ETV Bharat / state

Dismissal of Kashmir University Professor: پروفیسر برطرفی معاملے میں طلبہ کا گورنر سے حکم واپس لینے کا مطالبہ

author img

By

Published : May 16, 2022, 11:53 AM IST

Updated : May 16, 2022, 12:36 PM IST

جموں و کشمیر حکومت کی جانب سے کشمیر یونیورسٹی کے کیمسٹری کے پروفیسر ڈاکٹر الطاف حسین پنڈت کو ’’ریاست کی سلامتی کے لیے خطرہ‘‘ قرار دینے اور انہیں نوکری سے برطرف کرنے کے خلاف 13 مئی کو کشمیر یونیورسٹی کے طلباء اور اسکالرز نے زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔ KU students protest against sacking of professor

پروفیسر برطرفی معاملے میں طلبہ کا گورنر سے حکم  واپس  لینے کا مطالبہ
پروفیسر برطرفی معاملے میں طلبہ کا گورنر سے حکم واپس لینے کا مطالبہ

جموں و کشمیر انتظامیہ نے 12 مئی کو تین سرکاری ملازمین کو مبینہ طور عسکریت پسندی کی حمایت اور عسکریت پسندوں کے ساتھ روابط کے الزام میں نوکریوں سے برطرف کر دیا۔ ان برطرف ملازمین میں پولیس کانسٹیبل غلام رسول, محکمۂ تعلیم میں بطور استاد کام کر رہے محمد مقبول حجام اور کشمیر یونیورسٹی کے پروفیسر الطاف حسین پنڈت بھی شامل ہیں۔ Dismissal of Kashmir University Professor

جموں و کشمیر حکومت کی جانب سے کشمیر یونیورسٹی کے کیمسٹری کے پروفیسر ڈاکٹر الطاف حسین پنڈت کو ’’ریاست کی سلامتی کے لیے خطرہ‘‘ قرار دینے اور انہیں نوکری سے برطرف کرنے کے خلاف 13 مئی کو کشمیر یونیورسٹی کے طلباء اور اسکالرز نے زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔ سنیچر کی صبح طلباء اور ریسرچ اسکالرز نے شعبہ کیمسٹری کے باہر دھرنا دیا جس دوران انہوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر "یوم سیاہ "لکھا ہوا تھا احتجاج کررہے طلباء اور اسکالرز نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کو خط لکھا ہے جس میں پروفیسر الطاف حسین پنڈت کو نوکری سے برطرف کرنے کے حکم کو منسوخ کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ ایل جی منوج سنہا کو ارسال کیے گئے خط میں طلباء اور اسکالرز نے لکھا یے کہ مذکورہ پروفیسر کا کسی بھی طرح سے ملک مخالف سرگرمی سے کبھی کوئی تعلق نہیں رہا ہے اور نہ ہے۔ ایسے میں ان کی نوکری کو بحال کیا جانا چاہیے۔ Students demand withdrawal of order

خط کے دستخط کنندگان نے مزید کہا کہ "ڈاکٹر الطاف حسین پنڈت اور جس شخص کو ہم جانتے ہیں وہ ہمیشہ ایک مہربان, اعلیٰ کردار اور قد والا شخص ہے۔ پروفیسر الطاف حسین پنڈت ہمارے لیے ایک اعلیٰ شخصیت کے مالک ہیں اور ہم نے انہیں ہمیشہ یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ ' لینے والوں کے بجائے تعاون کرنے والے بنیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ اور آپ کا کام اس دنیا کو ایک بہتر جگہ بناتا ہے'۔ ہمیں یقین ہے کہ ایسا شخص کبھی کوئی ایسا کام نہیں کرے گا جو کہ ملک و قوم کے خلاف ہو اور ہمیں یقین ہے کہ اس سلسلے میں کوئی غلط فہمی ہوئی ہے۔ KU students protest against sacking of professor

دفعہ 311 (2) (C) کے تحت ڈاکٹر پنڈت کی خدمات کو ختم کر دیا۔جو حکومت کو اجازت دیتا ہے کہ وہ اپنے ملازمین کو ان سے وضاحت طلب کیے بغیر یا ان کے طرز عمل کی انکوائری کیے بغیر برطرف کر سکتے ہیں۔ پولیس کے مطابق پروفیسر پنڈت ماضی میں عسکریت پسندی سے وابستہ رہے ہیں۔ وہیں کیمسٹری کے پروفیسر 1990 کی دہائی کے اوائل میں ہتھیاروں کی تربیت کے لیے پاکستان گیا تھا لیکن اس کے فوراً بعد وادی میں واپسی پر عسکریت پسندی سے گریز کیا۔ پولیس کے مطابق حالیہ برسوں میں اگرچہ ان کے خلاف کوئی بھی الزام نہیں ہے لیکن یہ خدشہ ہے کہ وہ جماعت اسلامی کے کچھ ارکان کے قریب رہے ہیں۔

ڈاکٹر پنڈت نے اتر پردیش کی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے اپلائیڈ کیمسٹری میں 1993 میں ماسٹر ڈگر حاصل کی ہے جب کہ ایم فل سن 1995 اور پی ایچ ڈی سال 2000 مکمل کیا ہے۔ انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز 1999 میں کشمیر کے مانسبل کے سینک اسکول میں بطور استاد کیا اور اس کے بعد پولیوشن کنٹرول بورڈ میں سائنسدان کے بطور کام کیا۔بعد میں وہ 2001 میں کشمیر یونیورسٹی میں لیکچرار مقرر ہوئے اور تین سال بعد اسسٹنٹ پروفیسر بن گئے۔ وہیں انہیں کچھ وقت میں کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ کمسٹری کا سربراہ مقرر کیا جانا تھا۔

واضح رہے پروفیسر الطاف احمد پنڈت نئی تعلیمی پالیسی (NEP) 2020 پر ذیلی کمیٹی کے رکن کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ جب کہ ایک ایوارڈ یافتہ سائنسدان اور جرنل آف بیسک اینڈ اپلائیڈ سائنسز اور کمپیوٹر سمولیشن ان اپلیکیشن جیسی اشاعتوں کے ایڈیٹوریل بورڈ کے رکن بھی رہے ہیں۔

جموں و کشمیر انتظامیہ نے 12 مئی کو تین سرکاری ملازمین کو مبینہ طور عسکریت پسندی کی حمایت اور عسکریت پسندوں کے ساتھ روابط کے الزام میں نوکریوں سے برطرف کر دیا۔ ان برطرف ملازمین میں پولیس کانسٹیبل غلام رسول, محکمۂ تعلیم میں بطور استاد کام کر رہے محمد مقبول حجام اور کشمیر یونیورسٹی کے پروفیسر الطاف حسین پنڈت بھی شامل ہیں۔ Dismissal of Kashmir University Professor

جموں و کشمیر حکومت کی جانب سے کشمیر یونیورسٹی کے کیمسٹری کے پروفیسر ڈاکٹر الطاف حسین پنڈت کو ’’ریاست کی سلامتی کے لیے خطرہ‘‘ قرار دینے اور انہیں نوکری سے برطرف کرنے کے خلاف 13 مئی کو کشمیر یونیورسٹی کے طلباء اور اسکالرز نے زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔ سنیچر کی صبح طلباء اور ریسرچ اسکالرز نے شعبہ کیمسٹری کے باہر دھرنا دیا جس دوران انہوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر "یوم سیاہ "لکھا ہوا تھا احتجاج کررہے طلباء اور اسکالرز نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کو خط لکھا ہے جس میں پروفیسر الطاف حسین پنڈت کو نوکری سے برطرف کرنے کے حکم کو منسوخ کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ ایل جی منوج سنہا کو ارسال کیے گئے خط میں طلباء اور اسکالرز نے لکھا یے کہ مذکورہ پروفیسر کا کسی بھی طرح سے ملک مخالف سرگرمی سے کبھی کوئی تعلق نہیں رہا ہے اور نہ ہے۔ ایسے میں ان کی نوکری کو بحال کیا جانا چاہیے۔ Students demand withdrawal of order

خط کے دستخط کنندگان نے مزید کہا کہ "ڈاکٹر الطاف حسین پنڈت اور جس شخص کو ہم جانتے ہیں وہ ہمیشہ ایک مہربان, اعلیٰ کردار اور قد والا شخص ہے۔ پروفیسر الطاف حسین پنڈت ہمارے لیے ایک اعلیٰ شخصیت کے مالک ہیں اور ہم نے انہیں ہمیشہ یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ ' لینے والوں کے بجائے تعاون کرنے والے بنیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ اور آپ کا کام اس دنیا کو ایک بہتر جگہ بناتا ہے'۔ ہمیں یقین ہے کہ ایسا شخص کبھی کوئی ایسا کام نہیں کرے گا جو کہ ملک و قوم کے خلاف ہو اور ہمیں یقین ہے کہ اس سلسلے میں کوئی غلط فہمی ہوئی ہے۔ KU students protest against sacking of professor

دفعہ 311 (2) (C) کے تحت ڈاکٹر پنڈت کی خدمات کو ختم کر دیا۔جو حکومت کو اجازت دیتا ہے کہ وہ اپنے ملازمین کو ان سے وضاحت طلب کیے بغیر یا ان کے طرز عمل کی انکوائری کیے بغیر برطرف کر سکتے ہیں۔ پولیس کے مطابق پروفیسر پنڈت ماضی میں عسکریت پسندی سے وابستہ رہے ہیں۔ وہیں کیمسٹری کے پروفیسر 1990 کی دہائی کے اوائل میں ہتھیاروں کی تربیت کے لیے پاکستان گیا تھا لیکن اس کے فوراً بعد وادی میں واپسی پر عسکریت پسندی سے گریز کیا۔ پولیس کے مطابق حالیہ برسوں میں اگرچہ ان کے خلاف کوئی بھی الزام نہیں ہے لیکن یہ خدشہ ہے کہ وہ جماعت اسلامی کے کچھ ارکان کے قریب رہے ہیں۔

ڈاکٹر پنڈت نے اتر پردیش کی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے اپلائیڈ کیمسٹری میں 1993 میں ماسٹر ڈگر حاصل کی ہے جب کہ ایم فل سن 1995 اور پی ایچ ڈی سال 2000 مکمل کیا ہے۔ انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز 1999 میں کشمیر کے مانسبل کے سینک اسکول میں بطور استاد کیا اور اس کے بعد پولیوشن کنٹرول بورڈ میں سائنسدان کے بطور کام کیا۔بعد میں وہ 2001 میں کشمیر یونیورسٹی میں لیکچرار مقرر ہوئے اور تین سال بعد اسسٹنٹ پروفیسر بن گئے۔ وہیں انہیں کچھ وقت میں کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ کمسٹری کا سربراہ مقرر کیا جانا تھا۔

واضح رہے پروفیسر الطاف احمد پنڈت نئی تعلیمی پالیسی (NEP) 2020 پر ذیلی کمیٹی کے رکن کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ جب کہ ایک ایوارڈ یافتہ سائنسدان اور جرنل آف بیسک اینڈ اپلائیڈ سائنسز اور کمپیوٹر سمولیشن ان اپلیکیشن جیسی اشاعتوں کے ایڈیٹوریل بورڈ کے رکن بھی رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : Kashmir University New VC: کشمیر یونیورسٹی کے نئے وائس چانسلر کے لیے تین ناموں کی فہرست حکومت کو روانہ

Last Updated : May 16, 2022, 12:36 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.