ڈاکٹرز ایسوسی ایشن آف کشمیر کے صدر کو لکھے گئے ایک خط میں ڈاکٹر بھٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ پی پی ای دستیاب نہ ہونے کے باوجود بھی وہ ہسپتال کے کورونا وارڈ میں اپنے آپ کو خطرے میں ڈال کر پیشہ ورانہ فرائض انجام دیتے آ رہے ہیں۔
اُن کا کہنا ہے کہ ’’لگاتار گزارش اور عرضیاں دینے کے باوجود بھی انتظامیہ ڈاکٹروں کو ضروری پی پی ای کِٹس فراہم نہیں کر رہی۔ رواں مہینے کی 17 تاریخ کو جب میں اپنا کام ختم کر کے اسٹاک انجارج کے پاس پی پی ای کِٹ مانگنے گیا تو انہوں نے تلخ لہجے میں بات کی جس کے بعد ہم دونوں میں تلخ کلامی بھی ہوئی۔‘‘
ڈاکٹر آصف نے خط میں مزید لکھا تھا کہ اسٹاک انچارج کے ساتھ ہوئی بحث کے بعد اُن کو لگاتار ڈرایا اور دھمکایا جانے لگا ’’مجھے دھمکی دی جا رہی تھی کی مجھے میرے اہل خانہ سمیت جیل بھیج دیا جائے گا اور نوکری سے بھی نکال دیا جائے گا۔ اور بعد ازاں20 اپریل کو مجھے نوکری سے نکال دیا گیا۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ ڈاکٹر آصف کووِڈ وارڈ میں ایسسٹنٹ اور ایمرجنسی محکمے میں بطور جونئیر ریذیڈنٹ اپنی خدمات انجام دے رہے تھے۔
ڈاکٹر آصف کے نوکری سے نکلے جانے کی جموں و کشمیر ڈاکٹرز کوارڈینیشن کمیٹی نے شدید مذمت کی ہے۔
کوارڈینیشن کمیٹی کے کنوینر ڈاکٹر محمد یوسف ٹاک نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’وبا کے دوران ایسا معاملہ سامنے آنا حیران کن ہے۔ یہ قدم ہسپتال کی انتظامیہ پر ایک دھبا ہے۔ پی پی ای کی مانگ کرنا کوئی جرم نہیں ہے بلکہ ایک ڈاکٹر کا حق ہے۔ اور اس کی فراہمی ہسپتال انتظامیہ کی ذمہ داری۔‘‘