ETV Bharat / state

Tribute to Pandit Bhajan Sopori: پنڈت بھجن سوپوری کی یاد میں میوزیکل ٹریبیوٹ کا اہتمام

author img

By

Published : Jul 5, 2022, 9:47 AM IST

سرینگر کے ڈی آئی پی آر آڈیٹوریم میں موسیقار پنڈت بھجن سوپوری کی یاد میں میوزیکل ٹریبیوٹ کا اہتمام کیا گیا۔ اس موقع پر رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ 'کشمیر کے فن کار بہت باصلاحیت ہیں اور انہیں اپنی صلاحیتوں کے ظاہر کرنے کے لیے مناسب پلیٹ فارم کی ضرورت ہے۔' Dr. Farooq Abdullah on Pandit Bhajan Sopori

پنڈت بھجن سوپوری کی یاد میں میوزیکل ٹریبیوٹ کا اہتمام
پنڈت بھجن سوپوری کی یاد میں میوزیکل ٹریبیوٹ کا اہتمام

سرینگر: محکمہ اطلاعات اور تعلقات عامہ ( ڈی آئی پی آر ) نے سوپوری اکیڈمی آف میوزک اینڈ پرفارمنگ آرٹس ( ساما پا) کے اشتراک سے عظیم موسیقار سنتور اُستاد اور موسیقار پنڈت بھجن سوپوری کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ایک عظیم الشان میوزیکل ٹریبیوٹ کا اہتمام کیا۔ Musical tribute in memory of Pandit Bhajan Sopori

اِس موقع پر رُکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ، ناظم اطلاعات اکشے لابرو، سی ای او جے اینڈ کے بلڈنگ اینڈ دیگر کنسٹرکشن ورکرس ویلفیئر بورڈ منیر الاسلام، سابق بیور کریٹ ظفر اقبال منہاس، معروف آن کولوجسٹ ڈاکٹر سمیر کول، جموں وکشمیر کے ممتاز براڈ کاسٹر او رموسیقی کے اُستاد ڈاکٹر رفیق مسعودی، وحید جیلانی، منیر احمد میر، عبدالرشید حافظ، عیاش عارف، سیّد ہمایوں قیصر، نثار نسیم، جموں وکشمیر کی دیگر مشہور میوزیکل اور ادبی شخصیات بھی موجود تھیں۔

پنڈت بھجن سوپوری کی یاد میں میوزیکل ٹریبیوٹ کا اہتمام

دوران خراج عقیدت ایک مختصر فلم جس میں سنتور استاد مرحوم کی زندگی کی تاریخ، موسیقی کے سفر اور شراکت کو دکھایا گیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے فن اور ادبی دنیا میں مرحوم پنڈت بھجن سوپوری کی نمایاں کامیابیوں اور شراکت پر روشنی ڈالی۔ اُنہوں نے کہا کہ 'کشمیر کے فن کار بہت باصلاحیت ہیں اور انہیں اپنی صلاحیتوں کے ظاہر کرنے کے لیے مناسب پلیٹ فارم کی ضرورت ہے۔'

ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے وادی کشمیر کے فن کاروں پر مزید زور دیا کہ 'وہ ایک دوسرے کی مدد کریں اور ایک کنبے کے طور پر کام کریں۔ اُنہوں نے فن کاروں سے یہ بھی کہا کہ وہ اَپنے حلقے میں ایک کارپس فنڈ قائم کریں تاکہ ضرورت کی صورت میں وہ ایک دوسرے کی مد د کرسکیں۔' اِس موقع پر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ایک لاکھ روپے ان کی تنخواہ سے اور پانچ لاکھ روپے ایم پلیڈ فنڈ سے ساما پا کو دینے کا بھی اعلان کیا۔ Tribute to Pandit Bhajan Sopori

ناظم اطلاعات نے فن کاروں کو یقین دلایا کہ محکمہ ان کی فلاح و بہبود کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا۔ اُنہوں نے فن کاروں سے کہا کہ 'وہ محکمہ کو ان کی تشہیر کرنے کے لیے بالخصوص جموں وکشمیر کے ہمارے اُبھرتے ہوئے فن کاروں کو ضروری پلیٹ فارم فراہم کرنے کے لیے تیارہے۔'

اکشے لابرو نے کہا کہ 'پنڈت بھجن سوپوری فن کار کبھی بھی زمین نہیں چھوڑتے کیوں کہ وہ اَپنے مداحوں کے دِلوں میں زندہ رہتے ہیں۔ اُنہوں نے واضح کیا کہ سنتور کے اس سنت کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے یہ کافی نہیں ہوگا جو حال ہی میں اِنتقال کر گئے۔ ابھے رستم سوپوری مرحوم پنڈت بھجن سوپوری کے بیٹے نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ 'میرے والد کی موت سے ہر کوئی ذاتی نقصان محسوس کر رہا ہے اور یہ میرے والد کے لیے ایک عظیم خراجِ عقیدت ہے کیوں کہ یہ جموں وکشمیر کے طول و عرض میں ان کی محبت اور تعریف کو ظاہر کرتا ہے۔'

اُنہوں نے مزید کہا کہ 'آج میرے والد کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے کشمیر کے بہت سے معروف فن کاروں اور موسیقی کے اُستادوں کا جمع ہونا جموں وکشمیر کے فن اور ثقافت کے لیے میرے والد کے تعاون کی عکاستی کرتا ہے۔ ابھے سوپوری نے کشمیر کے فن کاروں کو یقین دِلایا کہ وہ اپنے والد کی وراثت کو آگے بڑھائیں گے اور کشمیر کے فن اور ثقافت کے لئے اَپنا کردار اَدا رکرنے کے اپنے والد کے خواب کو پورا کریں گے جس کے لئے اسے دُنیا بھر میں جانا جاتا ہے۔'

دوران خراج عقیدت معروف براڈ کاسٹر ڈاکٹر رفیق مسعودی، محمد امین بھٹ، ڈاکٹر سمیر کول، بشیر عارف اور دیگر نے لوگوں نے بھی خطاب کیا اور مرحوم بھجن سوپوری کشمیر کے آرٹ اور رکلچر کی بہتری میں کی خدمات پر روشنی ڈالی۔ نامور گلوکاروں میں وحید جیلانی، عبدالرشید حافظ، منیر احمد میر اور گلزار گنائی نے اَپنی شاندار پرفارمنس سے لیجنڈ سنتور استاد مرحوم پنڈت بھجن سوپوری کو شاندار موسیقی کا خراجِ عقیدت پیش کیا۔

یہ بھی پڑھیں: Pandit Bhajan Sopori passes Away: معروف سنتور نواز پنڈت بھجن سوپوری نہیں رہے

واضح رہے کہ ملک کے مشہور و معروف سنتور نواز پنڈت بھجن سوپوری 2 جون کو گورگرام ہسپتال میں آخری سانس لی۔ وہ 73 برس کے تھے۔ بھجن سوپوری، جو 'سینٹ آف سنتور' کے نام سے مشہور ہیں، جموں و کشمیر کے سرینگر ضلع میں 1948 میں پیدا ہوئے۔ ان کا پورا نام بھجن لال سوپوری تھا۔ Saint of the Santoor Pandit Bhajan Sopori passes away

سرینگر: محکمہ اطلاعات اور تعلقات عامہ ( ڈی آئی پی آر ) نے سوپوری اکیڈمی آف میوزک اینڈ پرفارمنگ آرٹس ( ساما پا) کے اشتراک سے عظیم موسیقار سنتور اُستاد اور موسیقار پنڈت بھجن سوپوری کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ایک عظیم الشان میوزیکل ٹریبیوٹ کا اہتمام کیا۔ Musical tribute in memory of Pandit Bhajan Sopori

اِس موقع پر رُکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ، ناظم اطلاعات اکشے لابرو، سی ای او جے اینڈ کے بلڈنگ اینڈ دیگر کنسٹرکشن ورکرس ویلفیئر بورڈ منیر الاسلام، سابق بیور کریٹ ظفر اقبال منہاس، معروف آن کولوجسٹ ڈاکٹر سمیر کول، جموں وکشمیر کے ممتاز براڈ کاسٹر او رموسیقی کے اُستاد ڈاکٹر رفیق مسعودی، وحید جیلانی، منیر احمد میر، عبدالرشید حافظ، عیاش عارف، سیّد ہمایوں قیصر، نثار نسیم، جموں وکشمیر کی دیگر مشہور میوزیکل اور ادبی شخصیات بھی موجود تھیں۔

پنڈت بھجن سوپوری کی یاد میں میوزیکل ٹریبیوٹ کا اہتمام

دوران خراج عقیدت ایک مختصر فلم جس میں سنتور استاد مرحوم کی زندگی کی تاریخ، موسیقی کے سفر اور شراکت کو دکھایا گیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے فن اور ادبی دنیا میں مرحوم پنڈت بھجن سوپوری کی نمایاں کامیابیوں اور شراکت پر روشنی ڈالی۔ اُنہوں نے کہا کہ 'کشمیر کے فن کار بہت باصلاحیت ہیں اور انہیں اپنی صلاحیتوں کے ظاہر کرنے کے لیے مناسب پلیٹ فارم کی ضرورت ہے۔'

ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے وادی کشمیر کے فن کاروں پر مزید زور دیا کہ 'وہ ایک دوسرے کی مدد کریں اور ایک کنبے کے طور پر کام کریں۔ اُنہوں نے فن کاروں سے یہ بھی کہا کہ وہ اَپنے حلقے میں ایک کارپس فنڈ قائم کریں تاکہ ضرورت کی صورت میں وہ ایک دوسرے کی مد د کرسکیں۔' اِس موقع پر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ایک لاکھ روپے ان کی تنخواہ سے اور پانچ لاکھ روپے ایم پلیڈ فنڈ سے ساما پا کو دینے کا بھی اعلان کیا۔ Tribute to Pandit Bhajan Sopori

ناظم اطلاعات نے فن کاروں کو یقین دلایا کہ محکمہ ان کی فلاح و بہبود کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا۔ اُنہوں نے فن کاروں سے کہا کہ 'وہ محکمہ کو ان کی تشہیر کرنے کے لیے بالخصوص جموں وکشمیر کے ہمارے اُبھرتے ہوئے فن کاروں کو ضروری پلیٹ فارم فراہم کرنے کے لیے تیارہے۔'

اکشے لابرو نے کہا کہ 'پنڈت بھجن سوپوری فن کار کبھی بھی زمین نہیں چھوڑتے کیوں کہ وہ اَپنے مداحوں کے دِلوں میں زندہ رہتے ہیں۔ اُنہوں نے واضح کیا کہ سنتور کے اس سنت کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے یہ کافی نہیں ہوگا جو حال ہی میں اِنتقال کر گئے۔ ابھے رستم سوپوری مرحوم پنڈت بھجن سوپوری کے بیٹے نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ 'میرے والد کی موت سے ہر کوئی ذاتی نقصان محسوس کر رہا ہے اور یہ میرے والد کے لیے ایک عظیم خراجِ عقیدت ہے کیوں کہ یہ جموں وکشمیر کے طول و عرض میں ان کی محبت اور تعریف کو ظاہر کرتا ہے۔'

اُنہوں نے مزید کہا کہ 'آج میرے والد کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے کشمیر کے بہت سے معروف فن کاروں اور موسیقی کے اُستادوں کا جمع ہونا جموں وکشمیر کے فن اور ثقافت کے لیے میرے والد کے تعاون کی عکاستی کرتا ہے۔ ابھے سوپوری نے کشمیر کے فن کاروں کو یقین دِلایا کہ وہ اپنے والد کی وراثت کو آگے بڑھائیں گے اور کشمیر کے فن اور ثقافت کے لئے اَپنا کردار اَدا رکرنے کے اپنے والد کے خواب کو پورا کریں گے جس کے لئے اسے دُنیا بھر میں جانا جاتا ہے۔'

دوران خراج عقیدت معروف براڈ کاسٹر ڈاکٹر رفیق مسعودی، محمد امین بھٹ، ڈاکٹر سمیر کول، بشیر عارف اور دیگر نے لوگوں نے بھی خطاب کیا اور مرحوم بھجن سوپوری کشمیر کے آرٹ اور رکلچر کی بہتری میں کی خدمات پر روشنی ڈالی۔ نامور گلوکاروں میں وحید جیلانی، عبدالرشید حافظ، منیر احمد میر اور گلزار گنائی نے اَپنی شاندار پرفارمنس سے لیجنڈ سنتور استاد مرحوم پنڈت بھجن سوپوری کو شاندار موسیقی کا خراجِ عقیدت پیش کیا۔

یہ بھی پڑھیں: Pandit Bhajan Sopori passes Away: معروف سنتور نواز پنڈت بھجن سوپوری نہیں رہے

واضح رہے کہ ملک کے مشہور و معروف سنتور نواز پنڈت بھجن سوپوری 2 جون کو گورگرام ہسپتال میں آخری سانس لی۔ وہ 73 برس کے تھے۔ بھجن سوپوری، جو 'سینٹ آف سنتور' کے نام سے مشہور ہیں، جموں و کشمیر کے سرینگر ضلع میں 1948 میں پیدا ہوئے۔ ان کا پورا نام بھجن لال سوپوری تھا۔ Saint of the Santoor Pandit Bhajan Sopori passes away

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.