چنار کور کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے مابین گذشتہ ماہ 25 فروری سے جنگ بندی پر عمل کرنے کے معاہدے سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے ساتھ رہنے والے لوگوں کی زندگیوں میں سکون آیا ہے لیکن اس سے کوئی حتمی نتیجہ اخذ کرنے میں جلد بازی نہیں کرنی چاہئے۔
انہوں نے اے این آئی کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ کشمیر میں عسکریت پسندی کے واقعات میں کمی آئی ہے اور پچھلے سال کے مقابلہ میں ان میں کافی گراوٹ دیکھی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج دراندازی کی کوششوں میں مدد کے لئے سیز فائر کی خلاف ورزیوں کا استعمال کرتی ہے اور 'ہمیں مزید ایک دو ماہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان کا رویہ کس طرح کا رہتا ہے۔'
لیفٹیننٹ جنرل پانڈے نے بتایا کہ ہمیں جنگ بندی معاہدے سے بہت زیادہ نتائج اخذ نہیں کرنے چاہئے۔ ہمیں جلد بازی میں نتیجے اخذ نہیں کرنے چاہئے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ معاہدے سے کنٹرول لائن کے آس پاس بسنے والے لوگوں کی زندگیوں میں سکون آیا ہے جنہیں جان ومال کا بہت نقصان برداشت کرنا پڑتا تھا۔'
بھارت اور پاکستان نے 25 فروری سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر سیز فائر معاہدے پر سختی سے عمل کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
دونوں ڈی جی ایم اوز نے ایک دوسرے کے بنیادی امور اور خدشات کو حل کرنے پر اتفاق کیا تھا جن میں سرحدوں پر امن کے حصول کے لئے کوششیں تیز کرنا تھا۔
لیفٹیننٹ جنرل پانڈے نے کہا کہ پاکستان جنگ بندی سے متعلق اصولوں پر عمل پیرا ہے۔
انہوں نے کہا 'پاکستانی فوج بنیادی طور پر دراندازی کی کوششوں میں مدد کے لئے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کو استعمال کرتی ہے۔ ہمیں مزید کچھ مہینوں تک دیکھنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان کا رویہ کس طرح کا رہتا ہے۔ معاہدہ تب کامیاب ہوگا جب دراندازی نہیں ہوگی۔'