سرینگر: جموں کشمیر میں خشک موسم کے باعث جنگلات میں آگ کی واردات اائے روز رونما ہو ہیں ہیں جس سے محکمہ جنگلات اور اور ذی حس افراد تشویش میں پڑ گئے ہیں۔ گزشتہ دو ہفتوں میں جموں کشمیر میں شوپیاں، ترال، کولگام، بانڈی پوری، ڈوڈہ، بھلیسہ، کپوارہ، گاندربل سمیت دیگر مقامات پر جنگلات میں آگ کی ہولناک واردات رونما ہوئی ہیں، جن میں سینکڑوں کنال جنگلات اراضی پر جنگلی درخت اور پودے تباہ ہو گئے ہیں۔
تشویشناک بات ہے کہ کشمیر میں خشک سرما درج کیا جا رہا ہے اور چلہ کلان کا پہلا حصہ بھی خشکی کی نذر ہو گیا۔ محکمہ کے مطابق کشمیر میں نومبر میں بارش اور ہلکی برفباری ہوئی تھی جس کے بعد موسم مکمل طور پر خشک رہا۔ جموں کشمیر میں جنگلات اراضی کا کل رقبہ 2023041 ہیکٹئرز ہیں جس میں وادی کشمیر میں 816418 ہیکٹئرز، جموں صوبہ میں 1206623 ہیکٹئرز شامل ہیں۔ ان جنگلات میں گزشتہ چھ برسوں کے دوران 1700 آگ کی واردات رونما ہوئی ہیں جس سے جنگلات کو کافی نقصان پہنچا ہے۔ وہیں ان واردات سے ماحولیاتی آلودگی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
محکمہ جنگلات کے مطابق موسم سرما میں خشکی کے دوران آگ کی واردات رونما ہوتی ہیں۔ آگ کی ان واردات کی وجوہات یا تو لوگوں کی کارستانی یا محکمہ کے ملازمین کی غفلت شعاری ہے۔ محکمہ جنگلات کے سرینگر سرکل کے کنزرویٹر، زبیر احمد شاہ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ جنگلات میں خزاں کے موسم میں آگ کی واردات پیش آتی ہیں، تاہم رواں موسم سرما بھی خشک ہی گزر رہا ہے جس سے ایسی واردات پیش آئی ہیں۔
مزید پڑھیں: Forest Fire In Tral: ترال جنگلات میں لگی آگ پر قابو پا لیا گیا
انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ نے وادی کے جنگلات میں حساس مقامات پر ملازمین کو تعینات کیا ہے تاکہ کوئی شر پسند عناصر جنگل میں آگ نہ لگائے۔ انہوں نے مزید کہا: ’’چونکہ کشمیر میں جنگلات وسیع اراضی پر محیط ہے، لہٰذا کشمیر میں ہر کونے پر نظر رکھنا ممکن نہیں ہے لیکن حساس علاقوں اور آبادی کے نزدیک جنگلات میں آگ کی وارداتیں درج کی گئی ہیں جہاں پر اب نگرانی بڑھا دی گئی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’اب تک جو بھی واردات پیش آئی ہیں ان پر موقع پر ہی قابو پایا گیا اور جنگلات کو بڑا نقصان ہونے سے بچا لیا گیا ہے۔