سرینگر (جموں کشمیر) : ملک کی دیگر ریاستوں اور یوٹیز سمیت جموں وکشمیر میں ذیابیطس پر کی گئی تحقیق میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک میں 11.4 فیصد لوگ شوگر بیماری سے متاثر ہیں جبکہ 15.3 فیصد لوگ اس بیماری سے متاثر ہونے کے قریب ہے۔ جموں وکشمیر میں تحقیق سے جڑے ماہرین کا کہنا ہے کہ یوٹی میں ذیابیطس میں مبتلا مریضوں کی تعداد 11.4 فیصد سے زیادہ ہے لیکن حتمی نتائج اگلے سال 2024 میں سامنے آئیں گے۔
ماہرین کے مطابق ملک میں شوگر میں مبتلا مریضوں کی صحیح تعداد کا پتہ لگانے کے لیے سال 2007 سے جاری تحقیق سے دوسرے مرحلے میں پورے ملک میں ایک لاکھ 19 ہزار 2 افراد پر سروے کیا گیا ہے۔ جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بھارت میں11.4 فیصد مریض ذیابیطس بیماری میں مبتلا ہیں۔ لیکن جموں وکشمیر میں شوگر کی شرح ملکی سطح کے اعداد وشمار سے کچھ زیادہ لگ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چند ماہ قبل وادی کے گجر بکروال طبقے میں کی گئی سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ کشمیر میں گجر بکروال طبقے میں 2.5 فیصد لوگ شوگر بیماری کے شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شوگر کی بیماری کو قابو کرنے میں کئی دشواریاں ہیں جن میں ایک وجہ ماہر امراض ذیابطیس اور فزیشن ڈاکٹروں کی کمی ہے۔ اس کے علاوہ شوگر سے متعلق جانکاری فراہم کرنے والے ماہرین بھی ہسپتالوں میں تعینات نہیں ہیں۔
مزید پڑھیں: High BP in JK: جموں وکشمیر کی 20 فیصد سے زائد آبادی ہائی بلڈ پریشر کی شکار، سروے
ایسے میں اب شوگر کی بیماری کو قابو کرنے کے لیے کشمیر یونیورسٹی کے اشتراک سے ڈائبٹیز ایجوکیٹر ٹریننگ پروگرام ترتیب دیا جا رہا ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ اس ایک سالہ پروگرام کے لیے میڈیکل مضامین اور پیرا میڈیکل مضامین میں گریجویشن کرنے والے نوجوانوں کو تربیت دی جائے گی۔