مرکز کے زیر انتظام خطہ جموں کشمیر انتظامیہ نے شہر سرینگر میں گذشتہ برس بیٹری پر چلنے والے ای رکشہ سروس شروع کی تھی تاہم اب ان رکشوں کے مالکان ٹریفک پولس کی وجہ سے بے روزگار ہونے والے ہیں۔یہ رکشے سرینگر کے اندرون علاقوں میں چل رہے ہیں جہاں عام ٹرانسپورٹ دستیاب نہیں ہے۔ان رکشوں سے مسافروں کو کم کرایہ پر شہر کا سفر ممکن ہوا وہیں درجنوں نوجوان کو روزگار بھی ملا ۔لیکن ٹریفک پولیس کی وجہ سے اب ہر رکشے والے سڑکوں پر مسافروں کو راحت پہنچانے کے بجائے خود اپنے روزگار کو بچانے کے لئے احتجاج کر رہے ہیں۔
گزشتہ دنوں سے ٹریفک پولس نے ان رکشے والوں کو لال چوک سے چلنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ پولیس کےمطابق انکو لال چوک علاقہ میں چلنے کی اجازت نہیں ہے۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ان رکشوں کو لال چوک کی سڑکوں پر چلنے کی اجازت نہیں ہے البتہ ان سڑکوں اور گلیوں میں یہ چل سکتے ہیں جہاں عام مسافر گاڑیاں یا آٹو دستیاب ہے۔ ایک رکشے والے نے بتایا کہ پولیس نے انکا رکشہ ضبط کیا اور ان ہر ایک ہزار روپئے جرمانہ عائد کیا کیونکہ وہ لال چوک میں طلبہ کو کالج لے جارہے تھے۔انکا کہنا ہے کہ انہوں نے بنک سے قرضہ لے کر یہ رکشہ خریدا ہے لیکن ٹریفک پولس کی وجہ سے وہ اب یہ رکشے بیچنے پر مجبور ہو جائیگا۔
اس معاملے پر سرینگر شہر کے ایس ایس پی ٹریفک مظفر شاہ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ یہ رکشے سرینگر میں اس لئے متعارف کئے گئے تھے تاکہ ان علاقوں اور سڑکوں پر ی چلے جہاں مسافروں کو گاڑیاں یا آٹو دستیاب نہیں ہے۔انکا کہنا ہے کہ انکو جہانگیر چوک سے دلگیٹ کے جانے والے سڑکوں پر چلنے کی اجازت نہیں ہے کیونکہ ان سڑکوں پر آٹو و گاڑیاں دستیاب ہیں اور انکے چلنے سے ٹریکف جام میں اضافہ ہوگا۔
مزید پڑھیں:Jaipur Traffic Police ای رکشہ کے ڈرائیورکی من مانی روکنے کے لئے نئی گائیڈ لائن