ETV Bharat / state

Dilbagh Singh's DGP Tenure: دلباغ سنگھ کے پانچ سالہ دور میں ہزار سے زائد عسکریت پسند ہلاک - ڈی جی جموں کشمیر دلباغ سنگھ

سنہ 1987بیچ کے آئی پی ایس آفیسردلباغ سنگھ نے 37برس تک پولیس محکمہ میں اپنی خدمات انجام دیں۔ سبکدوشی سے قبل وہ پانچ سال تک جموں و کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر فائز رہے۔ دلباغ سنگھ کے دور میں ہی دفعہ 370کی منسوخی انجام دی گئی، ہڑتالوں اور پتھر بازی کا سلسلہ ختم ہوا جبکہ فرضی انکاؤنٹر کے ابھی الزامات عائد کیے گئے۔

a
a
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 1, 2023, 3:49 PM IST

سرینگر (جموں کشمیر) : جموں کشمیر پولیس کے سبکدوش ہوئے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ پانچ سال تک اس عہدے پر فائز رہے جس دوران 1055 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا جبکہ 11725 مبینہ منشیات فروشوں کو بھی سلاخوں کے پیچھے دھکیلا گیا۔ جموں کشمیر پولیس کے کرائم پرانچ کے سپیشل ڈی جی، اے کے چودھری کے مطابق بطور ڈی جی دلباغ سنگھ کے پانچ سالہ عرصے میں 1055 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا، 58 عسکریت پسندوں نے خود سپردی کی جبکہ 1448 عسکریت پسندوں کے حمایت کاروں (او جی ڈبلیوز) کو گرفتار کیا گیا۔ ان عسکریت پسندوں میں نامور عسکری کمانڈر ریاض نائکو، ذاکر موسی اور منان وانی، دلباغ سنگھ کے دور میں ہی ہلاک کئے گئے۔ وہیں معروف اور بزرگ علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی کی پر امن تدفین بھی دلباغ سنگھ کے دور میں ہی انجام دی گئی۔

دلباغ سنگھ 31اکتوبر 2023کو ریٹائر ہوئے
دلباغ سنگھ 31اکتوبر 2023کو ریٹائر ہوئے

چودھری نے دعویٰ کیا کہ دلباغ سنگھ کے دور میں کوئی ہڑتال نہیں ہوئی اور نہ ہی کسی علیحدگی پسند تنظیم نے بند (ہڑتال) کی کال دی۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ اس عرصے میں تعلیمی ادارے کھلے رہے اور دیگر معمولات زندگی بھی پر امن طور رواں دواں رہے۔ اے کے چودھری کا مزید کہنا ہے کہ ان پانچ برسوں میں پولیس نے 11725 منشیات فروشوں کو گرفتار کیا گیا، جبکہ ان گرفتار کئے گئے، ان ملزمین (منشیات فروشوں کی تحویل) سے 98249 کلوگرام چرس، فکی وغیرہ برآمد کیے گئے جبکہ 741 کلوگرام ہیروئین کو بھی ضبط کیا گیا۔

دلباغ سنگھ 2018میں ڈی جی بنے
دلباغ سنگھ 2018میں ڈی جی بنے

غور طلب ہے کہ دلباغ سنگھ گزشتہ روز یعنی 31 اکتوبر کو 37 برس کی سروس کے بعد سبکدوش ہوئے۔ وہ ریاست پنچاب کے رہنے والے ہیں اور انہوں سنہ 1987 میں آئی پی ایس کا امتحان پاس کیا تھا۔ انکی پہلی پوسٹنگ شمالی کشمیر کے کپوارہ ضلع کے ہندواڑہ علاقے میں ہوئی تھی۔ دلباغ سنگھ 9 جولائی سنہ 2018 میں جموں کشمیر کے ڈی جی پی کے عہدے پر فائز ہوئے، جب اس وقت کی پی ڈی پی - بی جے پی مخلوط سرکار نے جموں ضلع کے آئی پی افسر ایس پی وید کو اس عہدے سے ہٹایا تھا۔

دلباغ سنگھ نے 37برس تک پولیس محکمہ میں خدمات انجام دیں
دلباغ سنگھ نے 37برس تک پولیس محکمہ میں خدمات انجام دیں

5 اگست سنہ 2019 کو دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں کشمیر میں پتھر بازی اور ہڑتال کا سلسلہ بند ہوا جس میں دلباغ سنگھ کی قیادت میں پولیس کا اہم کردار رہا۔ اگرچہ پولیس افسران نے دلباغ سنگھ کے پانچ سالہ عرصے کی کافی سراہنا کی ہے، تاہم ان کے دور میں کشمیر میں فرضی انکاؤنٹر کا الزام بھی عائد کیا گیا جن میں عام شہریوں کو ہلاک کیا گیا۔

سرینگر کے لاوے پورہ اور حیدر پورہ علاقوں میں پولیس اور سیکورٹی فورسز نے دو ’انکاؤنٹر‘ کئے جن میں پولیس کے مطابق چھ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔ وہیں ضلع شوپیاں کے امشی پورہ علاقے میں راجوری کے ایک دو افتادہ گاؤں سے تعلق رکھنے شہریوں کو فرضی چھڑپ میں فوج نے ہلاک کیا تھا۔ سرینگر کے لاوے پورہ میں 31 دسمبر سنہ 2020 میں پولیس اور سیکورٹی فورسز نے پلوامہ اور شوپیاں اضلاع کے تین عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا، تاہم ان ہلاک شلدہ نوجوانوں کے اہل خانہ نے انہیں عام شہری قرار دیا تھا اور پولیس پر الزام عائد کیا کہ ’’عام شہریوں کو فرضی چھڑپ میں مارا گیا۔‘‘ ان نوجوانوں کی شناخت اطہر مشتاق، اعجاز احمد گنائی اور زبیر لون کے طور پر ہوئی تھی۔ اطہر مشتاق، والدین کا اکلوتا بیٹا تھا اور انکے والدین اور دیگر رشتہ داروں نے انکی لاش واپس کرنے کے کئی مطالبے کئے، تاہم بعد ازاں پولیس نے انکے والد مشتاق احمد پر یو اے پی اے ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

مزید پڑھیں: New DGP of Jammu and Kashmir Police آر آر سوین نے جموں کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل کا عہدہ سنبھالا

سرینگر کے حیدرپورہ علاقے میں 16 نومبر سنہ 2021 میں پولیس نے دو عسکریت پسندوں، ایک عسکری معاون اور مکان مالک کو ہلاک کیا تھا۔ تاہم ان ہلاک شدہ افراد کے اہل خانہ بشمول سرینگر، برزلہ کے الطاف احمد ڈار، راولپورہ کے ڈاکٹر مدثر گل اور رام بن ضلع کے عامر ماگرے نے پولیس پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ عام شہری تھے اور ان کو فرضی چھڑپ میں ہلاک کیا گیا تھا۔ بعد میں پولیس نے اہل خانہ اور سیاسی جماعتوں کے مطالبات کے دباؤ میں آکر الطاف احمد ڈار اور مدثر گل کی لاش کو لواحقین کے حوالے کیا تھا۔

دلباغ سنگھ نے سبکدوشی کے روز الوداعی خطاب میں پولیس محکمہ اور اہلکاروں کو جموں کشمیر میں امن بحالی اور عسکریت پسندی کا مقابلہ کرنے کے دوران دی ہوئی قربانیوں کی سراہنا کی۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں امن و امان بحال کرنا ایک چلینج ہے لیکن امن و امان کو قائم رکھا اس سے بڑا چلینج ہے۔

سرینگر (جموں کشمیر) : جموں کشمیر پولیس کے سبکدوش ہوئے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ پانچ سال تک اس عہدے پر فائز رہے جس دوران 1055 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا جبکہ 11725 مبینہ منشیات فروشوں کو بھی سلاخوں کے پیچھے دھکیلا گیا۔ جموں کشمیر پولیس کے کرائم پرانچ کے سپیشل ڈی جی، اے کے چودھری کے مطابق بطور ڈی جی دلباغ سنگھ کے پانچ سالہ عرصے میں 1055 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا، 58 عسکریت پسندوں نے خود سپردی کی جبکہ 1448 عسکریت پسندوں کے حمایت کاروں (او جی ڈبلیوز) کو گرفتار کیا گیا۔ ان عسکریت پسندوں میں نامور عسکری کمانڈر ریاض نائکو، ذاکر موسی اور منان وانی، دلباغ سنگھ کے دور میں ہی ہلاک کئے گئے۔ وہیں معروف اور بزرگ علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی کی پر امن تدفین بھی دلباغ سنگھ کے دور میں ہی انجام دی گئی۔

دلباغ سنگھ 31اکتوبر 2023کو ریٹائر ہوئے
دلباغ سنگھ 31اکتوبر 2023کو ریٹائر ہوئے

چودھری نے دعویٰ کیا کہ دلباغ سنگھ کے دور میں کوئی ہڑتال نہیں ہوئی اور نہ ہی کسی علیحدگی پسند تنظیم نے بند (ہڑتال) کی کال دی۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ اس عرصے میں تعلیمی ادارے کھلے رہے اور دیگر معمولات زندگی بھی پر امن طور رواں دواں رہے۔ اے کے چودھری کا مزید کہنا ہے کہ ان پانچ برسوں میں پولیس نے 11725 منشیات فروشوں کو گرفتار کیا گیا، جبکہ ان گرفتار کئے گئے، ان ملزمین (منشیات فروشوں کی تحویل) سے 98249 کلوگرام چرس، فکی وغیرہ برآمد کیے گئے جبکہ 741 کلوگرام ہیروئین کو بھی ضبط کیا گیا۔

دلباغ سنگھ 2018میں ڈی جی بنے
دلباغ سنگھ 2018میں ڈی جی بنے

غور طلب ہے کہ دلباغ سنگھ گزشتہ روز یعنی 31 اکتوبر کو 37 برس کی سروس کے بعد سبکدوش ہوئے۔ وہ ریاست پنچاب کے رہنے والے ہیں اور انہوں سنہ 1987 میں آئی پی ایس کا امتحان پاس کیا تھا۔ انکی پہلی پوسٹنگ شمالی کشمیر کے کپوارہ ضلع کے ہندواڑہ علاقے میں ہوئی تھی۔ دلباغ سنگھ 9 جولائی سنہ 2018 میں جموں کشمیر کے ڈی جی پی کے عہدے پر فائز ہوئے، جب اس وقت کی پی ڈی پی - بی جے پی مخلوط سرکار نے جموں ضلع کے آئی پی افسر ایس پی وید کو اس عہدے سے ہٹایا تھا۔

دلباغ سنگھ نے 37برس تک پولیس محکمہ میں خدمات انجام دیں
دلباغ سنگھ نے 37برس تک پولیس محکمہ میں خدمات انجام دیں

5 اگست سنہ 2019 کو دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں کشمیر میں پتھر بازی اور ہڑتال کا سلسلہ بند ہوا جس میں دلباغ سنگھ کی قیادت میں پولیس کا اہم کردار رہا۔ اگرچہ پولیس افسران نے دلباغ سنگھ کے پانچ سالہ عرصے کی کافی سراہنا کی ہے، تاہم ان کے دور میں کشمیر میں فرضی انکاؤنٹر کا الزام بھی عائد کیا گیا جن میں عام شہریوں کو ہلاک کیا گیا۔

سرینگر کے لاوے پورہ اور حیدر پورہ علاقوں میں پولیس اور سیکورٹی فورسز نے دو ’انکاؤنٹر‘ کئے جن میں پولیس کے مطابق چھ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔ وہیں ضلع شوپیاں کے امشی پورہ علاقے میں راجوری کے ایک دو افتادہ گاؤں سے تعلق رکھنے شہریوں کو فرضی چھڑپ میں فوج نے ہلاک کیا تھا۔ سرینگر کے لاوے پورہ میں 31 دسمبر سنہ 2020 میں پولیس اور سیکورٹی فورسز نے پلوامہ اور شوپیاں اضلاع کے تین عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا، تاہم ان ہلاک شلدہ نوجوانوں کے اہل خانہ نے انہیں عام شہری قرار دیا تھا اور پولیس پر الزام عائد کیا کہ ’’عام شہریوں کو فرضی چھڑپ میں مارا گیا۔‘‘ ان نوجوانوں کی شناخت اطہر مشتاق، اعجاز احمد گنائی اور زبیر لون کے طور پر ہوئی تھی۔ اطہر مشتاق، والدین کا اکلوتا بیٹا تھا اور انکے والدین اور دیگر رشتہ داروں نے انکی لاش واپس کرنے کے کئی مطالبے کئے، تاہم بعد ازاں پولیس نے انکے والد مشتاق احمد پر یو اے پی اے ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

مزید پڑھیں: New DGP of Jammu and Kashmir Police آر آر سوین نے جموں کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل کا عہدہ سنبھالا

سرینگر کے حیدرپورہ علاقے میں 16 نومبر سنہ 2021 میں پولیس نے دو عسکریت پسندوں، ایک عسکری معاون اور مکان مالک کو ہلاک کیا تھا۔ تاہم ان ہلاک شدہ افراد کے اہل خانہ بشمول سرینگر، برزلہ کے الطاف احمد ڈار، راولپورہ کے ڈاکٹر مدثر گل اور رام بن ضلع کے عامر ماگرے نے پولیس پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ عام شہری تھے اور ان کو فرضی چھڑپ میں ہلاک کیا گیا تھا۔ بعد میں پولیس نے اہل خانہ اور سیاسی جماعتوں کے مطالبات کے دباؤ میں آکر الطاف احمد ڈار اور مدثر گل کی لاش کو لواحقین کے حوالے کیا تھا۔

دلباغ سنگھ نے سبکدوشی کے روز الوداعی خطاب میں پولیس محکمہ اور اہلکاروں کو جموں کشمیر میں امن بحالی اور عسکریت پسندی کا مقابلہ کرنے کے دوران دی ہوئی قربانیوں کی سراہنا کی۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں امن و امان بحال کرنا ایک چلینج ہے لیکن امن و امان کو قائم رکھا اس سے بڑا چلینج ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.