم ان زلزلوں سے جانی یا مالی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:
زلزلے کے جھٹکے پاکستان کے اسلام آباد اور ملحقہ علاقوں میں بھی محسوس کیے گئے۔بتادیں کہ آج پاکستان میں 4.0 شدت کا زلزلہ آیا تھا۔واضح رہے کہ جموں وکشمیر زلزلیاتی پیمانے پر سب سے زیادہ خطرناک زون پانچ اور چار میں آتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ سال رواں کے ماہ جون میں جموں وکشمیر اور لداخ یونین ٹیریٹری میں زائد از ایک درجن زلزلوں کے جھٹکے محسوس کئے گئے۔ اگرچہ ان زلزلوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، تاہم زلزلوں کے چھٹکے عوام کو گھروں سے باہر آنے پر مجبور کرتے ہیں اور زلزلے کے جھٹکے یہاں کی عوام کو سنہ 2005 کے تباہ کن جھٹکوں کی یاد دلاتے ہے۔
جموں و کشمیر میں سال 2005میں آئے تباہ کن زلزلے میں ہزاروں کروڑ روپے کی املاک کو نقصان ہوا تھا وہیں سینکڑوں افراد بھی ہلاک تھے۔ سرحدی قصبہ اوڑی میں ہی 150سے زائد افراد فوت ہوئے تھے۔اس زلزلے کا مرکز پاکستانزیر قبضہ کشمیر تھا۔