ETV Bharat / state

'ڈومیسائل میرے والد کی ہلاکت کی وجہ نہیں ہوسکتی' - دی رزسٹنس فرنٹ

ست پال نشچل کے بیٹے راکیش نشچل کا کہنا ہے کہ انکو نہیں لگ رہا ہے کہ ڈومیسائل معاملے میں ان کے والد کو ہلاک کیا گیا ہے، تاہم انہوں کہا کہ پولیس کو اس معاملے کی جانچ جلد کرنی چاہیے تاکہ قتل کرنے کی وجوہات کا پتہ چل سکے۔

Rakesh Nishchal
راکیش نشچل
author img

By

Published : Jan 2, 2021, 5:07 PM IST

جموں وکشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے سرائے بل میں گزشتہ جمعرات کو 50 برس سے وادی میں صرافہ کاروباری ستیا پال نشچل کو نامعلوم بندوق برداروں نے ان کی ہی دکان میں ان کے بیٹے کے سامنے گولیاں چلا کر ہلاک کیا تھا۔

راکیش نشچل

اگرچہ مقتول کے لواحقین یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ ان کے والد کو کس جرم اور کس نے قتل کیا، وہیں پولیس کے مطابق ان کو عسکریت پسندوں نے ہلاک کیا ہے۔ پولیس کا مزید کہنا ہے کہ انہوں نے معاملے کا مقدمہ درج کرکے اس کی تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔

جمعرات کی شام کو ستیاپال نشچل اپنے دکان میں بیٹھا تھا جب ان کے بیٹے راکیش نشچل کے مطابق نامعلوم بندوق برداروں نے ان کے والد پر نزدیک سے اندھا دھند گولیاں چلائی اور ان کی ہسپتال پہنچنے سے قبل ہی موت ہوئی۔

ان کی ہلاکت کے بعد سوشل میڈیا پر 'دی رزسٹنس فرنٹ' نامی عسکری تنظیم نے بیان جاری کرتے ہوئے اس ہلاکت کی ذمہ داری قبول کی۔

اس دھمکی ساز بیان میں کہا گیا کہ ڈومیسائل قانون ناقابل قبول ہے اور اس نئے قانون سے فائدہ اٹھانے والے افراد کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔

غور طلب ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد تنطیم نو قانون 2020 کے مطابق جموں وکشمیر میں ملک کا کوئی بھی شہری نئی یونین ٹریٹری کا چند شرائط پورے کرکے ڈومیسائل بن سکتا ہے، جس کے بعد وہ یہاں اراضی یا دیگر جاییداد خرید سکتا ہے۔

اس سے قبل سابق ریاست جموں و کشمیر کے سٹیٹ سبجکٹ قانون کے مطابق صرف یہاں کے باشندوں کو زمین کے مالکانہ حقوق حاصل ہو سکتے تھے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مقتول ستیا پال نشچل کے سوگوار فرزند راکیش نشچل نے بتایا کہ ان کے والد گزشتہ پچاس برس سے سرینگر میں صراف تاجر تھے اور کسی قسم کے تنازعے میں مبتلا نہیں تھے اور نہ ہی کھبی ان کو کسی فرد یا جماعت کے ساتھ کوئی رنجش تھی۔

یہ بھی پڑھیں: عسکریت پسند تنظیم 'ٹی آر ایف' نے سنار کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کی

سرینگر کے سونوار کے اندھرا نگر میں اپنے رشتے داروں اور دوستوں کے ساتھ والد کے قتل پر ماتم کرتے ہوئے ان کا سوال یہی ہے کہ ان کے والد کو کیوں اور کس نے ہلاک کیا ہے۔

راکیش کا مزید کہنا تھا کہ انکو نہیں لگ رہا ہے ڈومیسائل معاملے میں ان کے والد کو ہلاک کیا گیا ہے، تاہم انہوں کہا کہ پولیس کو اس معاملے کی جانچ جلد کرنی چاہیے تاکہ قتل کرنے کا مقصد معلوم ہو سکے۔

ستیال پال نسچل کی ہلاکت پر سیاسی جماعتوں نے اس کی مزمت کی۔

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے اس قسم کی تشدد کی کوئی جوازیت نہیں ہے۔

پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے بھی اس واقع کی مزمت کرتے ہوئے کہا کہ مہذب سماج میں تشدد کی کوئی جگہ ہی نہیں ہے۔

بی جے پی کے جنرل سیکریٹری (آرگنائزیشن) اشوک کول نے کہا کہ نسچل کی ہلاکت کشمیریت کا قتل ہے۔

انہوں نے بیان میں کہا کہ 90 کے نامساعد حالات کے باوجود نسچل نے کشمیر میں رہنا پسند کیا۔ انہوں کہا کہ لوگ ان حرکتوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔

جموں و کشمیر پردیش کانگرس کمیٹی جے بھی اس ہلاکت کی مزمت کی اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ اس واقع کی تحقیقات کرکے قاتلوں کو بے نقاب کیا جائے۔

جموں وکشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے سرائے بل میں گزشتہ جمعرات کو 50 برس سے وادی میں صرافہ کاروباری ستیا پال نشچل کو نامعلوم بندوق برداروں نے ان کی ہی دکان میں ان کے بیٹے کے سامنے گولیاں چلا کر ہلاک کیا تھا۔

راکیش نشچل

اگرچہ مقتول کے لواحقین یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ ان کے والد کو کس جرم اور کس نے قتل کیا، وہیں پولیس کے مطابق ان کو عسکریت پسندوں نے ہلاک کیا ہے۔ پولیس کا مزید کہنا ہے کہ انہوں نے معاملے کا مقدمہ درج کرکے اس کی تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔

جمعرات کی شام کو ستیاپال نشچل اپنے دکان میں بیٹھا تھا جب ان کے بیٹے راکیش نشچل کے مطابق نامعلوم بندوق برداروں نے ان کے والد پر نزدیک سے اندھا دھند گولیاں چلائی اور ان کی ہسپتال پہنچنے سے قبل ہی موت ہوئی۔

ان کی ہلاکت کے بعد سوشل میڈیا پر 'دی رزسٹنس فرنٹ' نامی عسکری تنظیم نے بیان جاری کرتے ہوئے اس ہلاکت کی ذمہ داری قبول کی۔

اس دھمکی ساز بیان میں کہا گیا کہ ڈومیسائل قانون ناقابل قبول ہے اور اس نئے قانون سے فائدہ اٹھانے والے افراد کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔

غور طلب ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد تنطیم نو قانون 2020 کے مطابق جموں وکشمیر میں ملک کا کوئی بھی شہری نئی یونین ٹریٹری کا چند شرائط پورے کرکے ڈومیسائل بن سکتا ہے، جس کے بعد وہ یہاں اراضی یا دیگر جاییداد خرید سکتا ہے۔

اس سے قبل سابق ریاست جموں و کشمیر کے سٹیٹ سبجکٹ قانون کے مطابق صرف یہاں کے باشندوں کو زمین کے مالکانہ حقوق حاصل ہو سکتے تھے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مقتول ستیا پال نشچل کے سوگوار فرزند راکیش نشچل نے بتایا کہ ان کے والد گزشتہ پچاس برس سے سرینگر میں صراف تاجر تھے اور کسی قسم کے تنازعے میں مبتلا نہیں تھے اور نہ ہی کھبی ان کو کسی فرد یا جماعت کے ساتھ کوئی رنجش تھی۔

یہ بھی پڑھیں: عسکریت پسند تنظیم 'ٹی آر ایف' نے سنار کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کی

سرینگر کے سونوار کے اندھرا نگر میں اپنے رشتے داروں اور دوستوں کے ساتھ والد کے قتل پر ماتم کرتے ہوئے ان کا سوال یہی ہے کہ ان کے والد کو کیوں اور کس نے ہلاک کیا ہے۔

راکیش کا مزید کہنا تھا کہ انکو نہیں لگ رہا ہے ڈومیسائل معاملے میں ان کے والد کو ہلاک کیا گیا ہے، تاہم انہوں کہا کہ پولیس کو اس معاملے کی جانچ جلد کرنی چاہیے تاکہ قتل کرنے کا مقصد معلوم ہو سکے۔

ستیال پال نسچل کی ہلاکت پر سیاسی جماعتوں نے اس کی مزمت کی۔

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے اس قسم کی تشدد کی کوئی جوازیت نہیں ہے۔

پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے بھی اس واقع کی مزمت کرتے ہوئے کہا کہ مہذب سماج میں تشدد کی کوئی جگہ ہی نہیں ہے۔

بی جے پی کے جنرل سیکریٹری (آرگنائزیشن) اشوک کول نے کہا کہ نسچل کی ہلاکت کشمیریت کا قتل ہے۔

انہوں نے بیان میں کہا کہ 90 کے نامساعد حالات کے باوجود نسچل نے کشمیر میں رہنا پسند کیا۔ انہوں کہا کہ لوگ ان حرکتوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔

جموں و کشمیر پردیش کانگرس کمیٹی جے بھی اس ہلاکت کی مزمت کی اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ اس واقع کی تحقیقات کرکے قاتلوں کو بے نقاب کیا جائے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.