اگر ہمت، حوصلہ اور کچھ کر گزرنے کی چاہ ہو تو کسی بھی رکاوٹ کو مات دے کر کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔
جی ہاں! یہ ہیں شیخ عاصف۔ اگرچہ مالی تنگی کی وجہ سے آصف کو 8 ویں جماعت میں ہی اپنی پڑھائی کو چھوڑنا پڑا۔ تاہم اس نوجوان نے اپنے خوابوں کو نئے سرے سے رنگ بھرنے کے لیے مختلف کمپیوٹر ڈیزائننگ کورسز کو سیکھنے کا عمل جاری رکھا۔
ویب ڈیزائننگ اور ویب ڈیولپمنٹ وغیرہ میں مہارت حاصل کرنے کے بعد شیخ آصف کو برطانیہ میں کام کرنے کا موقعہ ملا۔ کچھ وقت کے لئے وہاں کسی کمپنی میں کام کرنے کے بعد اس ہونہار نوجوان نے گوگل میں کام کر رہے اپنے ایک دوست کی مدد سے برطانیہ میں ہی تھیمز انفوٹیک ویب ڈیزائننگ نامی کپمنی کی بنیاد ڈالی۔
آج کی تاریخ میں آصف اس کمپنی میں بطور سی ای او کام کر رہے ہیں اور اس کے ماتحت 25 سے زائد اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان کام کر رہے ہیں۔
آصف 2017 میں برطانیہ سے واپس لوٹے اور اب کشمیر سے ہی اپنی کمپنی کا کام سنبھالنے کے ساتھ ساتھ ان نوجوانوں کو آن لائن کمپیوٹر تربیت دے رہے ہیں جو کسی وجہ سے اپنی تعلیم کو جاری نہیں رکھ پائے ہیں۔
آصف کہتے ہیں کہ ڈاکٹر اور انجینئرنگ کے پیشے کے علاوہ بھی کئی سارے ایسے پیشے ہیں جن میں نوجوان اپنے مستقبل کو سنوار سکتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ آئی ٹی سیکٹر میں روزگار کے بہتر اور وسیع مواقع موجود ہیں جس میں نہ صرف اپنا نام کمایا جا سکتا ہے بلکہ پیشہ بھی۔
شیخ آصف کو اپنے بہترین کام کے لئے چند برس میں ہی کئی اعزازات سے نوازا گیا ہے۔ بیسٹ ویب ڈیزائنر 2017-18 کے علاوہ انہیں کئی دیگر ایوارڈز سے بھی سرفراز کیا گیا ہے۔
اپنی جدوجہد کے دنوں کو یاد کرتے ہوئے آصف کا کہنا ہے کہ یہ ان نوجوانوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں جو کسی وجہ سے اپنی پڑھائی کو ادھورا چھوڑ چکے ہیں اور وہ ویب ڈیزائننگ اور دیگر کورسز کے ذریعے اپنے روزگار کو حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
شیخ آصف نے اپنی محنت اور لگن سے نہ صرف اپنا بلکہ اپنے والدین کا نام بھی روشن کیا ہے۔ آصف نے اپنی کامیابی سے ان نوجوانوں کے لیے ایک مثال قائم کی ہے جو کسی وجہ سے اپنی تعلیم کو جاری نہیں رکھ پائے ہیں۔ وہیں اس نوجوان نے یہ بھی ثابت کر دکھایا ہے کہ حوصلے اور جد وجہد سے ہی زندگی کے کسی بھی میدان میں کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔